اسلام آ باد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے سٹیل ملز کی نجکاری کے معاملہ پر نجکاری کمیشن سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو تفصیلی بریفنگ کے لئے طلب کرلیا ،کمیٹی ارکان نے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش کردی، کمیٹی کو
وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے آ گاہ کیا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے نقصانات 230 ارب سے تجاوز کر گئے ہیں،جون2013 سے اب تک اسٹیل ملز میں کام بند ہونے کے باوجو د ملازمین تنخواہ کی مد میں 36ارب روپے ادا کئے گئے، رواں مالی سال کے لئے حکومت نے ملازمین کی تنخوا ہ کے لئے 4ارب روپے مختص کئے ہیں،30 جون تک پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے حوالے سے فیصلہ کر لیا جائے گا، حکومت کا اختیار ہوگا کہ انتظامی معاملات اپنے پاس رکھے،12 کمپنیاں جن میں چین، روس، کوریا اور یوکرین شامل ہیں اسٹیل ملز خریدنا چاہتی ہیں، اسٹیل ملز کی 19 ہزار ایکڑ اراضی کو صنعتی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا گیا ہے، پاکستان اسٹیل ملز کی اراضی اور پلانٹ فروخت نہیں کیا جائے گا۔بدھ کو قائمہ کمیٹی صنعت وپیداوارکااجلاس ساجدحسین طوری کی زیرصدارت ہوا، اجلاس کے دوران پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو نکالے جانے کا معاملہ زیر بحث آیا۔اجلاس میں وزارت صنعت وپیداوار کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اسٹیلز کے نقصانات 230 ارب سے تجاوز کر گئے ہیں، حکومت ہر سال 35 سے 40 کروڑ ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں فراہم کرتی تھی۔حکام نے بتایا کہ اسٹیل ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا، نکالنے کا فیصلہ ملازمین سے حتمی مشاورت کے بعد کیا جانا تھا۔ عدالت نے
بھی استفسار کیا کہ مل 5 سال سے بند ہے ترقیاں کیسے ہو رہی ہیں۔بریفنگ کے مطابق اسٹیل ملز کے ذمہ اربوں روپے واجب الادا ہیں، نیشنل بینک کو 51 ارب اور سوئی سدرن کو 62 ارب ادا کرنے ہیں۔ 4 ہزار 544 ورکرز اور ایک ہزار سے زائد آفیسر کیڈر ملازمین کو نکالا گیا ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کی 12 سو 68 ایکڑ اراضی لیز پر دی جائے گی، 30 سے 40 روز میں اراضی اور مشینری کی لاگت کا تخمینہ لگا دیا جائے گا۔ تخمینہ لگانے کے بعد کابینہ کمیٹی نجکاری کا فیصلہ کرے گی، حکومت کا اختیار ہوگا کہ انتظامی معاملات اپنے پاس رکھے۔12 کمپنیاں جن میں چین، روس، کوریا اور یوکرین شامل ہیں اسٹیل ملز خریدنا چاہتی ہیں، اسٹیل ملز کی 19 ہزار ایکڑ اراضی کو صنعتی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا گیا ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز کی اراضی اور پلانٹ فروخت نہیں کیا جائے گا، کور لینڈ پاکستان اسٹیل ملز کے پاس رہے گی،پاکستان اسٹیل ملز کے نان کور اثاثے ذیلی کمپنی کو منتقل کیے جائیں گے، پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے لیے ذیلی کمیٹی بنائی جائے گی، 30 جون تک پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے حوالے سے فیصلہ کر لیا جائے گا۔کمیٹی نے ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش کردی۔ کمیٹی کے رکن اسامہ قادری کا کہنا تھا کہ ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے نام پر ان کے بقایا جات دیے جا رہے ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا کہ 6 سال سے مل بند ہے، ملازم کام نہیں کر رہے صرف تنخواہ لے رہے ہیں جس پر اسامہ قادری نے کہا کہ سینکڑوں ملازمین نے خودکشیاں کیں آپ کہہ رہے ہیں تنخواہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت چیزیں بیچ کر خزانے بھر رہی ہے میں اتحادی ہوں لیکن سچ بولوں گا، اگر ملازمین کو فارغ کرنا ہے تو گولڈن ہینڈ شیک کی پالیسی کا بتایا جائے۔رکن کمیٹی آغا رفیع نے کہا کہ ان اداروں کو چلانے والوں نے اپنی زندگیاں لگائی ہیں، ادارے کو تباہ کرنے میں حکومت اور انتظامیہ کا ہاتھ ہوتا ہے مزدوروں کا کیا قصور ہے۔اس وقت اسٹیل ملز کو چلانے کیلئے 3 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، ملازمین کو اراضی پہلے بھی دی گئی تھی جو انہوں نے فروخت کردی، اسٹیل ملز کی اراضی کو صرف صنعتی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کے خواہاں ہیں،ڈیلر سپلائرز اینڈ کنٹریکٹرز کے نمائندے ممریز خان نے کمیٹی کو بتا یا کہ وزارت صنعت کے پاس اسٹیل ملز کے حوالے سے درست اعدادوشمار نہیں، 65 ارب روپے پاکستان اسٹیل ملز کے ذمہ ملازمین اور کنٹریکٹرز کے بقایا جات ہیں، 300 ارب روپے کے بقایا جات اسٹیل ملز اس وقت ہیں، مافیا نے پالیسی بننے نہیں دی اور وزارت صنعت سے کوئی قابل آفیسر نہیں لایا جاتا، مافیا ایف بی آر کے ذریعے ٹیرف ریشنلائزیشن نہیں کرنے دے رہا ہے، اسٹیل ملز ملازمین تربیت یافتہہیں اور اسٹیل ملز کا اثاثہ ہیں، ڈیڑھ
سو ارب روپے وسل بلوور کے ذریعے ریکور کیا جاسکتا ہے، ہم نیب سے تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں، عالمی عدالتوں میں اسٹیل ملز کے کیسز ہیں نجکاری ممکن نہیں، پیسہ نہیں ہمارے پاس سرمایہ کار موجود ہیں لیکن انڈرٹیکنگ تو دی جائے، مافیا اس وقت حرکت میں آیا جب ایک ملین ٹن پیداوار کا ایم او یو سائن ہوا، چین اور روس کو چھوڑیں اپنے لوگوں پر اعتبار کریں ، ہم بتائیں گے کہ کون اسٹیل ملز کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کا ذمہ دار ہیں، سی ای او اجلاس میں بیٹھ کر گالیاں دیتا ہے، اس فساد کی جڑ عبدالرزاق داؤد ہیں جن کی وجہ سے مسائل ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں