اتنا بڑا واقعہ ہو گیا، وزیراعظم بلوچستان کیوں نہیں پہنچے؟ اپوزیشن کو تنقید کا موقع مل گیا

اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے وزیراعظم عمران خان کی کوئٹہ میں غیر موجودگی پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے پورا ملک بلوچستان کے علاقے مچھ میں وزیر اعظم کی عدم موجودگی پر سوال اٹھا رہا ہے تاہم وہ کہیں نظر نہیں آ رہے، ٹویٹر پر مچھ واقعے کی

مذمت کرنا کافی نہیں ہے۔ وزیراعظم کو ہزارہ برادری کے ساتھ زمین پر موجود ہونا چاہئے تھا۔ شیری رحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پچھلے تین دن سے ہزارہ برادری کے ہزاروں افراد اس شدید سردی میں اپنے پیاروں کی میتیںلئے انصاف کے منتظر ہیں لیکن اس کے بدلے میں انہیں کیا ملا ہے؟ وزراء ہزارہ برادری سے پوچھ رہے ہیں کہ عمران خان کے آنے سے انہیں کیا فائدہ ہوگا۔ وزرائ￿ کے اس طرح کے بیانات قابل تشویش ہیں۔ شیری رحمان نے سوال کیاکیا یہ وہی شخص نہیں ہے جو 2013 میں ہزارہ برادری پر حملے کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت پر تنقید کر رہا تھا ؟ پیپلز پارٹی کے وزیراعظم بلوچستان جاکر ہزارہ کمیونیٹی کے ساتھ سڑک پر بیٹھ گئے تھے، لیکن اب کیا ہوا؟ وزیر اعظم خود کیوں نہیں جا رہے؟ کیا اپوزیشن اس کی ذمہ دار ہے؟ وزیر اعظم کا فرض ہے کہ وہ غم کے وقت اپنے لوگوں کے ساتھ رہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ یہ نااہل حکومت انہیں معاشی ریلیف کی پیش کش کر سکتی تھی۔ اب وقت ہے کہ ان کے ساتھ رہیں اور ان کا درد بانٹیں۔کیاچیر وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کو ہزارہ برادری سے دور رکھ رہی ہے؟ ان کی عدم موجودگی ہی صورتحال کو مزید خراب کررہی ہے۔سینیٹر نے کہاکہ بلوچستان میں مسلسل اس طرح کے واقعات تشویش کا باعث ہیں اس لئے ایک نیشنل ایکشن پلان کی ضرورت ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ حکومت آئین کے

آرٹیکل 9 کے مطابق شہریوں کی زندگی کا تحفظ اور اسی یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے، اس حکومت نے جس سطح کی بے حسی ظاہر کی ہے وہ چونکا دینے والی اور قابل مذمت ہے۔ ہزارہ برادری کوقانون کے تحت مکمل تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں