پارٹی فنڈنگ کیس: تحریک انصاف کے بعد پیپلزپارٹی اور ن لیگ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

لاہور(پی این آئی) الیکشن کمیشن نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو پارٹی فنڈنگ کیس میں طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو 18 جنوری کو پارٹی فنڈنگ کیس میں طلب کرلیا گیا۔ پی ٹی آئی کے فرخ حبیب نے فارن فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے درخواست دی تھی۔ ن لیگ کو 18 جنوری کو دوپہر

12 بجے اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔جبکہ 18 جنوری کو پیپلزپارٹی کو دوپہر دو بجے اسکروٹنی کے لیے بلایا گیا ہے ۔ اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے کہ سچ تو یہ ہے کہ ن لیگ،پیپلزپارٹی کا اپنا فارن فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن میں چل رہا ہے ۔ ان سے پوچھے ہرسوال کا جواب جھوٹ، ان کا ہر بیان جھوٹ پر مبنی ہے ۔ مریم بی بی کی جماعت کا وتیرہ ہے پڑھے سمجھے بغیر مٹھائی کھاتے ، پھر پچھتاتے ہیں ۔اس سے قبل الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ کیس میں جواب جمع کروانے کا حکم دیا گیا تھا، جس کا آج پی ٹی آئی کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کروایا گیا ہے کہ اگر کوئی غیرقانونی فنڈنگ ہوئی ہے تو اس کے ذمہ دار ’ایجنٹ‘ ہیں، پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ س سے قبل الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے جوابات میں تحریک انصاف دعویٰ کرتی رہی کہ پارٹی کو کسی قسم کی غیرقانونی فنڈنگ نہیں ہوئی مگر حالیہ جواب میں پارٹی نے اپنا مؤقف تبدیل کرلیا ہے۔الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے جواب میں تحریک انصاف نے کہا ہے کہ عمران خان کی ہدایت پر امریکا میں فنڈنگ کیلئے دو ایجنڈوں کو تعینات کیا گیا اور انہیں فنڈنگ سے متعلق واضح ہدایات دی گئیں۔ اب اگر انہوں نے ان ہدایات پر عمل کرنے کے بجائے غیرقانونی فنڈنگ کی تو اس کی ذمہ داری تحریک انصاف پر عائد نہیں ہوتی۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس عمران خان کے قریبی دوست اور پارٹی کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے 2014 میں الیکشن کمیشن میں دائر کیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں