ملا کنڈ (این این آئی)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم قوم کے ساتھ کھڑی ہے ، عوام کی نمائندگی پر مشتمل پارلیمنٹ لا کر رہیں گے ،صوبوں کے عوام کے حقوق کیخلاف سازشیں ہورہی ہیں ، انشاء اللہ ہم صوبوں کے عوام کے حقوق کی تحفظ کی جنگ لڑیں گے ،حکومت نے کرپشن کے
دروازے کھول رکھے ہیں ،نیب کو یہ نظر نہیں آتا،پی ڈی ایم اسلام آباد میں 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کرے گی،21 جنوری کو کراچی میں اسرائیل نامنظور کے لیے ملین مارچ انعقاد کریں گے۔ پیر کو یہاں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ عوام جس عزم کے ساتھ گھروں سے نکلے ، اس میدان میں جمع ہوئے ، انشاء اللہ یہ سیلاب ان ناجائز اور نالائق حکمرانوں کو بہا کر لے جائیگا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں ایک نا جائر حکمران سے واسطہ کیا ہے جس نے قوم کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے ، انشاء اللہ یہ قوم اپنی امانت واپس لے کر رہے گی ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے ہزارہ برادری کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں کی ، قوم سے جھوٹ بولا ہے کہ میں ہمدردی کیلئے گیا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ آج ملک میں جمہوریت نہیں ہے ، آج جس طرح ضیاء الحق اور مشرف کا مارشل لاء تھا آج بھی اسی طرح غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے ، ہم نے ساری زندگی آمریت کے خلاف جنگ لڑی ہے ، آئین کی بالادستی کی جنگ لڑ رہی ہے ، آج بھی آمریت کے خلاف ایک صف ہیں ، قوم کے سامنے کھڑے ہیں اور قوم کے ساتھ کھڑے ہیں ، قوم کی نمائندگی پر مشتمل پارلیمنٹ لا کر رہیں گے ۔انہوںنے کہاکہ اس ملک میں آئین پامال کیا گیا ،آنے والے مستقبل میں آئین کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں، صوبوں کے عوام کے حقوق کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں ، انشاء اللہ صوبوں کے عوام
کے حقوق کی تحفظ کی جنگ لڑیں گے اور عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت تباہ ہوگئی ہے ، پورے پاکستان کی معیشت ایسی ہے جیسے پشاور کی بی آر ٹی ہے ، 25ارب کا منصوبہ 127ارب تک پہنچا ہے اور پھر بھی مکمل نہیں ہوا ہے ، ماہرین کہتے ہیں کہ یہ اتنا غلط منصوبہ بنایا گیا اس منصوبوں کو ختم کر کے دوبارہ بنایا جائیگا ، 127ارب کا حساب کون دے گا ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ نیب کو یہ نظر نہیں آتا ہے ، بارہ لاکھ روپے لیکر بنی گالا کو قانونی قرار دیا رہا ہے اس سے بڑی کرپشن اور کیا ہوتی ہے ، چینی اور آٹا کے فراڈ میں کرپشن کی ہے ، آپ نے تین سو سے چھ سو ارب تک نقصان کیا ہے ، اس کا کون حساب دے گا ، آپ فضل الرحمن کو سوال نامہ بھیجتے ہیں ، بھیج کر دکھائو ؟انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت کو مخاطب کرکے کہا کہ اس حکومت نے کرپشن کے دروازے کھول رکھے ہیں اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو یہ نظر نہیں آتا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تمھارا اقتدار اسرائیل، بھارت، قادیانیوں کے پیسوں سے ہے اور پھر کہتے ہو کہ تم محب وطن ہو۔انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کو کیوں لٹکایا گیا ؟پی ڈی ایم اسلام آباد میں 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ 21 جنوری کو کراچی میں اسرائیل نامنظور کے لیے ملین مارچ انعقاد کریں
گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس سے پہلے عوام تمھارے اقتدار کی کشتی غرق کردے، چند دن باقی ہے خود استعفیٰ دے کر چلے جاؤ۔انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں بھی امن نہیں رہا اور اس حکومت میں لاقانیت اتنی بڑھ گئی کہ دن کی روشنی میں نوجوان لڑکے پر گولیاں برسادیں گئیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم خون کی سیاست نہیں مانتے لیکن ہم، آپ کو آپ کی ذمہ داری کا احساس دلانا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ نا جائز حکمرانوں کو سہارا دینے والے بھی پاکستان کو نقصان پہنچانے میں برابر کے شریک ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ قوم کو عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کیوں نہیں دی جارہی،علما،کارکن،سیاسی لوگ، عوام شہید ہورہے ہیں،حکمران کہاں ہیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں۔انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان کو صوبے بنانے کی بات کی جارہی ہے لیکن قبائل کو صوبہ نہیں بنایا جارہا۔ چین افغانستان ناراض ہیں۔ پاکستان سے چھوٹے ممالک ترقی کررہے ہیں اورڈوب رہا ہے تو پاکستان ڈوب رہا ہے،ایسے نااہل حکمرانوں کو حکمرانی کا حق نہیں، پارلیمنٹ کو لونڈی بنادیا گیا ہے اور ایک لونڈی پی ٹی آئی جماعت ہے۔سربراہ پی ڈٰی ایم نے کہاکہ یہ تحریک کامیاب کریں گے۔ایسی حکومت کے خلاف جدوجہد جہاد ہے ہم نے قربانی دینی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عوام کا جذبہ پیغام ہے کہ ہم تھکے نہیں ہیں،جب تک حکمران ظلم کرتے رہیں گے جہاد جاری رہے گا۔مولانا فضل
الرحمان نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے پی ڈی ایم کو چائے پلانے کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں چائے پانی پلانے والے خود پیزا کھائیں یہ زیادتی ہے مہمان داری نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ غیر جمہوری لوگوں کا الیکشن سے کیا کام؟ الیکشن دیانتداری سے نہیں کرائے گئے دیانتداری سے دھاندلی کروائی گئی۔ انہوںنے کہاکہ فوج ایک ادارہ ہے اور غیر جانبدار ادارہ ہے،فوج ریاست کے لیے ناگزیر ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں