لاہور (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں معاشی شرح نمو2 فیصد بھی نہیں بڑھے گی، سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا کہ ٹیکس وصولیاں 36ارب ڈالر سے کم ہوکر 25ارب ڈالر پر آگئیں، دفاع کیلئے پیسا ضروری ہے،اگر معیشت ڈوبتی چلی گئی تو دفاع کیسے ہوگا؟ انہوں نے نجی ٹی وی کے
پروگرام میں اپنے تجزیے میں کہا کہ کنسٹرکشن کا اچھا فیصلہ ہے، لیکن اس سے معیشت نہیں چلتی، کیونکہ پیداوار بڑھنی چاہیے، ایکسپورٹ کم ہوئی ہے، سرمایہ داروں کے پیسے کہاں ہیں؟ گدے کے نیچے بھی دس کروڑہے، صنعتی پیداوار میں اضافہ ہوجائے گا۔اسی طرح ٹیکس وصولیاں کم ہوئی ہیں،ڈالر میں دیکھیں تو 36 ارب ڈالر سے 25 بلین ڈالر پر آگئی ہے، اڑھائی سال ہنی مون پیریڈ نہیں ہوتا، یہ تو سو دنوں میں کہتے تھے ہم یہ کچھ وہ کچھ کردیں گے، میں مبالغہ آرائی نہیں کررہا، مجھے موجودہ ساری لیڈرشپ انفرادی طور پر فارغ ہوتی نظرآرہی ہے۔ہمیں 7، 8 فیصد گروتھ ریٹ چاہیے، دفاع کیلئے پیسا ضروری ہے،اگر معیشت ڈوبتی چلی جائے گی تو دفاع کیسے ہوگا؟ مجھے نظر نہیں آتا کہ عمران خان کے ہوتے ہوئے معاشی شرح نمو 2فیصد بھی ہوجائے،ایک صاحب نے عمران خان کو کہا کہ حفیظ شیخ اپنا بریف کیس اٹھا کر چلا جائے گا، ان کا کچھ نہیں جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کے درمیان ناراضگی ہے، بلاول کی غیرحاضری بلاوجہ نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان نے کچھ کو ڈپٹی کمشنر اور کچھ اور افسران بھی لگائیں، موصوف کا اپنے افسران لگانے کا یہ طریقہ ہے۔ زرداری کا ٹارگٹ ہے کہ ان کا بیٹا بلاول بھٹو سیاست کرے، وہ صاف کہتے ہیں کہ ان پر جو مقدمات ہیں وہ خود دیکھ لیں گے، تاریخوں پر تاریخ کیسے لینی ہے، ان کو پتا ہے۔بس اسٹیبلشمنٹ بلاول کو کھل کر سیاست کرنے کی اجازت دی جائے، کیونکہ اگر عمران خان چلے جاتے ہیں تو پھر بلاول بھٹو اور مریم نواز ہیں، لیکن یہ وہ پلیئر ہیں جو نظر آرہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں