لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے ہاتھ پارٹی توڑنے کے ثبوت لگ گئے، جے یوآئی ف کے 4 باغیوں میں سے کچھ نے واپس جاکر معافی مانگ لی، حاجی گل نصیب نے ساری بات کھول دی کہ کس نے رابطے کیے اور فون کیا، ان کا اشارہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف تھا۔ انہوں نے
اپنے تجزیے میں کہا کہ حکومت اور پی ڈی ایم کے درمیان جو معاملات چل رہے ہیں ، یہ آنے والے دنوں میں رکنے والے نہیں ہیں، مجھے بڑے لوگوں نے بتایا ان میں کوئی دم نہیں، بس خاموشی سے دیکھتے جاؤ، ہویہ رہا ہے کہ جس کی جو سوچ یا خواہش ہوتی ہے اس کا تجزیہ بنا دیا جاتا ہے، پی ٹی آئی والے کہتے ہیں پی ڈی ایم عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی، یہ دودھ کی جھاگ کی طرح بیٹھ جائیں گے، جبکہ پی ڈی ایم کے حالیہ اجلاس میں جو کچھ سامنے آیا ہے اس کے بعد وہ بیٹھیں گے نہیں، یہ کہا جاسکتا ہے کہ پی ڈی ایم کے ساتھ لوگوں کی تعداد کم ہے، لیکن پھر بھی ان کے ساتھ اچھی خاصی تعداد موجود ہے۔پی ڈی ایم اجلاس میں سب سے اہم بات مولانا فضل الرحمان کی ہے، میں سب دوستوں کو کہتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمان کی باڈی لینگوئج پر غور کریں، وہ کہتے لانگ مارچ کریں گے لیکن فیصلہ کریں گے کہ لانگ مارچ اسلام آباد یا پنڈی کی طرف کرنا فیصلہ کیا جائے گا، مولانا فضل الرحمان کے کچھ لوگ چھوڑ کرگئے کہ ان میں سے کچھ واپس بھی آگئے ، حاجی گل نصیب نے مولانا فضل الرحمان سے معافی مانگی اور ساری بات کھول دی کہ کس نے ہم سے رابطے کیے اور فون کیا، اشارہ ان کا اسٹیبلشمنٹ کی طرف تھا، مولانا فضل الرحمان کو یقین ہوگیا کہ ان کے خلاف اسلام آباد اور پنڈی سے سازش ہورہی ہے، وہ کہتے عمران خان ایک مہرہ ہیں، جس کیلئے دھاندلی کی گئی، وزیراعظم عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کے بارے مئوقف میں کہا کہ پہلے تو یہ بتائیں کہ فوج میری پشت پناہی کررہی ہے، حیرت ہے فوج کی بدنامی کی جارہی ہے، حکومت اور اپوزیشن بند گلی میں چلے گئے ہیں،جبکہ قومی ادارے تنقید ہدف ہیں، اب یہ سمجھ نہیں آرہی کہ اگر عمران خان سے پیچھے سے طاقتیں ہٹ گئیں تو پھر اپوزیشن کیا کرے گی؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں