کراچی(این این آئی)سندھ حکومت نے 26 نشستوں کی حامل منی بس کے روٹ پرمٹ پر لگائی گئی پابندی ختم کردی، جس سے کسی حد تک کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ ماضی میں کراچی کے تقریبا ہر حصے سے شہر کے مرکزی، کاروباری، تجارتی اور صنعتی علاقوں تک 26 سیٹر
منی بسیں اور کوچز چلائی جاتی تھیں، جس سے مسافروں کو سفری سہولتیں حاصل تھیں، لیکن منی بسوں کے روٹ پرمٹ پر پابندی سے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ میں کافی کمی آئی اور مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے، کیوں کہ منی بسوں کے نعم البدل کے طور پر سندھ حکومت صوبے خصوصا کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ چلانے میں قطعی ناکام رہی ہے۔بار بار اعلانات اور وعدوں کے باوجود سندھ حکومت اپنے 13سالہ دور حکومت میں نجی شعبے کے تعاون سے صرف 10بسیں ہی چلا سکی، جو 2 سے 3سال کے عرصے میں ہی بند ہوچکی ہیں۔صوبائی حکومت کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے یہ فیصلہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں نجی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی اور صوبے میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی پوری کرنے کے لیے کیا ہے۔دریں اثنا کراچی کے شہریوں نے سندھ حکومت کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے! عوام کا کہنا ہے کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی پوری کرنے کے لیے صرف اتنا ہی کافی نہیں بلکہ ملک کو 65 سے 70 فیصد اور سندھ کو 95 فیصد ٹیکس دینے والے اس شہر کے باسیوں کی چنگ چی رکشہ سے جان چھڑائی جائی۔شہریوں کا کہنا تھا کہ یہاں جدید ترین ٹرانسپورٹ نظام قائم کرنے کے ساتھ ساتھ کراچی سرکلر ریلوے مکمل طور پر بحال کی جائے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں