کیا واقعی فوج پر حکومت کو گرانے کیلئے دبائو ڈالا جارہا ہے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر نے وزیراعظم عمران خان کے بیانات کو مسترد کر دیا

راولپنڈی(پی این آئی) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے آرمی چیف اور اپوزیشن کے بیک ڈور رابطوں کے بیانات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا، جس طرح جو بھی بات ہورہی ہے، اگر بیک ڈور رابطے کی بات کی جارہی ہے تو بالکل فوج کے ساتھ کوئی بیک ڈور رابطے

نہیں ہورہے، ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد مجموعی سکیورٹی صورتحال اور بارڈرز کی حالیہ صورتحال کا جائزہ پیش کرنا ہے، گزشتہ دس سال ہرلحاظ سے پاکستان کیلئے بڑا چیلنجز کے سال تھے، اگر 2020ء کی بات کریں تو اس سال ٹڈی دل اور کووڈ جیسی وباء آئیں جنہوں نے پاکستان کی معیشت اور فوڈ سکیورٹی کو بھی خطرات لاحق تھے، پچھلی دہائی ایک طرف مشرقی سرحد پرایل اوسی پر ہندوستان کی شرانگیزیاں اور دوسری طرف مغربی سرحد پر کالعدم دہشتگرد تنظیموں ، جوڑتوڑ اور پشت پناہی نے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا جارہا تھا، ریاست، افواج پاکستان، انٹیلی جنس ایجنسیزاور سب سے بڑھ کر عوام نے متحد ہوکر چیلنجز کا مقابلہ کیا، بطور قوم اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیا، پاک ایران اور پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کیے گئے، ہندوستان کے مذموم عزائم یا پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار ہم نے ہمیشہ حقائق کے ذریعے ان کی نشاندہی کی اور کامیابی سے مقابلہ کیا، اس کامیابی کو دنیا بھی مان رہی ہے۔آپریشن ردالفساد کے ذریعے دہشتگردوں اور غیرقانونی اسلحے کا خاتمہ کیا گیا۔ دہشتگردی کے خلاف 3لاکھ 71 ہزار خفیہ معلومات کی بناء پر آپریشن کیے گئے، 72 ہزار سے زائد اسلحہ پکڑا گیا۔ دہشتگردی کیخلاف آپریشن سے سیکیورٹی صورتحال مجموعی طور پر بہتر ہوئی۔ خودکش حملوں میں97 فیصد واضح کمی آئی۔ کراچی میں دہشتگردی میں 95 فیصد کمی آئی۔ کراچی میں اغوا برائے تاوان میں 98 فیصد کمی آئی۔دہشگردی میں 2019 کے مقابلے میں 20 فیصد کمی آئی۔ سرحدی علاقے میں دہشتگردی میں 55 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا نے بھارتی پروپیگنڈے کو بےنقاب کیا، بھارتی پروپیگنڈا بےنقاب کرنے پرپاکستانی میڈیا مبارک باد کا مستحق ہے۔ دشمن قوتیں ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش میں ہے۔ پچھلے ایک سال میں کورونا وبا کا بطور قوم متحد ہوکر مقابلہ کیا۔آرمی چیف اس ہفتے کوئٹہ کا دورہ کریں گے۔ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ اگر مولانا پنڈی آئے تو چائے ہانی پلائیں گے ، پی ڈی ایم کی پنڈی آنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اگر کوئی آنا چاہے تو چائے پلائیں گے، اس سے زیادہ کیا کہہ سکتا ہوں۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ انتشار پھیلانے کی کوشش نئی نہیں، پچھلی دودہائیوں سے اضافہ کیا گیا،پاکستانی قوم انتشار کی کوشش جہاں بھی ہورہی ہے اپنے مقام تک نہیں پہنچ سکے گی۔کسی کو الیکشن پر شک ہے تو متعلقہ اداروں سے رجوع کریں، جو باتیں کی جارہی ہیں ،

اس کا جواب حکومت پاکستان نے اچھے طریقے سے دیا ہے،حکومت وقت نے کہا کہ فوج نے بڑی دیانتداری سے الیکشن کروائے، فوج حکومت کا ایک ذیلی ادارہ ہے، فوج کو سیاسی معاملات میں آنے کی کوئی ضرورت نہیں، کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہورہے، فوج کو سیاسی معاملات میں گھسیٹنے کی کوشش نہ کی جائے۔ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے ایک سوال پر”پی ڈی ایم کی جانب سے فوج کو سلیکٹرز کہا جارہا ہے، دھمکیاں دی جارہی ہیں، سیاست میں گھسیٹا جارہا ہے ، یہ سنا جارہا ہے کہ بیک ڈور مفاہمتی رابطے ہورہے ہیں“؟ کے جواب میں کہا کہ سیاسی تبصرے سے گریز کرتا ہوں فوج ان بیانات پر تشویش ہے، حکومت وقت نے الیکشن کروانے کا کہا کہ فوج نے بڑی دیانتداری سے الیکشن کروائے۔پھر بھی کسی کو الیکشن پر شک ہے تو متعلقہ اداروں سے رجوع کریں، فوج حکومت کا ایک ذیلی ادارہ ہے،اس ضمن میں جو بھی بات کی گئی،جو باتیں کی جارہی ہیں ، اس کا جواب حکومت پاکستان نے اچھے طریقے سے دیا ہے، فوج کو سیاسی

معاملات میں آنے کی کوئی ضرورت نہیں، کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہورہے، فوج کو سیاسی معاملات میں گھسیٹنے کی کوشش نہ کی جائے۔ انتشار پھیلانے کی کوشش نئی نہیں، پچھلی دودہائیوں سے اضافہ کیا گیا،پاکستانی قوم انتشار کی کوشش جہاں بھی ہورہی ہے اپنے مقام تک نہیں پہنچ سکے گی۔انہوں نے کہا کہ فوج پر تنقید اور الزامات کے سوا ل کے جواب میں کہا کہ پاک فوج اپنا کام کررہی ہے، قربانیاں بھی دے رہی ہے، فوج ان الزامات پر ردعمل کیوں نہیں دیتی تو اگر ان الزامات میں کوئی حقیقت یا وزن ہوتو ہم جواب دیں، ہم ان چیزوں میں نہیں پڑنا چاہتے، کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے، پوری فوج اور شہداء خاندانوں کا مورال بلند ہے۔ایک سوال ”وزیراعظم عمرا ن خان اپنے انٹرویوز میں کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن کی جانب سے فوج کو

کہا جارہا ہے کہ وہ منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیں، کیا اپوزیشن کے کسی رہنماء کی جانب سے آرمی چیف سے کوئی ایسا مطالبہ کیا گیا؟ “اس کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا، جس طرح جو بھی بات ہورہی ہے، اگر بیک ڈور رابطے کی بات کی جارہی ہے تو بالکل فوج کے ساتھ کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہورہے، ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں