اسلام آباد (پی این آئی) سینئیر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے اپنے وی لاگ میں انکشاف کیا کہ وزیراعظم عمران خان کو ہٹانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں ۔ میری اطلاع کے مطابق وزیراعظم کو تنہا کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی اور نیشنل ڈائیلاگ کے نام پر جو فراڈ کیا جا رہا تھا وہ بھی ناکام ہو گیا ہے ،
آنے والے دنوں میں جہانگیر ترین اہم کردار ادا کرنے والے ہیں۔عارف حمید بھٹی نے کہا کہ حکومت کے آنے کے بعد سے ہی احتساب کا عمل چل رہا ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے خلاف احتساب کا سلسلہ شروع ہوا۔حکومت کی جانب سے احتساب کا عمل شروع ہوا تو اقتدار کے بھوکے مولانا فضل الرحمان اور ان کے ساتھ محمود اچکزئی بھی سامنے آ گئے جس کے بعد پی ڈی ایم نام کا ایک اتحاد وجود میں آیا، جس نے وزیراعظم کو وارننگ دی کہ آپ استعفیٰ دیں وگرنہ ہم چھین لیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے بیک ڈور رابطے کرنے والوں کو بھی واضح پیغام دے دیا تھا کہ میں ان کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا۔ پی ڈی ایم اپنے دعووں پر عمل تو نہ کر سکی اُلٹا سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا۔ عارف حمید بھٹی نے بتایا کہ اہم طاقتور حلقے اس بات سے ناخوش ہیں کہ عمران خان کی حکومت ڈیلیور نہیں کر سکی۔ مہنگائی کا چڑھتا ہوا سورج لوگوں کے گھروں میں اُن کو جلا رہا ہے، بے روزگاری اور کرپشن بھی ہر طرف پھیل چکی ہے ۔عمران خان کو بارہا ان مسائل پر قابو پانے کا کہا تو گیا لیکن بہتر ٹیم نہ ہونے کی وجہ سے عمران خان ان مسائل پر قابو نہیں پا سکے۔ چند روز قبل یہ کہا جا رہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کی اہم ترین حلقوں سے پاکستان میں اہم ملاقاتیں ہوئیں۔ شہباز شریف بھی محمد علی درانی سے جیل میں ملے اور نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کا مقصد دراصل مائنس عمران خان تھا جس میں کچھ غیر ملکی اداروں کی فنڈنگ اور کچھ پاکستان میں موجود رائے شامل تھی۔عارف حمید بھٹی نے کہا کہ یہ سب کچھ
چل ہی رہا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے ملک سے باہر جانے کی اجازت طلب کی اور اہم ذرائع سے انہیں یہ اجازت دے بھی دی گئی۔ شاہد خاقان عباسی شہباز شریف کا پیغام لے کر بھی نواز شریف کے پاس گئے۔ شہباز شریف نے نواز شریف کو پیغام بھیجا کہ میں ضمانت کے لیے اس لیے اپیل نہیں کر رہا کہ آپ ریڈ لائن کراس کر چکے ہیں۔میں جن اداروں سے بات کرتا ہوں ، آپ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اس قسم بیان دیتے ہیں کہ مجھے بھی شرمندگی ہوتی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے بھی نواز شریف کو اپنی رائے دی کہ ریڈ لائن کراس کرنے کے نتیجے میں سیاست میں مسلم لیگ ن کی واپسی کا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ ہم ایسی صورتحال میں بند گلی کی جانب چلے جائیں گے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز کی آئین و قانون کے مطابق ضمانت ہو گی جس کے بعد نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کے مزید راستے کُھلیں گے ۔عمران خان کو مائنس کرنے کی اس سازش میں عمران خان کے اتحادی بھی شامل تھے اور صرف ایک گرین سگنل کا انتظار ہو رہا تھا جس کے ملتے ہی
پنجاب اور وفاق میں تبدیلی لائی جانی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح کہہ دیا تھا کہ میں بلیک میل نہیں ہوں گا، این آر او نہیں دوں گا، البتہ پیپلز پارٹی کو رعایت مل رہی ہے اور اُس میں شاید وزیراعظم کو بھی بائی پاس کیا جا رہا ہے۔عارف حمید بھٹی نے کہا کہ سانحہ مچھ کے بعد ایک سکرپٹ لکھا گیا جس میں غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کی کچھ سیاسی شخصیات بھی شامل تھیں۔ اس اسکرپٹ کے مطابق سانحہ مچھ کو بنیاد بنا کر پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دینا تھا۔ اس سلسلے میں بھاری سرمایہ کاری بھی ہوئی اور اس بات کی اطلاع وزیراعظم عمران خان کو بھی ملی۔اس موقع پر اپوزیشن کے کچھ لوگوں نے جلتی پر تیل پھینکا ۔ سانحہ مچھ کے بعد پاکستان کی اعلیٰ حکومتی شخصیات بشمول عمران خان اور اپوزیشن رہنماؤں کو مارنے کا منصوبہ بنایا گیا جس کا سُراغ ایجنسیوں نے لگایا اور اس منصوبے کو ناکام بنا کر اس کی مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں