لاہور (پی این آئی) ملک کے نامور صحافی، کالم نگار اور تجزیہ کار روف طاہر آج کی صبح حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال کر گئے۔ ان کی عمر ساٹھ برس تھی۔ روف طاہر یونیورسٹی جانے کے لئے پیر کی صبح تیار ہورہے تھے کہ اچانک انہیں دل کا دورہ پڑا۔ انہیں فوری طورپر یونیورسٹی ہسپتال لاہور لیجایا گیا۔
ڈاکٹروں کے مطابق ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ان کی وفات ہوچکی تھی۔ روف طاہر کا پیشہ وارانہ سفر عشروں پر پھیلا ہوا ہے۔ وہ اردو نیوز جدہ، ہفت روزہ زندگی، روزنامہ نوائے وقت سمیت دیگر کئی صحافتی اداروں سے طویل عرصہ تک وابستہ رہے۔ زندگی کے آخری ایام میں وہ روزنامہ دنیا میں ’جمہورنامہ‘ کے عنوان سے کالم تحریر کرتے تھے۔ وہ ظفر علی خان ٹرسٹ کے سیکریٹری بھی تھے جبکہ ایک یونیورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر کے طورپر پڑھا بھی رہے تھے۔ انہوں نے اپنی تمام عمر اسلام، نظریہ پاکستان، آئین و جمہوری اقدار کی سربلندی کے لئے مسلسل کام کیا اور اپنے اصولوں اور نظریات پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ اپنے نظریاتی محاذ پر ایک نڈر اور بے خوف مجاہد کی طرح ڈٹے رہے۔۔۔۔ وزیراعظم عمران خان کو مائنس کیا جائے، اپوزیشن کی جانب سے ملٹری لیڈرشپ پر دبائو ڈالے جانے کا انکشاف لاہور(پی این آئی) سینئر تجزیہ کار صابر شاکر نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں نے قومی ڈائیلاگ کیلئے تین اہم رہنماؤں کو مائنس کردیا ہے، نوازشریف ، مریم نواز اور اسحاق ڈار یہ تینوں عدالتوں سے سزایافتہ ہیں، ان سے بات نہیں ہوسکتی، شہبازشریف ، حمزہ شہباز اور مولانا فضل الرحمان سے بات ہوسکتی ہے۔انہوں نے اپنے تبصرے میں کہا کہ تین کردار اہم مائنس ہونے جارہے ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک نوازشریف ، مولانا فضل الرحمان،
اور پیپلزپارٹی سمیت گیارہ نکاتی اتحاد تھا، پہلا ٹارگٹ مائنس ون تھا، کہ وزیراعظم عمران خان کو مائنس کیا جائے جس کیلئے ملٹری لیڈر شپ پر دباؤ ڈال کر ان کو راضی کیا جائے گا، لیکن مائنس ون فارمولاکامیاب نہیں ہوسکا، ماضی میں مائنس ون فارمولا کامیاب ہوا، نوازشریف پانامہ مقدمے میں فارغ ہوگئے، پھر پرویز مشرف کے دور میں مائنس ون فارمولاآیا لیکن ان کو نہیں کیا جاسکا۔موجودہ دور میں بھی مائنس ون فارمولا کامیاب نہیں ہوسکا۔مائنس ون سے مائنس ٹو یعنی آرمی چیف کو بھی شامل کرلیا، پھر مائنس تھری پر آگئے یعنی ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی شامل کرلیا ، یہ کام گوجرانوالہ سے شروع ہوا،جو کہ جاری رہا لیکن پتا چلا کہ مائنس تھری فارمولانہیں ہوسکتا۔اس کے بعد قومی ڈائیلاگ کا سلسلہ شروع کیا گیا، شہبازشریف نے قومی ڈائیلاگ کی بات کی کہ میثاق معیشت کیا جائے لیکن وزیراعظم عمران خان نہیں مانے، قومی مذاکرات کی بات کی گئی، جس پر کچھ ذہن بیٹھے اور کہا کہ کرپٹ لیڈران کو مائنس کیا جائے،یہ بھی واضح ہے کہ موجودہ عسکری قیادت کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں، وہ کسی سیاسی جماعت کے حصہ لینے کیخلاف نہیں،کسی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کرنے یا قد کاٹھ کم کرنے کا بھی ارادہ نہیں رکھتی، عسکری قیادت کی سوچ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر پارلیمان اور جمہوریت کی مضبوطی اور
ملکی خوشحالی کیلئے کام کریں۔ریاستی اداروں نے قومی ڈائیلاگ کیلئے نوازشریف ، مریم نواز اور اسحاق ڈار مائنس تھری کردیا، ان کے ساتھ ریاستی ادارے کوئی بات نہیں کریں گے،کیونکہ یہ سزایافتہ ہیں، شہبازشریف ، حمزہ شہباز اور مولانا فضل الرحمان سے بات ہوسکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں