لاہور(پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن پہلے فیصلہ کرلے کہ میں کٹھ پتلی ہوں یا فاشسٹ ہوں؟ اپوزیشن مجھے فاشسٹ بھی کہتی ہے اور کٹھ پتلی بھی کہتی ہے، فوج کو پتا ہے کہ عمران خان پاکستان کیلئے کام کررہا ہے، پیسا چوری کرکے باہر جائیداد نہیں بنا رہا ، فوج بھی یہی چاہے گی کہ پاکستان
مضبوط اور تگڑا بن جائے۔انہوں نے نجی ٹی وی کو اپنے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میرے بیان کو بالکل غلط لیا گیا کہ میری تیاری نہیں تھی۔ میں کہا تھا کہ حکومت میں آنے سے پہلے پریزنٹیشن مل جائے تو آپ آکر کام شروع کردیں گے۔ گلگت میں حکومت کو آئے 2 ماہ ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک انہیں پریزنٹیشن دی جا رہی ہے۔ حالانکہ چھوٹا سا صوبہ ہے۔ اب امریکی صدر بائیڈن جو پہلے بھی نائب صدر رہ چکا ہے اس کو تجربہ بھی ہے لیکن پھر بھی اس کو پریزینٹیشن دی جا رہی ہیں۔میں نے کبھی یہ بہانہ نہیں کیا کہ میری تیاری نہیں تھی۔ پاکستان کا انشاء اللہ بہت اچھا وقت آئےگا۔ میری زندگی کے مشکل دو سال گزرے۔ لوگ 5 سال بعد میری کارکردگی سے متعلق فیصلہ کریں گے۔میں نے کبھی نظریے پر یوٹرن نہیں لیا، یوٹرن تب برا ہوتا ہے جب نظریے پر سمجھوتہ ہو۔ مثال کے طور پر اسرائیل کو تسلیم کرنا پاکستان کے نظریے پر کمپرومائز ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسیڈ میں تاریخی خسارہ تھا۔ 2 سال میں 20 ارب ڈالر قرض واپس کیا ہے۔ 17 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ پانچ ماہ سے پوزیٹیو ہے۔ ہماری ترسیلات زر اور برآمدات بڑھی ہیں۔ اس کی وجہ سے ہمارا روپیہ گرنے سے بچ گیا ہے۔ ہم مارکیٹ میں روپے کو روکنے کیلئے ڈالر نہیں پھینک رہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا پیپلزپارٹی اور ن لیگ سے مل کر حکومت بنانا پڑی تو اپوزیشن میں بیٹھوں گا۔اگر میں ان جماعتوں کو اتحاد میں شامل کرلیتا احتساب کون کرتا؟ کرپشن پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ان کی ساری کوشش این آراو کیلئے ہے۔ بجلی میں 400 ارب روپے اس خسارے کا بھی پتا چلا جو ریکارڈ میں ہی نہ تھا۔ ہماری آدھی ٹیکس آمدن قرضوں کی قسطیں اتارنے میں چلی جاتی ہے۔ حکومت میں آکر ملک میں لوٹنے کا سلسلہ احتساب کی صورت میں ہی رک سکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جہانگیرترین کے خلاف میرٹ پر فیصلے کریں گے، چینی اسکینڈل کی انکوائری میرٹ پر ہورہی ہے۔ملکی تاریخ میں پہلی
بار شوگر مافیا کے خلاف کاروائی کی گئی، شوگر مافیا میں سب سے پہلے شریف خاندان آیا،زرداری ، نوازشریف اور وزراء نے شوگرملز بنائیں، وزیراعظم کرپٹ ہو تو نیچے تک کرپشن ہوتی ہے، میرے کسی وزیرپر کرپشن الزام لگے تو کاروائی کروں گا۔ وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا جس کے حکمران کرپٹ ہوں۔ پہلے دن کہا تھا کہ کرپشن کے معاملے پر سارے اکٹھے ہوجائیں گے،این آراو لینے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں، اپوزیشن مجھے فاشسٹ بھی کہتی ہے اور کٹھ پتلی بھی کہتی ہے ، اپوزیشن پہلے فیصلہ کرلے کہ میں کٹھ پتلی ہوں یا فاشسٹ ہوں؟ پاکستان کی فوج کو پتا ہے کہ عمران خان پیسا چوری کرکے باہر جائیداد نہیں بنا رہا ہے، اس نے ایک چھٹی نہیں کی، نہ ہی عمران خان فیکٹریاں بنا رہا ہے، ان کو پتا ہے عمران خان پاکستان کیلئے کام کررہا ہے۔سب سے زیادہ فوج یہی چاہے گی کہ پاکستان مضبوط اور تگڑا بن جائے ، وہ نہیں چاہے گی کہ پاکستان بھیک مانگے۔ملک کو قرضوں کی دلدل میں کس نے دھکیلا ہے؟پاکستان کی تاریخ میں 30 ہزار ارب کا قرض ہے، آدھی آمدنی قرضوں کی قسطوں میں جارہی ہے، اس لیے فوج چاہتی ہے کہ ایسی حکومت آئے
جس کا جینا مرنا پاکستان میں ہو۔ فوج پاکستان کا ریاستی ادارہ ہے، میں منتخب وزیراعظم ہوں ، فوج وہی کرے گی تو حکومت کہے گی، میں کیوں فوج کو اپنے ساتھ جوڑنا ہے، فوج تو حکومت کا ادارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پھنس گئے ہیں کہ کیونکہ ایک ایسا وزیراعظم آگیا ہے جو این آراو نہیں دے گا۔ مجھے سلیکٹڈ کہا لیکن الیکشن کمیشن نہیں گئے۔ ہم نے پارلیمنٹ میں کمیٹی بنائی وہاں کوئی پیش نہیں ہوا۔ فوج پر دھاندلی کا الزام لگایا جو غلط ثابت ہوا۔ نوازشریف نے باہر بیٹھ کر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو ہدف بنایا، اتنا ڈرپوک ہے یہاں چہ بیٹھا ہوا تھا باہر جاکر ہدف تنقید بنایا۔ ہماری فوج قربانیاں دے رہی ہے، یہ فوج کیخلاف بیان دے رہے ہیں، ہم ان کی بیان بازی کیخلاف اپنی فوج کا تحفظ کریں گے۔ فوج حکومت سے الگ نہیں ہے، یہ کیا چاہتے ہیں؟ ہندوستان میرے خلاف پروپیگنڈا کررہا ہے وہی اپوزیشن کررہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں