لاہور(پی این آئی) وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ سکول کھولنے کے حتمی فیصلے کیلئے کوروناصورتحال کا جائزہ لیا جائے گا، تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے شدید حامی ہیں، لیکن طلباء کی صحت اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے آٹھویں سے دسویں جماعت کیلئے 18جنوری اور پرائمری
سے آٹھویں جماعت کے بچوں کیلئے 25 جنوری جبکہ یکم فروری سے کالجز اور یونیورسٹیاں کھولنے کے حتمی فیصلے سے متعلق اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کل جمعہ 15جنوری کو وزراء تعلیم اور وزراء صحت کا اجلاس بلایا گیا ہے، جس میں تعلیمی سرگرمیوں کے آغاز اور طلباء کے سکول آنے سے قبل ایک بار پھر کورونا کیسز کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری شدید خواہش ہے کہ تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رہنا چاہیے لیکن تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ صورتحال کا جائزہ لے کر صحت کی بنیادوں پر کیا جائے گا۔کیونکہ طلباء و طالبات کی صحت اولین ترجیح ہے۔ دوسری جانب تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میںچیلنج کر دیا گیا ہے۔لاہور ہائیکورٹ میں تعلیمی ادارے کھولنے کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے جس میں درخواستگزار نے مئوقف اختیار کیا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر زیادہ خطرناک ہے۔ مگر کوئی خاص تیاری نہیں کی گئی۔ تعلیمی اداروں میں ایس او پیز کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا جا رہا۔درخواست گزرا نے استدعا کی کہ آن لائن کلاسز کو ہی جاری رکھا جائے تاکہ بچے کورونا سے محفوظ رہ سکیں گے اور اپنی تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھ سکیں گے۔اسی طرح وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18 جنوری سے تعلیمی ادارے کھولنے جا رہے ہیں،اگر تعلیمی ادارے دوبارہ بند کرنا پڑے تو فوری کر دیں گے۔ کورونا کے دوران تعلیم کا سب سے زیادہ نقصان ہوا، 25 سے پہلے پہلی جماعت سے آٹھویں جماعت تک کلاسیں کھل جائیں گی۔ جب کہ یکم فروری سے یونیورسٹیاں بھی کھول دی جائیں گی۔ایک وقت میں سکول میں 50 فیصد سے زائد بچوں کی بٹھانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں