لاہور(پی این آئی)موٹروے ایم فائیو کو ملتان سے روہڑی،ایم ٹو لاہور سے لیکر پنڈی بھٹیاں , ایم تھری لاہور سے عبد الحکیم،ایم فورپنڈی بھٹیاں سے شام کوٹ جبکہ خانیوال سے ملتان موٹروے کو شدید دھند کی وجہ سےمکمل بند کر دیا گیاہے، قومی شاہرات پر بھی مختلف مقامات پر دھند ہے۔ترجمان موٹر وے پولیس سید
عمران احمد کے مطابق شہری گاڑیوں میں آگے اور پیچھےدھند والی لائٹس کا استعمال کر یں،غیر ضروری سفر سے گریز کریں ،تیز رفتاری سے پرہیز کر یں اور اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ رکھیں،شہری معلومات اور مدد کے لیے ہیلپ لائن 130 سے رابطہ کر یں،موٹروے پولیس کی ہمسفر ایپ سے بھی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ ملک کی دوسری طویل ترین موٹروے کی تعمیر کا آغاز، منظوری دیدی گئی ملک کی دوسری طویل ترین موٹرے کی منظوری دے دی گئی، پشاور تا ڈی آئی خان موٹروے 360 کلومیٹر طویل ہوگی، منصوبے پر 270 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ کی حکومت نے ملک کی تیسری طویل ترین موٹروے تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخواہ کے جنوبی اضلاع کیلئے صوبائی دارالحکومت پشاور سے ڈی آئی خان تک تقریباً 360 کلومیٹر طویل شاہراہ تعمیر کی جائے گی۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان گزشتہ برس پشاور سے ڈی آئی خان موٹروے کی الائنمنٹ کی اُصولی منظوری دے دی تھی جس کے بعد منصوبے کی تعمیر کیلئے کروایا جانے والا سروے اس وقت جاری ہے۔ بتایا گیا ہے پشاور سے ڈی آئی خان موٹروے کی کہ مجوزہ الائنمنٹ تقریباً 360 کلومیٹر طویل ہے ، جو 18 انٹر چینجز، 45 پل اور 3ٹنلز پر مشتمل ہے ، جس کے ذریعے جنوبی اضلاع اور تحصیلوں کے آبادی والے تمام دیہات اور قصبوں سمیت ترقی سے محروم علاقوں کو رسائی دی جائے گی ۔یہ موٹروے پشاور میں چمکنی کے مقام سے شروع ہو کر درہ آدم خیل ،کوہاٹ، ہنگو ، کرک ، بنوں،
لکی مروت، ڈی آئی خان تک جائے گی۔ تقریباً 250ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے اس منصوبے کو جلد شروع کرکے تیز رفتاری سے مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ خیبرپختونخواہ کی جانب سے شروع کیا گیا یہ موٹروے کا دوسرا منصوبہ ہو گا۔ اس سے قبل خیبرپختونخواہ حکومت نے سوات موٹروے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔ خیبرپختوںخواہ ملک کا پہلا صوبہ ہے جو اپنے وسائل سے موٹروے کا منصوبہ شروع کر چکا ہے۔ سوات موٹروے کا فیز ون مکمل ہو چکا، جبکہ فیز ٹو پر اگلے سال اگست میں کام کا آغاز ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں