ملک بھر میں بجلی کا بڑا کریک ڈائون، عملے کی ایک غلطی سےپورا ملک تاریکی میں ڈوب گیا

اسلام آباد (پی این آئی) ملک بھر میں بجلی بریک ڈاؤن میں انسانی غلطی ثابت ہوگئی، وفاقی کابینہ کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گڈو پاورپلانٹ میں مینٹی نینس کے دوران سرکٹ بریکر کی ارتھنگ کی ہوئی تھی، دن والا عملہ بریکر بند کیے بغیر چلا گیا، رات کی شفٹ نے بریکر کو بغیر ارتھنگ کنٹرول روم سے بند

کردیا، جس سے گڈو پاور پلانٹ بیٹھ گیا، پاورپلانٹ سے نکلنے والی ٹرانسمیشن لائنیں ٹرپ کرنے سے بریک ڈاؤن کا سبب بن گیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے بجلی بریک ڈاؤن کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کابینہ کو پیش کردی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بریک ڈاؤن انسانی غلطی کی وجہ سے ہوا، 9 جنوری کو ملک بھر میں بلیک آؤٹ کے بارے کہا جارہا تھا کہ گڈو پاور پلانٹ سے شکار پور اور وہاں سے مظفرگڑھ لائن ٹرپ کرگئی ، لیکن اب تحقیقاتی رپورٹ میں بات سامنے آئی ہےکہ گڈو پاورپلانٹ کے سوئچ یارڈ میں ایک بریکر کی مینٹی نینس کا کام جاری تھا، جبکہ مینٹی نینس کے کام کی منظوری بھی نہیں لی گئی تھی، حالانکہ مینٹی نینس کے کام کی باقاعدہ نیشنل گریڈ اسٹیشن سے منظوری لی جاتی ہے کیونکہ یہ بہت بڑے بریکر ہوتے ہیں، یہ 20 کے وی کا بریکر لگا ہوا تھا، مینٹی نینس پر دن کو جو عملہ کام کررہا تھا، انہوں نے مینٹی نینس کے دوران سرکٹ بریکر کی ارتھنگ کی ہوئی تھی، جبکہ دن کو کام کرنے والا عملہ سرکٹ بریکر کو بند کیے بغیر چلا گیا، لیکن جب رات والی شفٹ آئی تو انہوں نے اس سرکٹ بریکر بغیر ارتھنگ ہٹائے بند کردیا،یعنی سوئچ یارڈمیں لگے سرکٹ بریکر کو براہ راست کنٹرول روم سے بند کردیا، گڈو پاور پلانٹ کا سرکٹ بریکرغلط طریقے سے بند کرنے پر پورا سسٹم بیٹھ گیا، گڈوپاورپلانٹ بند ہونے سے پلانٹ سے نکلنے والی ٹرانسمیشن لائنیں بھی ٹرپ کرگئیں، جس سے گڈو پاور پلانٹ سے شکار پور اور وہاں سے مظفرگڑھ لائن ٹرپ کرگئیں، پھر بجلی کاترسیلاتی نظام مفلوج ہوگیا، اور ملک بھر میں بریک ڈاؤن ہونے کا باعث بن گیا۔واضح رہے وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر توانائی عمر ایوب نے کابینہ کو بجلی بریک ڈاؤن پر تفصیلی بریفنگ دی۔وزیرتوانائی نے پاور بریک ڈاؤن سے متعلق ابتدائی رپورٹ کابینہ کو پیش کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بجلی بریک ڈاؤن کے سے متعلق مختلف باتیں زیر گردش ہیں حقائق قوم کو بتائیں، عوام کو حکومتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں