اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ افسوس ناک بات ہے کہ سخت سردی میں ورثاء شہداء کی لاشیں لے کر احتجاج کر رہے ہیں، کچھ عناصر اپنی سیاسی دکان چمکانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں،مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں بھی ہزارہ برادری پر حملہ اور سانحہ ماڈل
ٹائون ہوا ، ان کے پاس ایسی باتیں کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ،عمران خان اگر وزیر اعظم نہ ہوتے تو ایک ہی دن میں کوئٹہ پہنچ جاتے ،وزیر اعظم کے عہدے کی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ میں سانحہ مچھ کو سیاسی رنگ دینے والوں کا اصل چہرہ عوام کو دکھانا چاہتا ہوں ،جو جان بوجھ کر اس معاملے کو طول دے رہے ہیں تاکہ وزیر اعظم عمران خان پر دبائو ڈالا جا سکے ۔جمعہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ افسوس ناک بات ہے ، سخت سردی میں بھی شہداء کے ورثاء اپنے پیاروں کی لاشیں لے کر احتجاج کر رہے ہیں ۔ ایسی صورتحال میں کچھ عناصر اپنی سیاسی دکان چمکانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے پی ڈی ایم کے حوالے سے کہا کہ انہی کے والد نواز شریف کے دور حکومت میں ہزارہ برادری پر حملہ ہوا ، انکے چچا کے دور حکومت میں سانحہ ماڈل ٹائون ہوا ، ان کے پاس ایسی باتیں کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے ،کچھ لوگ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وزیر اعظم بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ، وزیر اعظم عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد غریب اور مظلوم عوام کے لئے ہے ۔ عمران خان اگر وزیر اعظم نہ ہوتے تو ایک ہی دن میں کوئٹہ پہنچ جاتے ۔ وزیر اعظم کے عہدے کی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں، کچھ لوگ ایسی صورتحال کو سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں ۔
وزیر اعظم ایسے ہی لوگوں کی بلیک میلنگ میں نہیں آئینگے ۔ شبلی فراز نے کہا کہ میں ہزارہ برادری کے سانحے کو سیاسی رنگ دینے والوں کا اصل چہرہ عوام کو دکھانا چاہتا ہوں جو جان بوجھ کر اس معاملے کو طول دینا چاہتے ہیں تاکہ وزیر اعظم عمران خان پر دبائو ڈالا جا سکے ۔ شبلی فراز نے کہا کہ یہ ہزارہ برادری پر ہونے والا کوئی پہلا حملہ نہیں ،ہمیں سب سے پہلے شہداء کی تدفین اور ورثاء کے مطالبات حل کرنی چاہیے ،ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کہ اس قسم کے واقعات دوبارہ نہ ہو سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے احتجاج سے دشمن کے مقاصد پورے ہو رہے ہیں جوملک کی بدنامی ہو رہی ہے ، پاکستان کو اندرونی و بیرونی دشمنوں کا سامنا ہے ، اپوزیشن ہزارہ برادری کے احتجاج میں جائے لیکن وہاں جا کر پریس کانفرنس کرنا اس واقعے کو سیاسی رنگ دینے کے مترادف ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے یہ بھی کہا ہے کہ ورثاء آج لاشوں کی تدفین کریں وہ آج ہی کوئٹہ پہنچ جائینگے ۔ یہ انا کا مسئلہ نہیں ہے نہ ہی کوئی پروٹوکول کا مسئلہ ہے ۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں