اسلام آباد(پی این آئی)سنئیر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ اگر محمد علی درانی،پاکستان مسلم لیگ (ن ) اور کبھی جمعیت علما اسلام (جے یو آئی)کے رہنماؤں مل رہے ہیں تو یہ پیپلز پارٹی کے لئے خطرے کی بات ہے،اگر جے یوآئی ،فنکشنل لیگ اور ن لیگ اکھٹے ہوجاتے ہیں توسندھ میں پیپلز پارٹی کے
لئے مسئلے پیدا ہوسکتے ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ فنکشنل حکومت کی اتحادی ہے اور اس کے مرکزی رہنما محمد علی درانی شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کرتے ہیں،مگر اصل بات مولانا فضل الرحمن اور محمد علی درانی نے نہیں بتائی،فنکشنل لیگ عمران خان کی اتحادی ہے مگروہ مطمئن نہیں ہے اور وہ اپنی چالیں چل رہی ہے۔حامد میر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا خیال تھا کہ ضمنی الیکشن میں حصہ لینا چاہیے کیونکہ حکومت کو ڈیڈ لائن 31 جنوری تک کی دی ہوئی ہے اس کے بعد ن لیگ بھی اس بات پر راضی ہوئی،پارٹیوں کا خیال تھا کہ ہمیں تحریک انصاف کے لئے میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہیے، ایوان بالا میں تحریک انصاف کو اکثریت کا موقع نہیں دیا جانا چاہیے، جس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس کا جب موقع آئے گا تو تب دیکھا جائے گا۔حامد میر کا کہنا تھا کہ میری اطلاع ہے کہ پیپلز پارٹی سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کرچکی ہے،پی ڈی ایم کا اصل ہتھیار لانگ مارچ ہوگا اس پر زیادہ بات ہوئی ہے۔حکومت نے ایکشن سے واضح کیا ہے کہ وہ کافی پریشان ہے،حکومت نے سینیٹ الیکشن وقت سے پہلے کروانے کی بات کرکےپریشانی کا ثبوت دیا،خواجہ آصف نے اداروں کے درمیان ڈائیلاگ کی بات کی تھی ان کو گرفتار کرلیا گیا،مریم ایک جلسے میں خطاب کرتی ہے تو اس پر تین تین وزرا پریس کانفرنس کرتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں