اسلام آباد (پی این آئی) سابق چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ میں تو ایف بی آر کو ٹھیک نہیں کر سکا۔دنیا کا کوئی بھی معاشرہ اپنی مرضی سے ٹیکس نہیں دیتا۔اس کے لیے ریاست کے پاس رٹ ہوتی ہے۔عمران خان نے ماضی کے مقابلے میں اچھے فیصلے کیے۔اگر ریاست ٹیکس کی رٹ قائم کرنا چاہتی ہے تو
اسے اپنے ہاتھ سخت کرنا پڑیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی شعبہ ٹھیک کام نہیں کر رہا۔انہوں نے کہا کہ 2016 میں ایک کتاب لکھی تھی جس میں تھا کہ پانامہ لیکس پاکستان کے لیے ایک نعمت ہے جو بہت سی چیزوں کو ٹھیک کر دے گی۔پاکستان میں جو مشینری امپورٹ کی جاتی ہے اس پر لیا جانے والا کمیشن باہر کے ممالک میں رکھا جاتا ہے۔آج بھی پاکستانیوں کے 120 سے 150 ارب ڈالر باہر کے بینکوں میں پڑے ہیں۔آج بھی ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر سالانہ باہر جا رہا ہے۔پاکستان میں بہت سے لوگوں کے لندن اور دبئی میں فلیٹس ہیں،میری بات لکھ لیں کہ ایک بھی پیسہ واپس نہیں آئے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ثاقب نثار کی عدالت میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ باہر قانونی طور پر پیشہ گیا جس کو واپس نہیں لایا جا سکتا۔نواز شریف اور ضیاالحق کے دور میں پیسہ باہر جانا شروع ہوا۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کو ریاست اور نظام نے پروان چڑھایا۔اس سے قبل سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ پاناما ایشو کے موقع پر میں نے کہا تھا قانونی طریقے سے بھی پیسہ باہر گیا ہے۔ایسے کاروبار بھی ہیں جو کاغذات پر موجود ہی نہیں لیکن چل رہے ہیں،اور ان طریقوں سے پیسہ قانونی طور پر ملک سے باہر جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مافیاز ہر سیکٹر میں موجود ہیں، مختلف کاروبار رجسٹرڈ ہی نہیں جس کی وجہ سے بھی مسائل ہیں۔میں نے قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے پر 2 مختلف آرٹیکل بھی لکھے تھے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے کا قانون بھی نواز شریف کا تحفہ ہے۔ شبر زیدی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ان سے بہت سی توقعات تھیں جنہیں پورا کرنے میں ناکام رہا، مجھے اس بات بہت زیادہ افسوس ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں