اسلام آباد (پی این آئی) سابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ شائق عثمانی نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف کے خلاف غیرقانونی فنڈنگ ثابت ہوجائے تو 2018 کے الیکشن غیرقانونی قرار دیے جائیں گے اور حکومت ختم ہوجائے گی۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی نے کہا کہ پہلے تحریک
انصاف کی ایک سیٹ ہوتی تھی جس کی بڑی وجہ پیسے کی کمی تھی، لیکن جب 2013 کے الیکشن ہوئے تو ہم نے دیکھا کہ تحریک انصاف کے پاس بے انتہا پیسہ آگیا اور وہ اسے استعمال کرتے رہے۔جسٹس (ر) شائق عثمانی نے مزید کہا کہ یہ فنڈنگ اندرون ملک سے نہیں ہوئی کیوں کہ ملک کے اندر ڈونرز اس پارٹی کو فنڈ دیتے ہیں جن کا اقتدار میں آنے کا امکان ہو اور تحریک انصاف کا ایسا کوئی امکان نہیں تھا، اب یہ معلوم نہیں کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا تھا۔لگتا تو یہی کہ یہ پیسہ باہر سے آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ باہر سے پیسہ آنا کوئی غلط کام نہیں اگر وہ قانونی طریقے سے ہو۔جو پاکستانی باہر رہتے ہیں، وہ پاکستان میں پارٹی کو فنڈ دینا چاہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں۔ لیکن اگر فنڈ کا سورس غیرقانونی ہو اور پتہ ہی نہ ہو کہ کہاں سے آیا ہے تو یہ پارٹی کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ کیس میں جواب جمع کروانے کا حکم دیا گیا تھا، جس کا آج پی ٹی آئی کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا۔اس حوالے سے پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کروایا گیا ہے کہ اگر کوئی غیرقانونی فنڈنگ ہوئی ہے تو اس کے ذمہ دار ’ایجنٹ‘ ہیں، پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ س سے قبل الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے جوابات میں تحریک انصاف دعویٰ کرتی رہی کہ پارٹی کو کسی قسم کی غیرقانونی فنڈنگ نہیں ہوئی مگر حالیہ جواب میں پارٹی نے اپنا مؤقف تبدیل کرلیا ہے۔الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے جواب میں تحریک انصاف نے کہا ہے کہ عمران خان کی ہدایت پر امریکا میں فنڈنگ کیلئے دو ایجنڈوں کو تعینات کیا گیا اور انہیں فنڈنگ سے متعلق واضح ہدایات دی گئیں۔ اب اگر انہوں نے ان ہدایات پر عمل کرنے کے بجائے غیرقانونی فنڈنگ کی تو اس کی ذمہ داری تحریک انصاف پر عائد نہیں ہوتی۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس عمران خان کے قریبی دوست اور پارٹی کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے 2014 میں الیکشن کمیشن میں دائر کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں