آئی ایس پی آر اور اسٹیبلشمنٹ میں فرق ہے، کون کس کو فون کر رہا ہے؟ ن لیگی اراکین اسمبلی پر دبائو ڈالنے کے الزام پر شیخ رشید کا ردِ عمل آگیا

لاہور (پی این آئی) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف چاروں صوبوں کی جماعت بن کر ابھری، پی ٹی آئی کا پنجاب میں (ن) لیگ، سندھ میں پیپلزپارٹی، خیبر پختوانخواہ میں جے یو آئی سے مقابلہ ہوگا، ہمارے اوپر کوئی دباؤ نہیں، اسٹیبلشمنٹ اور آئی ایس پی آر میں

فرق ہے ، کوئی کسی کو فون نہیں کر رہا۔انہوں نے نادرا میگا سنٹر کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں نادرا کے مزید دو دفتر بنائیں گے ، تمام ویزے آن لائن کر دئیے ہیں ، تحصیل کی سطح پر نادرا کے دفاتر بنائے جائیں گے تاکہ لوگوں کو دور کا سفر طے نہ کرنا پڑے اور اسی طرح نادرا موبائل وینز کے ذریعے شناختی کارڈ کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے پی ڈی ایم کی 19جنوری کو الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کے معاملے پر میری سربراہی میں سیاسی کمیٹی بنائی ہے ،حکومت نے اپوزیشن کے احتجاج میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے ، انہیں کھلی ڈھیل ہے لیکن اس کا غلط مطلب نہ لیا جائے،الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے ،اس ادارے میں صرف سلطان سکندر نئے آئے ہیں باقی لوگ تو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے لگائے تھے ۔سیاسی جمہوری حکومت اور وزیراعظم کے فیصلے کے مطابق انہیں فری ہینڈ دیا ہے لیکن اگر یہ قانون کو ہاتھ میں لیں گے اور امن و امان کی صورتحال پیدا کریں گے تو پھر قانون بھی حرکت میں آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نہ انہوں نے پانامہ میں جواب داخل کرایا اور نہ اب براڈ شیٹ کے معاملے میں جواب د ے رہے ہیں ، اب یہ سیاست میں نئی راہیں تلاش کر رہے ہیں ۔ مولانا فضل الرحمان ملک کے حال پر رحم کریں ، پہلے تفرقہ بازی کی کوشش کی گئی لیکن اس میں ناکام رہے پھر ختم نبوت کی بات کر دی ، پاکستان میں وہ وزیر داخلہ ہے جو ختم نبوت کا سپاہی ہے اور اس کیلئے میرے سے زیادہ کسی نے جیل نہیں کاٹی۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اورعمران خان آخری آدمی ہوگا جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرے

گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا یہ استعفے نہیں دیں گے ، یہ سینیٹ اور ضمنی انتخابات بھی لڑیں گے ، لانگ مارچ کریں گے ،انہوں نے لانگ مارچ کا رخ راولپنڈی کی طرف کرنے کی بات اس لئے کی تاکہ بحث شروع ہو جائے اور بریکنگ نیوز بنے ، اب انہوں نے کہہ دیا ہے کہ اسلام آباد ہی آئیں گے، ہم ان کا 19جنوری کو رویہ دیکھیں گے کہ یہ اپنے آئینی اور سیاسی حق کو کس طرح استعمال کرتے ہیں ،غلط استعمال کیا تو اسی طرح جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پی ڈی ایم کی قیادت سے ڈر نہیں کچھ باتیں ہیں جنہیں کرنے کا ابھی وقت نہیں ہے ۔ پیپلز پارٹی ٹیسٹ میچ کھیل رہی ہے اور بہتر کھیل رہی ہے ، مولانا فضل الرحمان آخری پانچ اوور کا میچ کھیلنا چاہتے ہیں ، ہم ان کا احترام بر قرا ررکھیں گے لیکن اس کا غلط مطلب نہ لیا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ صرف اسلام آباد میں 560 مدارس میں سے 92 رجسٹرڈ ہیں ، ان کی رجسٹریشن ہونی چاہیے ، لیکن اس وقت یہ سیاسی مسئلہ بن جائے گا اس لئے ہم اسے نہیں اٹھانا چاہتے ، اگر

ان لوگوں نے مسئلہ اٹھایا تو پھر سار ے مسئلے اٹھیں گے۔انہوںنے کہا کہ سو روز میں ایف آئی اے کو بھی ٹھیک کریںگے ، جو پیٹ کی بھوک مٹانے کے لئے باہر جاتے ہیں اور ڈی پورٹ ہو کر آتے ہیں میں ایف آئی سے کہوں گا ان سے پیسے نہ لیں اور جیلوں میں نہ ڈالیں لیکن جن پر کیس ہوں انہیں دیکھا جائے ، ہم ڈی پورٹ ہونے والوں کے لئے نیا قانون لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ا یم والوں کیلئے کوئی ڈھیل او رڈیل نہیں ، آئین و قانون میں رہیں گے تو ٹھیک ہے لیکن جیسا کریں گے ویسا بھریں گے ، قانون کا احترام کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ آٹھ دس دن ابھی براڈ شیٹ نے ہی چلنا ہے اورہو سکتا ہے کہ 19جنوری کا ان کا احتجاج اس کی نظر ہو جائے ، یہ پانامہ ٹو ہے ، یہ اس میں بھی کوئی جواب نہیں دے سکے ، نئے نئے انکشافات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور آئی ایس پی آر میں فرق ہے ، کوئی کسی کو فون نہیں کر رہا ، یہ صرف اپنی کمپنی کی مشہوری کر رہے ہیں کہ ہمارے اوپر بڑا دباؤ ہے ، فون آرہے ہیں۔ان کے کسی بھی رکن نے ہاتھ سے استعفیٰ لکھ کر نہیں دیا بلکہ کمپیوٹر پر لکھے ہوئے استعفے آئے ہیں ، صرف مرتضیٰ عباسی کو بلایا

گیا تو اس نے کہہ دیا یہ استعفیٰ میں نے تو نہیں دیا، استعفیٰ دیتے ہوئے ایک بار آدمی ہل جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاستدان انتشار اور خلفشار نہیں چاہتا او رسیاست میں کوئی بھی بات آخری بات نہیں ہوتی ۔امید ہے کہ اپوزیشن کو بھی بند گلی کی بجائے کھلے راستوں پر جانے کے لئے تیار ہو گی۔نواز شریف کے پاسپورٹ کی مدت 16فروری کو پوری ہو رہی ہے ، وزیر اعظم سے پوچھا ہے تو انہوں نے واضح کہا ہے کہ تجدید نہیں کرنی ، بڑا لیڈر وہ ہوتا ہے جو عوام میں آکر زندہ رہتا ہے۔ بھٹو کے دور میں لوگ جیلوں میں سے انتخابات جیتے ، ہمسایہ ملک میں لوگوں کا جیلوں کے اندر انتقال ہوا ہے لیکن ان کی سیاست ختم نہیں ہوئی ۔ یہ چاہتے ہیں کہ ہم خود سکون میں رہیں او رلوگ ٹھنڈ میں دھکے کھائیں ، یہ جان بچانے کیلئے اولاد کو قریب رکھتے ہیں اور مار کھانے کے سلئے لوگوں کو رکھتے ہیں۔آٹا ، ٹماٹر ، پیاز او ردیگر اشیائے ضروریہ سستی

ہوئی ہیں ، گھی مہنگا ہوا ہے ،چینی پھردرآمد کرنے جارہے ہیں، یہ سب ماضی کے چوروں ، لٹیروں، منی لانڈرڈ ، براڈ شیٹ او رپانامہ والوں کی وجہ سے ہے۔ مولانا فضل الرحمان جس اسمبلی پر لعنت بھیجتے ہیں اسی سے صدارت کے امیدوار کے طو پر ووٹ بھی مانگتے ہیں، یہ پھر اسی اسمبلی میں انتخاب لڑنے جارہے ہیں ، یہ تھوک کر چاٹ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں پی ڈی ایم کا متفقہ امیدوار نہیں ہوگا ، پنجاب میں پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے درمیان ، سندھ میں پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی، خیبر پختوانخواہ میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی اور بلوچستان میں بھی یہی صورتحال ہے ، تحریک انصاف چاروں صوبوں کی جماعت بن کر ابھری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ ستی کے والدین اب تک کی کارروائی سے مطمئن ہیں ، میں نے والد کو خود بلا کر پوچھا ہے ، اگر وہ کہیں گے تو ہم ہائیکورٹ کے جج سے بھی انکوائری کرانے کے لئے تیار

ہیں ، اس مقدمے میں 302 کے سا تھ دہشتگردی کی دفعات بھی شامل ہیں ، انہیں پھٹے پر لٹکا دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ مچھ کے حوالے سے حکومت او رعسکری قیادت ایک پیج پر تھے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف مولانا فضل الرحمان کوکشمش والا حلوہ کھلاؤں گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں