اسلام آباد(آئی این پی ) معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل نے کہا ہے کہ کاوے موسوی کا دعویٰ نواز شریف کے خلاف چارج شیٹ ہے، میاں مفرور نے اپنی فطرت کے مطابق ”خریداری” کی کوشش کی، کروڑوں ڈالر کی پیش کش اپنی چوری بچانے کیلئے کی گئی، درباریوں کا براڈ شیٹ کے خلاف بیانات دینا
اس بات کی دلیل ہے کہ نااہل لیگ کو سچائی سامنے آنے کا خدشہ ہے۔ بدھ کو اپنے جاری کردہ بیان میںانہوں نے کہاکہ ایسا ممکن نہیں کہ کرپشن کا ذکر ہو اور وہاں شریف خاندان کا نام نہ آئے۔پانامہ سے لیکر کر ڈیلی میل، سسلین مافیا سے لیکر پینٹ ہاوس پایئریٹس تک کہاں کہاں انکے لوٹ مار کا ذکر نہیں؟ ہر طریقے سے انہوں نے ملک کو لوٹا ہے۔?نوازشریف کی اگر عالمی سطح پر کوئی تصویر چھپی ہے تو وہ آف شور کمپنیوں کی فہرست میں چوروں لٹیروں کے ساتھ ہے، چوری سے انکار انکا وطیرہ ہے مگر یہ بھول جاتے ہیں کہ سچ سامنے آ کر ہی رہتا ہے۔ دودھ کے دھلے ہوئے شریفوں کے کرپشن کے قصیدے عالمی سطح پر مشہور ہیں۔فارن فنڈنگ کا بھی نااہلوں کو پتا ہے کہ جرم دار ہیں مگر پروپیگنڈا میں مصروف ہیں، بزنس مائنڈڈ جعلی جمہوریت پسندوں نے ملک کے ساتھ ساتھ پارٹی کو بھی ”فیملی” لمیٹڈ کمپی کے طور چلایا۔ ڈاکٹر شہباز گِل کا مولانا فضل الرحمان کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے مزید کہا مولانا ملک کے خلاف سازشیں کر کے غداران وطن میں شامل ہوچکے ہیں، مولانا اپنے سیاسی مقاصد کے لئے غریب مدرسہ کے بچوں کو استعمال کر رہے ہیں، پہلے بار حکومت بغیر مولانا کے ترقی کی درست سمت پر چل رہی ہے، مولانا سے پاکستان کی ترقی دیکھی نہیں جارہی ہے، ہر طرف سے معیشت کی مثبت خبروں نے پی ڈی ایم کے رہنمائوں کو ذہنی
مریض بنا دیا ہے۔ پی ڈی ایم ایک ٹھگوں کا ٹولا ہے جس کے سربراہ مولانا ہیں۔ مولانا اپنے حلقے کی عوام کے ریجیکیٹڈ سیاستدان ہیں، پی ڈٰی ایم کی تمام سازشیں دم توڑ چکی ہیں مولانا واپسی کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔ڈاکٹر شہباز گِل نے مزید کہا سندھ میں کرپشن کیپچھلے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں،بلاول زرداری اپنے والد کو بچانے کے لئے مولانا کی حاضری میں کھڑے رہتے ہیں۔ سندھ کی عوام کو پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے کی سزا دی جارہی ہے۔ سندھ حکومت میں کوئی ایسا محکمہ نہیں جس میں کرپشن نہ ہوئی ہو۔ سندھ کے وزراء کو کمیشن پر وزارتیں دی جاتی ہیں، عوام کا پئسا لوٹ کر بلاول ہائوس پہنچایا جاتا ہے جس کی وجہ سے سندھ کی عوام کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں