اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئندہ جو بھی حکومت آئے اسے کم سے کم چار ہفتے بریفنگز اور پریزنٹیشنز دی جائیں۔جمعہ کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے حکومت میں آنے کے لیے تیاری کے حوالے سے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کے بیان کو توڑ
مروڑ کر پیش کیا گیا۔’میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ امریکہ میں الیکشن ہوا، بائیڈن الیکشن جیت گیا اور ڈھائی مہینے حکومت کے ڈیپارٹمنٹ ان کو بریفنگ دیں گے۔‘’حکومت میں آنے سے پہلے اگر آپ کو پریزنٹیشن مل جائے تو آپ فوراً کام شروع کرتے ہیں لیکن اگر حکومت میں آنے کے بعد آپ کو بریفنگ مل جائے تو پھر آپ اس میں لگ جاتے ہیں۔‘سابقہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں نے تمام ادارے دیوالیہ کر دیے تھے۔ کوئی بے وقوف ہی ہوگا جسے ملکی مسائل کا پتا نہیں ہوگا۔ مجھے ملک کے حالات کا پہلے ہی سے علم تھا۔وزیر اعظم نے کہا کرپٹ اپوزیشن عوامی تحریک نہیں چلا سکتی، ’ساری گیم این آر او کی ہے، یہ کچھ بھی کر لیں این آر او نہیں ملے گا۔‘اقتدار میں آنے سے پہلے مخلوط حکومت نہ بنانے کے حوالے سے ان کے بیان کے بارے میں جب پوچھا گیا تو وزیر اعظم نے کہا ’میں نے کہا تھا کہ اگر مجھے پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر حکومت بنانا پڑی تو پھر میں اقتدار میں نہیں آؤں گا۔‘ایم کیو ایم سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا ’میری لڑائی الطاف حسین سے تھی۔ اب باقی ایم کیو ایم ان سے علیحدہ ہو گئی ہے بلکہ ہمارے منشور میں کئی باتیں مشترک ہیں۔‘وزیر اعظم نے کہا حکومت کے تمان اتحادیوں بشمول ایم کیو ایم، جی ڈی اے، بلوچستان عوامی پارٹی اور مسلم لیگ ق سے تعلقات اچھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسان کو اپنے نظریے اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کہیں نہ کہیں سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے۔’یوٹرن میری نظر
میں تب ہوگا جب آپ اپنے نظریے پر کمپرومائز کریں۔ مثال کے طور پر اگر میں اسرائیل کو تسلیم کر لوں تو یہ نظریے پر سمجھوتہ ہوگا۔‘انہوں نے وضاحت کی کہ میں نے کہا تھا کہ اگر مجھے پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر حکومت بنانا پڑی تو پھر میں اقتدار میں نہیں آؤں گا۔عمران خان نے کہا کہ اگر ہم ان لوگوں کے ساتھ حکومت بناتے تو احتساب نہیں ہونا تھا۔ایک سوال پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر میرے کسی وزیر پر کرپشن کا الزام لگا تو میں اس کے خلاف کارروائی کروں گا۔’میں چیف جسٹس سے کہوں گا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر ایسے کیس کی سماعت کر کے اس کا جلد فیصلہ کریں۔‘وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار شوگر مافیا کے خلاف کارروائی ہوئی اور میرٹ پر انکوائری ہو رہی ہے۔’شوگر مافیا میں سب سے پہلے شریف خاندان آیا۔ آصف زرداری، نواز شریف اور وزیروں نے شوگر ملیں بنائیں۔ چینی صرف کاغذوں میں برآمد کی جاتی تھی۔‘جہانگیر ترین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب وہ سپریم کورٹ سے نااہل ہوئے تو ان سے پارٹی کا عہدہ واپس لے لیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نیب کے کاموں میں مداخلت کرتے
ہیں نہ فون کرتے ہیں۔ کیا علیم خان اور سبطین خان کو میرے کہنے پر جیل میں ڈالا گیا؟وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایک طرف کہتے ہیں کہ میں فاشسٹ ہوں اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ میں کٹھ پتلی ہوں۔ اپوزیشن فیصلہ کر لے کہ میں فاشسٹ ہوں یا کرپٹ؟ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’فوج کو پتا ہے کہ عمران خان کرپشن نہیں کر رہا، پیسے چوری کر کے جائیدادیں بنا رہا ہے نہ کوئی کاروبار کر رہا ہے۔‘’فوج جانتی ہے کہ عمران خان پاکستان کے لیے کام کر رہا ہوں۔‘انہوں نے کہا کہ فوج حکومت کا ایک ادارہ ہے، فوج ہر اس وزیراعظم کا ساتھ دے گی جو پاکستان کے لیے کام کرے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’نواز شریف نے آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف کو نشانہ بنایا۔ بُزدل آدمی یہاں خاموش بیٹھا رہا، باہر جا کر فوج پرتنقید شروع کر دی۔‘’کس جمہوریت میں آرمی چیف سے کہا جاتا ہے کہ حکومت کو ہٹائیں؟‘انہوں نے کہا کہ ‘حیرت ہے کہ یہ فوج سے کیا چاہتے ہیں، ثبوت دیں کہ فوج میری پُشت پناہی کر رہی ہے۔‘عمران خان نے کہا کہ ’اپوزیشن کی ساری سیاست اقتدار میں آکر مال بنانا ہے، مجے ان سب کی ہسٹری معلوم ہے۔ اپوزیشن این آر او کے لیے
مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، میں ان سے بلیک میل نہیں ہوں گا۔‘اپوزیشن جو مرضی کر لے،جلسے کر لے، میں انہیں این آر او نہیں دوں گا۔ اگر میں نے انہیں این آر او دیا تو اس کا مطلب ملک سے غداری ہوگا یعنی میں بھی موقع پرست ہوں گا۔انہوں نے کہا کہ ’اپوزیشن اپنی کرپشن بچانے کے لیے سڑکوں پر نکل رہی ہے۔ یہ کبھی بھی عوامی تحریک نہیں چلا سکتے۔‘’میں لکھ کر دیتا ہوں کہ عوام کبھی ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے۔ عوام تب باہر نکلتے ہیں جب ان کے مسائل کے حل کے لیے تحریک چلائی جائے۔‘عمران خان کا کہنا تھا ’ان کے پاس صرف دو ہی راستے ہیں یا تو قوم کا پیسہ واپس کریں یا جیلوں میں جائیں۔ یہ پلی بارگین کریں اور پیسے واپس کریں نہیں تو جیل میں جائیں۔‘انہوں نے کہا کہ اگر یہ پیسہ واپس آجائیں تو ہمارے ملک کے بڑے مسئلے حل ہو سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں