مہنگی ایل این جی، 30 ارب روپے سے زائدکا نقصان اٹھانے کے بعد حکومت نے پالیسی پر نظرثانی شروع کر دی

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی حکومت نے مہنگی ایل این جی خرید کر قومی خزانے کو 30 ارب سے زائد کا نقصان پہنچانے کے بعد اپنی پالیسی پر نظرثانی شروع کر دی۔تفصیلات کے مطابق سردیوں میں بار بار دیر سے ٹینڈر کر کے مہنگی ایل این جی خریدنے ،غلطی ماننے سے انکار کرنیوالی حکومت نے اپنی پالیسی پر

نظر ثانی شروع کر دی ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق وزارت پیٹرولیم نے اپریل کیلئے ایل این جی خریدنے کے سلسلے میں 3 ماہ پہلے 31 دسمبر کو ہی اشتہار دے دیا ہے، اس سے پہلے وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر اپنی غلطی ماننے سے انکار کرتے رہے ہیں۔سردیوں میں مہنگی ایل این جی خریدنے کی وجہ سے پاکستان کو نہ صرف 35 ارب سے زیادہ کا نقصان ہوا بلکہ جنوری کے پہلے 20 دن کیلئے ایل این جی کے سپلائرز آئے ہی نہیں۔ ایل این جی نہ ملنے کے باعث ہی عوام گیس کا بحران بھگت رہے ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتیں اس معاملے پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔۔۔۔۔

ایل این جی خریداری کے حوالے سے بڑا انکشاف کر دیا گیا، کم از کم کتنی قیمت پر ایل این جی خریدی جا سکتی تھی؟ لیکن ۔۔۔۔

کراچی(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ(ن) سندھ کے جنرل سیکرٹری اور سابق وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ایل این جی خریداری کے حوالے سے بڑا انکشاف کیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرپر جاری بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ٹرافیگور نامی کمپنی نے کم از کم 3 اعشاریہ7 ڈالر پر ایل این جی کیپیشکش

کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ٹرافیگور نے اس قیمت پر ایل این جی کی پیشکش اپریل میں 1 سال کیلیے کی تھی۔ کمپنی ہمارے موجودہ معاہدوں کو اس مقررہ نرخ پر تبدیل کرنے پر راضی تھی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اس پیشکش پر کچھ بھی نہیں کیا، کل بھی ایل این جی ٹینڈر میں ایک ہفتے کے لیے کوئی کار گو پیش نہیں کیا گیا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دوسروں کے لیے سب سے کم بولی 15 اعشاریہ 28 اور 12 اعشاریہ 95 ڈالرز تھی۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں