کوئٹہ(آئی این پی) مچھ میں 11 کان کنوں کے قتل پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے جوائنٹ انٹیرو گیشن ٹیم بنانے کا حکم دے دیا ہے۔جمعرات کو وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیرصدارت اجلاس صوبے میں امن و امان سے متعلق خصوصی اجلاس ہوا، اجلاس میں صوبائی وزیر داخلہ،چیف سیکرٹری بلوچستان بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ سمیت قانون نافذ کرنے والیاداروں کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ سمیت حکام نے مچھ واقعے پر محکمہ معدنیات کی کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مائنز ڈیپارٹمنٹ نے مزدوروں کاڈیٹا کیوں نہیں بنایا۔اجلاس میں وزیراعلیٰ کا سانحہ مچھ کی تحقیقات کیلئے جی آئی ٹی بنانیکا حکم دیا۔اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے مچھ واقعے کیلواحقین کو میتوں کی تدفین کی دوبارہ اپیل کی تھی، جام کمال کا کہنا تھا کہ مذہبی فریضے کی ادائیگی میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔۔حکومت اب یو ٹرن لے رہی ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے تحت نہیں ہوتے لہذا آئینی ترمیم درکار نہیں، سابق چیئرمین سینیٹاسلام آباد (پی این آئی)حکومت اب یو ٹرن لے رہی ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے تحت نہیں ہوتے لہذا آئینی ترمیم درکار نہیں، سابق چیئرمین سینیٹ، سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق دائر صدارتی آرڈینس بدیانتی پر مبنی ہے اور سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔رضاربانی نے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت نے اوپن بیلٹ پر آئینی ترمیمی بلزپیش کیے، یہ بلز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے پاس زیر غور ہیں، وفاقی حکومت آئینی ترمیمی بل کے لیے
پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ریفرنس کے ذریعے آئین اور پارلیمنٹ کو غیر متعلقہ ظاہر کرنا چاہتی ہے، حکومت اب یو ٹرن لے رہی ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے تحت نہیں ہوتے لہذا آئینی ترمیم درکار نہیں ۔رضا ربانی نے کہا کہ صدر مملکت نے جیسے ججز کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھااس ہی طرح اپنے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے سپریم کورٹ کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ضمنی اور سینیٹ الیکشن کے بعد لانگ مارچ ہو گا اور یہ لانگ مارچ کتنا عرصہ جاری رہے گا؟ اپوزیشن رہنما نے بتا دیا لاہور (پی این آئی) مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے ضمنی اور سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کا عندیہ دے دیا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آنکھیں بند کرکے دریا میں اتر جائیں، ضمنی اور سینیٹ الیکشن کے بعد لانگ مارچ شروع ہوگا اور یہ تب تک جاری رہے گا جب تک حکومت مستعفی نہیں ہوجاتی۔رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی استعفے دینے سے انکاری نہیں ہے، پیپلز پارٹی استعفوں کیلئے جس وقت کا انتخاب کرتی ہے وہ درست ہے، پی پی دھرنےکی مخالف ہے لیکن ان کے موقف میں لچک بھی موجود ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں