اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ صورتحال انتہائی گھمبیر ہوگئی ہے۔ایک طرف یہ تاثر ہے کہ اب اپوزیشن کی تحریک میں جان نہیں رہی۔دوسری طرف پی ڈی ایم نامی اتحاد میں کچھ بڑی پارٹیوں نے بیک ڈور چینلز کھولے ہوئے ہیں وہ یہ تاثر دیتے ہیں کہ حکومت ختم ہونے والی ہے۔اور حکومت
ختم ہونے کے بعد جو نیا سیٹ اپ ہے اس میں شئیر لینے کے لیے وہ ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے سے باتیں بھی چھپا رہے ہیں یہ بہت دلچسپ اور گھبیر صورتحال ہو چکی ہے۔جب ہم پیپلز پارٹی کے لوگوں سے بات کرتے ہیں کہ آپ ضمنی اور سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور دوسری طرف حکومت گرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں تو ان کا یہی جواب ہوتا ہے کہ اب صورتحال بدل چکی ہے۔حامد میر نے مزید کہا کہ اپوزیشن جماعتیں باتیں چھپا رہے ہیں، ن لیگ کا رویہ بھی بدل گیا ہے اور وہ بھی سینیٹ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے بنوں میں مریم نواز اور بلاول بھٹو کے بغیر ایک بڑا جلسہ کر دکھایا۔دوسری جانب صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ نواز شریف پی ڈی ایم سے مکمل طور پر مایوس ہو گئے ہیں اور اپنی حمایتی جماعتوں سے رابطے تیز کردیے ہیں ،مسلم لیگ ن کے اندر کچھ تبدیلیاں کی جائیں گی اور 11 لوگوں میں سے تین کو کھڈے لائن لگا دیا جائے گا۔قبل ازیں صحافی رانا عظیم نے حکومتی میٹنگز کی رپورٹس جاتی امرا جانے کا انکشاف کیا۔انہوں ںے کہا کہ اسلام ا ٓباد اور لاہور کے دو سرکاری اداروں کی ہر میٹنگ کی رپورٹ باقاعدہ جاتی عمرہ جاتی ہے ، لاہور میں وزیر اعلیٰ ہائوس اور اسلام آباد میں وزیر اعظم ہائوس ہے ،حکومت کی طرف سے اس معاملے پر ایک خاتون آفیسر
کو ہٹایا بھی گیا ۔ رانا عظیم نے کہا کہ ایک بڑی قد آور مذہبی اور سیاسی شخصیت بھی مائنس میں جارہی ہے ، اس کا فیصلہ ہوگیا ہے ۔ رانا عظیم کے ان انکشافات کے بعد حکومتی صفوں میں بھی ہلچل دکھائی دی ہے اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آخر حکومتی حلقوں میں ایسا کون ہے جو حکومتی میٹنگز میں ہونے والی باتیں جاتی امرا پہنچا رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں