کراچی(آن لائن) جماعت اسلامی سندھ شعبہ تعلیم کے ڈائریکٹرپروفیسرڈاکٹر اسحاق منصوری نے 11جنوری کو تعلیمی ادارے کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے بے یقینی کی صورتحال نے اساتذہ، بچوں اور والدین کو پریشان کردیا ہے، جب بچے پڑھیں گے نہیں تو پھر وہ امتحان
کیسے دے سکیں گے۔ انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ کورونا وبا سے حفاظت کے ساتھ تعلیم بھی اشد ضروری ہے، جب ہر کاروبار وادارے کھلے ہوئے ہیں تو پھر تعلیمی اداروں کو بھی کھلنا چاہئے، انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک وقوم کی ترقی وتباہی تعلیم کے شعبہ سے وابستہ ہے، تعلیم کے شعبہ کے ساتھ حکومتی رویہ افسوس ناک ہے، اسلئے حکومت ملک کی ترقی اور نوجوان نسل کے بہتر مستبقل کیلئے ایس اوپیز کے تحت حکومتی اعلان کے مطابق ہرحال میں تعلیمی ادارے کھولنے کی اجازت دی جائے۔۔۔۔
تعلیمی ادارے 11جنوری کی بجائے کس تاریخ کو کھولے جانے کا امکان ہے؟ بچوں کیلئے اہم خبر آگئی
اسلام آباد (پی این آئی) ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھلنے کی ممکنہ تاریخ سامنے آگئی۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملک میں تعلیمی ادارے 11 کی بجائے 25 جنوری کو کھول دیے جانے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے وزارت تعلیم صوبائی حکومتوں سے مشاورت کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق تعلیمیادارے 25 جنوری سے مرحلہ وار کھولے جانے کا امکان ہے، حتمی فیصلہ وفاقی وزیر شفقت محمود کی زیر صدارت 4 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔بتایا گیا ہے کہ 25 جنوری سے پہلے مرحلے
میں صرف پرائمری اسکول کھولنے، دوسرے مرحلے میں مڈل اور سیکنڈری اسکولز اور تیسرے مرحلے میں اعلیٰ تعلیمی ادارے کھولنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پیر 4 جنوری کے اجلاس میں ان تجاویز پر مشاور کیے جانے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔جبکہ اس تمام صورتحال میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ اسکولز کھولنے یا نہ کھلونے کا حتمی فیصلہ این سی او سی کے اجلاس میں ہوگا تاہم اس کے بعد مارچ میں ہونے والے امتحانات موخر ہوں گے جب کہ گرمیوں کی چھٹیاں بھی اس سال کم ہوں گی۔وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ہرشے تبدیل ہوگئی ، 2020 کا سال دنیا بھر کےلیے مشکل سال رہا ، تعلیمی ادارے ، دفاتر ، صنعتیں اور مارکیٹیں بندرہیں ، کورونا کے باعث اسکول حاضری کے بجائے آن لائن نظام پر جانا پڑا ، کورونا کے باعث بہت سارے پیارے بھی ہم سے بچھڑ گئے لیکن تمام تر مشکلات کے باوجود یکساں نصاب تعلیم پر کام جاری ہے ، اس حوالے سے پرائمری تک کا تعلیمی نصاب تین صوبوں نے قبول کرلیا لیکن صرف سندھ میں اس سلسلے میں فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ، یکساں نصاب تعلیم کیلئے کورونا کے باوجود تمام عملے نے کام جاری رکھا ، یکساں تعلیمی نصاب ملک بھر کےلیے مثبت اقدام ہوگا، اس لیے ہماری کوشش ہے یکساں تعلیمی نصاب ماڈل بن جائے ، آن لائن نظام پر آنے
کے بعد بیشتر شہروں میں طلبہ کومشکلات کا سامنا رہا ، لیکن تعلیم کے تمام چیلنجوں کو قبول کرکے ان پر کام کیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں