مولانا فضل الرحمان کو اسٹبلشمنٹ سے محاز آرائی مہنگی پڑ گئی، جمعیت علمائے اسلام کا دوسرا دھڑا متحرک ہو گیا، حکومت اور اپوزیشن کے بارے میں بڑے فیصلے کا امکان

نوشہرہ ( آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام اپوزیشن اور حکومتی سیاست اور طریقہ کار کو پاکستانی عوام کے لئے ترقی اور خوشحالی کا ذریعہ نہیں سمجھتی ہے ،دینی

جماعتوں کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے،ان خیالات کا انہوں نے جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس شوری کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، مولانا حامد الحق حقانی نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ تمام اضلاع کے اندر تنظیم سازی کرکے جماعت کو منظم اور فعال بنائیں اور موجودہ مسائل ومشکلات کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر ابھریں،اجلاس میں ملک بھر سے اراکین مجلس شوریٰ نے شرکت کی اور اجلاس میں فیصلہ کیا کہ امیر مرکزیہ مولانا حامد الحق حقانی کو اختیار ہے کہ وہ دس دن کے اندر اندر جمعیت علمائے اسلام کے سیاسی رْخ متعین کرکے اپوزیشن اور حکومت میں سے کسی ایک کے ساتھ جانے کیلئے کوئی ٹھوس فیصلہ کریں۔ اجلاس میں تمام شرکائ￿ نے مولانا حامد الحق حقانی سے اپیل کی گئی کہ وہ اپوزیشن اور حکومت سے ہٹ کر دینی اور سیاسی جماعتوں اور شخصیات سے ملاقاتیں کرکے ایک اور نیا سیاسی پلیٹ فارم مہیا کریں جس پر تمام مسالک کے لوگ متفق ہوں اور اپنے والد مولانا سمیع الحق شہید کی طرح بیرونی اور اندرونی خطرات کے لئے بند باندھنے کی کوشش کریں،اجلاس میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتوں کی شدید مذمت کی گئی اور کہاکہ فلسطین،پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے اور ہم فلسطین کی آزادی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ اجلاس میں مہنگائی، بیروزگاری، ناانصافی،گیس بجلی کی ناروا لوڈ

شیڈنگ اور ناجائز ٹیکسز اور ملک بھر میں ماورائے قانون ،قتل عام کی بھی شدید مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طورپر تمام تر توجہ عوامی مسائل پر دیں اور ملک میں قیام امن کو یقینی بنائیں۔کوئٹہ میں تبلیغی جماعت پر حملہ اور پاکستانی سرحدات میں ہندوستان کے ڈرون حملے کی ناکام کوشش ،آئے دن پاکستانی سرحدات میں مداخلت اور بیگناہ پاکستانی عوام پر حملوں کی شدید مذمت کی۔ مولانا حامد الحق حقانی نے کہاکہ اس وقت پوری قوم کی نظریں جمعیت علمائے اسلام پر ہیں،قوم کا مطالبہ ہے کہ اس ظالمانہ فسطائیت سے بھرے نظام سے نجات دلا کر ریاست مدینہ کے طرز پر ایک مضبوط اسلامی پارلیمانی نظام قائم کیا جائے جو امیر وغریب کا فرق ختم کرکے عدل وانصاف پر مبنی خوشحالی و ترقی کا نظام عوام کو پیش کریں۔ اجلاس میں مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی، جمعیت علمائے اسلام شمالی صوبہ پنجاب کے امیر مولانا عبدالقدوس نقشبندی ،اور جنوبی پنجاب کے جنرل سیکرٹری مولانا عتیق الرحمن ،صوبہ کے پی کے کے امیر مولانا سید محمد یوسف شاہ، صوبہ بلوچستان کے جنرل سیکرٹری عبدالقیوم میرزئی، مولانا عبدالخالق ہزاروی، مولانا فہیم الحسن تھانوی، مولانا بشیراحمد شاہ، مولانا ایوب خان، مولانا عبدالواحد، سردار نسیم خان کوئٹہ، مولانا سبز علی خان،مولانا عبدالرحمن جامی، مولانا عبدالحق ، عاصم صدیقی ،مولانا ولی

بہادر،افتخار رازق،مولانا زرولی خان، مولانا شیخ نذیر احمد شاہ، مولاناعبدالحئی حقانی، مولانا سبز علی خان، مولانا محمد عرفان ،مولانا امام محمد، مولانا عبدالواحد، مولانا عبدالسمیع، مولانا عبدالرفیع ، مولانا قاری حسنات ،مولانا داؤد حقانی، مولانا عبدالحسیب حقانی، مفتی ظفرزمان حقانی، مولانا عتیق الرحمن، مولانا انوار اللہ ،مولانا عرفان الحق ، مولانا حکیم محمد امین، مولانا نثار محمد، مولانا خلیل احمد ، مولانا ولی بہادر، محمد جمیل ایڈووکیٹ، الحاج رحیم اللہ خان، مفتی رشید احمدسوات، مولانا عبیدالرحمن ، مولانا عبدالرحمن جامی، مولانا عبدالحق ،مولانا اسد اللہ ،مولانا طاہر شاہ، قاری نعیم اللہ ، حافظ عید محمد، مسلم خان،اسامہ سعید،مولانااسامہ سمیع اور دیگر مرکزی مجلس شوریٰ کے معزز ممبران نے شرکت کی اور اپنی تجاویز اور قیمتی آرائ￿ سے شرکائے اجلاس کو مستفید فرمایا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں