اسلام آباد (پی این آئی) حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لیے سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کی کامیابی کے علاوہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانے کے لئے مسلم لیگ ق کے اراکین اسمبلی خاص اہمیت کے حامل ہوچکے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں میں پی ٹی آئی کی حکومتی اتحاد میں شامل جی ڈی
اے ، متحد قومی موومنٹ پاکستان ، مسلم لیگ قائداعظم اور بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے مشاورت کا عمل شروع کردیا گیا ہے کیوں کہ آئندہ ماہ 48 سینیٹرز اپنی مدت مکمل ہونے کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے جن کی جگہ نئے سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا جہاں پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی اپنی برتری قائم کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں کی اشد ضرورت ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس صورتحال میں حکمراں جماعت کے لیے مسلم لیگ ق کے صوبائی اراکین کے ووٹ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جب کہ ق لیگ کی طرف سے بھی آئندہ چند روز میں کسی بڑے اعلان کی توقع کی جارہی ہے جب کہ چیئرمین سینیٹ کی چیئرین شپ کے لیے بطور امیدوار صادق سنجرانی کے نام پر اتفاق کی صورت میں ڈپٹی چیئرمین پی ٹی آئی کا ہوگا اور اس کے لیے سینیٹر مرزا محمد آفریدی کا نام زیر گردش ہے۔دوسری جانب سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے والوں نے پی ٹی آئی ٹکٹ کیلئے لابنگ شروع کردی، ٹکٹ لینے والوں میں بابر اعوان، شہزاد اکبر، فردوس عاشق اعوان، عبدالحفیظ شیخ ،عبدالرزاق داؤد ودیگر شامل ہیں، ریٹائر ہونے والے سینیٹرز بھی ٹکٹ کیلئے دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں ، ذرائع کے مطابق سینیٹ الیکشن قریب آنے کے ساتھ الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں نے اپنی اپنی سیاسی جماعتوں میں ٹکٹ لینے کیلئے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے، مارچ میں ہونے والے سینیٹ الیکشن کیلئے تحریک انصاف میں ٹکٹ کے حصول کیلئے لابنگ کا عمل شروع ہوگیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ متعدد امیدواروں نے سینیٹ الیکشن لڑنے کی تیاری کرلی ہے، سینیٹ کے ٹکٹ کیلئے امین اسلم، عبدالحفیظ شیخ ، عبدالرزاق داؤد، بابراعوان، محمود مولوی، اشرف قریشی، فردوس عاشق اعوان، شہزاداکبر، سیف اللہ نیازی، اعجازچودھری، ارشد داد اور ڈاکٹر زرقا متوقع امیدواروں میں شامل ہیں، اسی طرح کچھ ریٹائر ہونے والے سینیٹرز نے بھی دوبارہ سینیٹر بننے کے لیے پارٹی میں لابنگ کررہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں