لاہور (پی این آئی) مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے ضمنی اور سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کا عندیہ دے دیا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آنکھیں بند کرکے دریا میں اتر جائیں، ضمنی اور سینیٹ الیکشن کے بعد لانگ مارچ شروع ہوگا اور یہ تب تک
جاری رہے گا جب تک حکومت مستعفی نہیں ہوجاتی۔رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی استعفے دینے سے انکاری نہیں ہے، پیپلز پارٹی استعفوں کیلئے جس وقت کا انتخاب کرتی ہے وہ درست ہے، پی پی دھرنے کی مخالف ہے لیکن ان کے موقف میں لچک بھی موجود ہے۔ ووٹ کو عزت دو کا مطلب یہ نہیں کہ ووٹ ہمیں دو، رانا ثنا اللہ نے نواز شریف کے بیانئے کا حقیقی مطلب بتا دیا پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہاکہ مشکل وقت میں ساتھ چھوڑجانے والا مردہ ضمیرہونے کی نشانی ہے، مخصوص ایجنڈے کے تحت جھوٹ اور بدزبانی کا کلچر پھیلایا گیا،حکومت نے اگر یہی پالیسیاں چھ ماہ مزید جاری رکھیں تو ملک کا خدانخواستہ سنبھلنا بھی مشکل ہوجائے گا،ووٹ کو عزت دو کا مطلب یہ نہیں کہ ووٹ ہمیں دو۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چکول کی مشہور سیاسی شخصیت اور سابق ایم این اے سردار منصور حیات ٹمن کی مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ سردارمنصورحیات ٹمن نے مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا،پاکستان میں مخصوص ایجنڈے کے تحت پراپیگنڈہ کیا گیا،یہ پراپیگنڈہ کنٹینر سے شروع کیا اور الیکشن تک چلایا گیا،جھوٹ بولا گیا اور بدزبانی کا کلچر پھیلایا گیا۔انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت کی جانب سے کہا گیا ہماری حکومت آئے گا اور سو دنوں میں ملک
ٹھیک کردے گی،ایک صاحب کہتے تھے، عمران خان آئے گی اور سب کی فائلیں منگوائے گی اور پھر ملک کا قرضہ اتارے گی،پھر انہوں نے حکومت میں آکر کمیشن بنایا کہ پتہ کیا جائے قرضہ کہاں گیا لیکن اس کمیشن کی ابھی تک رپورٹ نہیں آئی،کہا گیا سو دنوں میں ملک وقوم کے تمام مسئلے حل ہوجائیں گے،جب سو دن مکمل ہوئے تو کہا گیا کہ ہمیں پتہ ہی نہیں تھا اتنے مسائل ہیں،پھر کہا گیا ایک سال دیا جائے ، یہ پونے دوسالوں میں کوئی منصوبہ نہیں شروع کرسکے اور جو چل رہے تھے اوروہ بھی مکمل نہیں ہوئے،100 دن ہو گے تو 1 سال کا وقت مانگا اور اب پونے دو سال ہو گے،اس عرصے میں کوئی میگا پرجیکٹ اورینج ٹرین اور بی آر ٹی سمیت کوئی پروجیکٹ مکمل نہیں ہو سکا،لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہیں، 10 کروڑ کی فیکٹری
مالک اور ریڑھی والا سب پریشان ہیں،اگر ایسی صورتحال رہی تو ملک سنبھالنا مشکل ہو جائیگارانا ثناء اللہ نے کہا کہ لوگ بیروزگار ہورہے ہیں اور کاروبار تباہ ہورہے ہیں، اکانومی کی سوجھ بوجھ رکھنے والے کہتے ہیں اس حکومت نے اگر یہی پالیسیاں چھ ماہ مزید جاری رکھیں تو ملک کا خدا بخواستہ سنبھلنا بھی مشکل ہوجائے گا۔۔انہوں نے کہاکہ ووٹ کو عزت دو کا مطلب یہ نہیں کہ ووٹ ہمیں دو،اسکا مطلب ہے ووٹ جس کو دیا جائے اس کے فیصلے کو تسلیم کیا جائے،سویلین بالادستی یہی ہے کہ ووٹ کا فیصلہ تسلیم کیا جائے،اداروں کی عزت کرتے ہیں ہماری صرف ایک ڈیمانڈ ہے کہ آئین کے مطابق ملک چلایا جائے۔انہوں نےکہاکہ سیاسی استحکام کسی صورت نہیں آسکتاجب تک انصاف نہ ہو،سیاسی مخالفین پرایسےجھوٹے مقدمات بنائے جارہے
ہیں جن کو وہ خود بھی ڈیفنڈ نہیں کرسکتے،ہرآواز دبانے کی کوشش کی جارہی ہے،سیاسی مخالفین کو نیب سے دبانے کے بعد اب میڈیا کو دبانے کی کوششیں عروج پر پہنچ چکی ہیں، آج بدترین سیاسی انتقام کا دور ہے،سیاسی مخالفین کو نیب اور ایف آئی سے دبانے کے بعد اب صحافت کو دبانے کا عمل تیز کر دی گی،کمپلینٹ نوٹیفیکیشن کے مرحلے میں ہی میر شکیل الرحمان کو گرفتار کر لیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں