لاہور(پی این آئی) سینئر تجزیہ کار صابر شاکر نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں نے قومی ڈائیلاگ کیلئے تین اہم رہنماؤں کو مائنس کردیا ہے، نوازشریف ، مریم نواز اور اسحاق ڈار یہ تینوں عدالتوں سے سزایافتہ ہیں، ان سے بات نہیں ہوسکتی، شہبازشریف ، حمزہ شہباز اور مولانا فضل الرحمان سے بات ہوسکتی ہے۔انہوں نے
اپنے تبصرے میں کہا کہ تین کردار اہم مائنس ہونے جارہے ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک نوازشریف ، مولانا فضل الرحمان، اور پیپلزپارٹی سمیت گیارہ نکاتی اتحاد تھا، پہلا ٹارگٹ مائنس ون تھا، کہ وزیراعظم عمران خان کو مائنس کیا جائے جس کیلئے ملٹری لیڈر شپ پر دباؤ ڈال کر ان کو راضی کیا جائے گا، لیکن مائنس ون فارمولاکامیاب نہیں ہوسکا، ماضی میں مائنس ون فارمولا کامیاب ہوا، نوازشریف پانامہ مقدمے میں فارغ ہوگئے، پھر پرویز مشرف کے دور میں مائنس ون فارمولاآیا لیکن ان کو نہیں کیا جاسکا۔موجودہ دور میں بھی مائنس ون فارمولا کامیاب نہیں ہوسکا۔مائنس ون سے مائنس ٹو یعنی آرمی چیف کو بھی شامل کرلیا، پھر مائنس تھری پر آگئے یعنی ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی شامل کرلیا ، یہ کام گوجرانوالہ سے شروع ہوا،جو کہ جاری رہا لیکن پتا چلا کہ مائنس تھری فارمولانہیں ہوسکتا۔اس کے بعد قومی ڈائیلاگ کا سلسلہ شروع کیا گیا، شہبازشریف نے قومی ڈائیلاگ کی بات کی کہ میثاق معیشت کیا جائے لیکن وزیراعظم عمران خان نہیں مانے، قومی مذاکرات کی بات کی گئی، جس پر کچھ ذہن بیٹھے اور کہا کہ کرپٹ لیڈران کو مائنس کیا جائے،یہ بھی واضح ہے کہ موجودہ عسکری قیادت کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں، وہ کسی سیاسی جماعت کے حصہ لینے کیخلاف نہیں،کسی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کرنے یا قد کاٹھ کم کرنے کا بھی ارادہ نہیں رکھتی، عسکری قیادت کی سوچ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر پارلیمان اور جمہوریت کی مضبوطی اور ملکی خوشحالی کیلئے کام کریں۔ریاستی اداروں نے قومی ڈائیلاگ کیلئے نوازشریف ، مریم نواز اور اسحاق ڈار مائنس تھری کردیا، ان کے ساتھ ریاستی ادارے کوئی بات نہیں کریں گے،کیونکہ یہ سزایافتہ ہیں، شہبازشریف ، حمزہ شہباز اور مولانا فضل الرحمان سے بات ہوسکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں