اسلام آباد (پی این آئی)سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اجلاس میں جس کی موجودگی سب سے زیادہ ضروری تھی وہ تو آیا ہی نہیں، اپنا بھرم رکھنے کے لیے یہ اکٹھے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ لانگ مارچ کا اعلان کر رہے ہیں لیکن ان سے پوچھا جائے استعفے کہاں گئے حالانکہ استعفے تو دینے کے
لیے ہوتے ہیں۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن سمیت سارے اسٹیبلشمنٹ سے بات کر رہے ہیں، پی ڈی ایم کا جلوس پنڈی نہیں جائے گا، بات یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ مذاکرات چاہتی ہے کیونکہ تین ہفتے پہلے عمران خان اس کی بات ہی نہیں کرتے تھے لیکن اب شبلی فراز نے کہہ دیا ہے کہ ہم نے تو مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔سچ تو یہ ہے کہ ملک کا فائدہ بھی مذاکرات میں ہے کیونکہ امن میں ہی ملک ترقی کرتا ہے، بد امنی میں کوئی ترقی نہیں ہوتی لیکن عمران خان کو اس کا ادراک نہیں ہے۔ہارون رشید نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ناراضگی ہے ،مستقبل کا تو کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن مجھے یہ سب ڈسٹ بن میں جاتے نظر آ رہے ہیں۔ہارون رشید نے مزید کہا کہ اگر سیاسی کشیدگی برقرار رہی تو چیزیں مڈ ٹرم الیکشن کی طرف جائیں گی۔ اس وقت تو عمران خان مضبوط ہیں کیونکہ پی ڈی ایم میں ٹوٹ پھوٹ پڑ چکی ہے لیکن جب خلق خدا مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ آ جائے گی تو پھر کیسے بچت ہو گی۔قبل ازیں انہوں نے کہا تھا کہ شہبازشریف بھائی کی وفاداری کی پاداش میں جیل میں نہیں ہے بلکہ کرپشن کی وجہ سے جیل میں ہے۔ درانی کی جیل میں شہبازشریف سے ملاقات ان کا اپنا مائندسیٹ ہے۔اس کے نتائج ممکنہ طور پر حاصل ہوسکتے ہیں کہ لانگ مارچ ملتوی ہوسکتا ہے،استعفے رک سکتے ہیں۔پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں پر دباؤ آسکتا ہے۔جمیعت علماء اسلام میں جن علماء کو باہر نکالا گیا ہے، وہ مولانا فضل الرحمان سے بہت بہتر ہیں، مولانا شیرانی کی عمر90 سال ہے، پاکستان بننے سے پہلے ممبر تھے، انہوں نے بلنڈر کیا کہ اسرائیل کو ماننا چاہیے لیکن مدارس کے طلباء کے سر پرسیاست کرتے ہیں لیکن شیرانی اور گل نصیب جب کھڑے ہوں گے تو فرق پڑے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں