سفارتی علاقے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ، ججز کی سرکاری رہائشگاہوں کی تعمیر کے مجوزہ منصوبے پر تحفظات

اسلام آباد( آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے ڈپلومیٹک انکلیو کے توسیعی منصوبے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور ججز کی سرکاری رہائشگاہیں تعمیر کرنے کے مجوزہ منصوبے پر تحفظات کا اظہار کر دیا ، جبکہ ملک کی ہائیکورٹس میں ججز کی خالی آسامیوں پر تقرری کرنے

کی سفارش کر دی ، کمیٹی نے مالی سال 2021-22کے پی ایس ڈی پی کے لئے وزارت قانون کی کئی تجاویز کی بھی منظوری دے دی جبکہ ایس ای سی پی کے سیکیورٹیز ایکٹ سے متعلق پبلک پٹیشن پر وزارت قانون سے جواب طلب کر لیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں ایس ای سی پی کے سیکیورٹیز ایکٹ سے متعلق پبلک پٹیشن کا جائزہ لیا گیا۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بروکرز ایسوسی ایشن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سیکیورٹیز ایکٹ کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں بزنس فرینڈلی نہیں ہیں، سیکیورٹیز ایکٹ2015 میں آیا تھا ایک سیکشن میں لامحدود اختیارات ایس ای سی پی کے کمشنرز کو دے دیئے گئے ہیں ،پانچ کمشنر ہوتے ہیں ،وہ چاہیں تو کوئی بھی قانون پاس کردیں،2016 میں ترمیم پاس کی گئی، حکام نے کہا کہ پارلیمنٹری اوور سائیٹ ہونی چاہیئے ایس ای سی پی خود ہی ترمیم کرلے تو اوور سائیٹ ختم ہو جاتی ہے، چیئرمین کمیٹی نے پبلک پٹیشن کی کاپنی وزارت قانون کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ان سے پٹیشن کے حوالے سے طلب کرلیا، رکن کمیٹی نوید قمر نے بریفنگ کے دستاویزات تاخیر سے ملنے کامعاملہ اٹھایا، کمیٹی نے معاملے پر برہمی کا اظہار کیا، چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ48 گھنٹے پہلے بریف دینا چاہیئے، کمیٹی نے وزارت قانون کو بریف

کی فراہمی میں تاخیر کے ذمہ دار افسر کو معطل کر نے کی ہدایت کر دی۔اجلاس میں مالی سال 2021-22کے پی ایس ڈی پی کے لیئے وزارت قانون کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا، وزارت قانون حکام کی جانب سے کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی بریفنگ کے مطابق مالی سال 2021-22میں وزارت قانون نے 35منصوبوں کے لئے 9413ملین روپے کا مطالبہ کیا ہے، 35میں سے 11منصوبے جاری جبکہ 24نئے ہیں ،وزارت قانون حکام کی جانب سے مختلف منصوبوں کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی ، بریفنگ کے مطابق پشاور میںفیڈرل شریعت کورٹ کے کیمپ آفس کی تعمیر کے لئے 134ملین کا مطالبہ کیا گیا ہے، لاہور میں فیڈرل کورٹس، ٹربیونلز کمپلیکس کی تعمیر کے لئے 100ملین کا مطالبہ کیا گیا ہے ،کمیٹی نے کمپلیکس کی تعمیر میں تاخیر سے متعلق معاملے پر چیف سیکرٹری پنجاب کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا، کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی بریفنگ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی تعمیر کے لئے 1344ملین کا مطالبہ کیا گیا ہے ،بریفنگ کے مطابق ڈپلومیٹک انکلیو (توسیع ) میں اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور ججز کی آفیشل رہائشگاہوں کی تعمیر کے حوالے سے زمین کی خریداری کے لئے 262ملین روپے کا مطالبہ کیا گیا ہے ، کمیٹی نے ڈپلومیٹک انکلیو ایکسٹینشن پراجیکٹ میں ججز کی آفیشل رہائشگاہوں کی تعمیر کے مجوزہ منصوبے

پر تحفظات کا اظہار کیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ غیر ملکی سفارتکاروں اور جوڈیشری میں انٹریکشن( رابطہ) ہو، ہمیں سائیٹ پلان دکھائیں اور دوبارہ بریفنگ دیں ، کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی بریفنگ کے مطابق کری روڈ پرسپریم کورٹ اسٹاف ہائوسنگ کالونی کی تعمیر کے حوالے سے28ایکڑ زمین کی حصول کے لئے 504ملین کابھی مطالبہ کیا گیا ہے ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک منزلہ بلڈنگ نہ بنائیـں، کثیرالمنزلہ عمارتیں بنائی جائیں ، کمیٹی نے وزارت قانون کے حکام کو ہدایت کی کہ وکلاء کے لیئے ٹریننگ سینٹر ہونا چاہئے ، کمیٹی نے ہائیکورٹس میں ججز کی خالی آسامیوں پر تقرری کرنے کی سفارش بھی کی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں