لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ مولانا طارق جمیل رہنمائی فرمائیں، حکومت اور ہزارہ مقتولين کے ورثاء میں کس کا مئوقف درست ہے؟ اہل سیاست، اہل صحافت اور اہل عدالت کو بلیک میل کرکے وزیراعظم بننے والا شخص کہہ رہا کہ ہزارہ مظلومین ان کو بلیک میل کر رہے ہیں، کہا تھا بندہ
بہت سفاک ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ہزارہ مقتولين کے ورثا کہتے ہیں کہ لاشیں تب دفنائیں گے جب عمران خان آئیں گے۔وہ کہتے ہیں کہ تب جائیں گے جب وہ لاشیں دفنائیں گے۔ مولانا طارق جمیل رہنمائی کریں کہ کس کا مئوقف درست ہے؟ مفتی علی محمد خان بتائیں کہ کوئٹہ جانےکی بجائے حکمران کا ترک اداکاروں سے ملاقات سے بھی عرش ہل گیا ہوگا یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ اہل سیاست، اہل صحافت اور اہل عدالت کو بلیک میل کرکے وزیراعظم بنائے جانے والے شخص آج کہہ رہے ہیں کہ ہزارہ مظلومین ان کو بلیک میل کر رہے ہیں۔چار دن ترجمانوں سے جھوٹ بلواتے رہے کہ سیکورٹی کا مسئلہ ہے اور آج بلیک میلنگ کا فلسفہ جھاڑ دیا۔ کہا تھا ناں کہ بندہ بہت سفاک ہے۔ اب تو یقین آیا ہوگا۔دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کا واقعہ ہوا تو اگلے دن وزیر اعظم کی ہدایت پر کوئٹہ پہنچا ۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ کمیونٹی کو کئی عرصے سے زیادتی ہو رہی ہے، شیعہ سنی فساد کو ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہزارہ کمیونٹی کے تمام تر مطالبات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا۔ہزارہ کمیونٹی کے قتل میں انٹرنیشنل مافیا ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے چار ایسے گرہوں کو پکڑا جو شیعہ سنی کے درمیان لڑائی کروانا چاہتے تھے، ہم نے تمام مطالبات تسلیم کرلیے ہیں، کچھ لوگ سیاست کررہے ہیں سیاست کیلئے بڑا وقت ہے، یہ وقت سیاست کا نہیں۔ زلفی بخاری اور علی زیدی کوئٹہ میں ہیں امید ہے معاملہ حل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی تدفین ہوگی ، وزیراعظم جانے کے تیار ہیں،عمران خان چاہتے ہیں تدفین کے بعد جائیں تاکہ کھل کر بات چیت ہوسکے۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی نئی لہرہے، اسلام آباد لاہور پشاور اور کوئٹہ میں دہشتگردی کے خطرات ہیں۔ ہزارہ برادری کا مطالبہ ہے بلوچستان حکومت کا ختم کیا جائے ،یہ میرے بس میں نہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں