اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن پر واضح کیا ہے کہ پیسے دیں یا جیل جائیں ،آصف زر داری اور نوازشریف کا پیسہ واپس آجائے تو ملک کے بہت مسئلے حل ہوسکتے ہیں ، لاہور کا جلسہ فلاپ تھا ، لاہوری کرپشن کیلئے باہر نہیں نکلے ،عوام کرپشن بچانے کیلئے نہیں کرپشن کیخلاف نکلتے ہیں ،جب
تک ان کی چوری کو معاف نہیں کرونگا اپوزیشن والے کچھ نہ کچھ کہتے رہیں گے ؟جو مرضی کرلیں این آر او نہیں دونگا ،اگر اپوزیشن کے سامنے گٹھنے ٹیک دیئے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کرینگی ،این آر او کے سوا بات چیت کیلئے تیار ہیں ،ثبوت دیں کہ فوج کیسے ہماری حکومت کی پشت پناہی کر رہی ہے، حیرت ہو رہی ہے کہ یہ کیا چاہتے ہیں کہ فوج کیا کرے؟کس جمہوریت میں آرمی چیف کو کہا جاتا ہے کہ موجودہ حکومت کو ہٹائیں؟،فوج ہر اس وزیر اعظم کے ساتھ ہوگی جو پاکستان کیلئے کام کرے ،پی ڈی ایم ہندوستان کی زبان بول رہی ہے ،جب تک طاقتور قانون کے نیچے نہیں لیکر آتے ،ہمارا کوئی مستقل نہیں ، کابینہ میں خواجہ آصف کیخلاف تحقیقات کرنے کا کہا،ہم جانتے تھے اقامہ منی لانڈرنگ کا طریقہ ہے،نیب کے کاموں میں مداخلت نہیں کر تا نہ ہی ججز کو فون کرتے ہیں ، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق اور جی ڈی اے کیساتھ ہمارا اتحاد ہے،یہ جماعتیں مجھے احتساب سے نہیں روک رہیں، میری لڑائی دہشتگرد الطاف حسین کے ساتھ تھی ،کسی بھی وقت اپنی ٹیم میں تبدیلی کرسکتا ہوں ۔ جمعہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ کوئی بے وقوف ہی ہوگا جس کو یہ پتہ ہیں نہیں ہوگا کہ پاکستان کے کیا مسائل ہیں ؟ پاکستان کے مسائل تکلیف دہ ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جب ہم اقتدار میں آئے تو ہمارے چار گنا قرضہ تھا اور جب ایک گھر پر قرضہ
چڑھ جاتا ہے تو آمدن کم اور خرچے زیادہ ہوتے ہیں اورجب خرچے کم کر تے ہیں تو تکلیف ہوتی ہے ، دوسری چیز جب تک آمدن بڑھتی نہیں ہے اس وقت تک مشکل وقت رہتا ہے ، دنیا کے کسی بھی ملک کے اوپر قرضہ چڑھ جاتا ہے تو مشکل وقت سے گزرنا پڑتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ساٹھ سالہ تاریخ میں پاکستان کا ٹوٹل قرضہ 6000ارب روپے تھا اور اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے دس سالوں میں 30000ہزار ارب تک بڑھادیا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ تیاری سے متعلق میرا بیان تروڑ مروڑ کے چلایا گیا ،میں نے تو اپنی تقریر میں امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن کی مثال دی تھی کہ انھیں گزشتہ ڈھائی مہینوں سے تمام اداروں کی جانب سے بریفنگ دی جا رہی ہے، وہ جب اقتدار سنبھالیں گے تو ان کی ساری ٹیم تیار ہوگی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جب حکومت ملی تو پتہ چلا کہ پی آئی اے کا قرضہ چار سو ارب روپے تک چڑھ گیا ہے اور سٹیل ملزکا قرضہ ساڑھے تین ارب روپے ہے اوپر سے ملازمین نے کیسز کئے ہوئے ہیں ، اداروں کا کیا حال ہے ؟، میں کہہ رہا تھا حکومت میں آنے سے پہلے پریزنٹیشن ملنی چاہیے ۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ میں نے کبھی یہ بہانا نہیں مارا کہ میری تیاری نہیں تھی ، میں کہہ رہا ہوں اصلاحات کیلئے بہت ضروری ہے جب الیکشن جیت جائیں تو ایک پیریڈ ہو اورتمام ادارے پریذنٹیشن دیں ۔وزیر اعظم نے
کہا کہ گور نمنٹ کے بعد ہر روز فیصلے کر نا ہوتے ہیں ، آپ کے پاس پلاننگ ہو جاتی ہے اور بہتر تیار ہو جاتے ہیں ،میں کہتا ہوں حکومت سنبھالنے سے پہلے چھ ہفتے سارے ادارے پریزٹیشن دیں کہ حالات کیسے ہیں ؟ انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں نئی حکومت آئی ہے دو ماہ ہورہے ہیں ابھی تک ادارے پریزنٹیشن کررہے ہیں وہ تو چھوٹی سی حکومت ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کا تاریخی خسارہ تھا ،ہمارے خرچے اور آمدن کے درمیان تاریخی خسارہ تھا ، بیرونی خسارہ بھی تاریخی تھا ، قرضہ چار گنا زیادہ چڑھا دیا گیا تھا ،جتنی بھی آمدن اکٹھی ہوئی اس کی آدھی آمدن قرضوں کی قسطوں میں چلی گئی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ،پیپلز پارٹی نے بیرونی قرضہ ڈھائی ارب ڈالر واپس کیا تھا اور اور مسلم لیگ (ن)نے پانچ ارب ڈالرقرضہ دینا تھا اور جب ہم آئے تو قرضہ بیس ارب ڈالر دیا ۔ انہوںنے کہاکہ مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے ، سترہ سال کے بعد بیرونی خسارہ سرپلس ہے ،ایکسپورٹ بھی ہماری بڑھی ہے ، اس سے روپیہ گرنے سے بچ گیا ہے ، روپیہ مارکیٹ ریٹ پر ہے ، اگر قرضوں کی قسطیں نہ دینے پڑیں تو اندرونی خسارہ سے چھٹکار حاصل کرلینگے ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ میں اپوزیشن میںرہتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مجھے پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ (ن)کی حکومت بنانے کیلئے ضرورت پڑی تو میں اپوزیشن میں بیٹھنا پسند کرونگا ۔ انہوںنے کہاکہ ہم خیبر پختو نخوا
میں ہم نے بہترین پرفارمنس دی ہے جس کے بعد وہاں کے عوام نے ہمیں دوبارہ منتخب کیا ۔ انہوںنے ایک بار پھر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)کا تدکرہ کرتے ہوئے کہاکہ دو پارٹیز 35سال سے حکومت کررہی تھیں میں نے ان کے ساتھ کسی صورت نہیں آنا تھا ، اگر ان میں سے کسی ایک کے ساتھ حکومت میں بناتا تو سب سے بڑا مسئلہ احتساب ہے وہ تو ہو سکنا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ میری سیاست دوسروں سے مختلف ہیں اور اپوزیشن والے سارے اکٹھے ہو کر این آر او کیلئے جلسے کررہے ہیں ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ میرے اتحادی میرے منشور کے مطابق کررہے ہیں اور احتساب سے مجھے نہیں روک رہے ہیں اور اگر پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ (ن)میرے ساتھ ہوتی تو وہ کسی طرح احتساب نہ کر نے دیتی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ق)اور ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کیساتھ اچھے تعلقات ہیں ، میری لڑائی الطاف حسین دہشتگرد کیخلاف تھے ، اس وقت کمروں میںبھی الطاف حسین کا کوئی نام نہیں لیتا تھا اور ہم نے عوام میں اس کو للکارا ، باقی ایم کیو ایم اس سے علیحدہ ہوگئی ہے ،ایم کیو ایم کی کئی چیزیں ہم سے ملتی ہیں ، وہ بھی بادہشت کے خلاف ہیں اور ہم بھی بادہشت کے خلاف ہیں ،اس وقت اتحادی ہمارے ساتھ چل رہے ہیں اور میں بہت خوش ہوں ۔انہوںنے ایک بار پھر اپوزیشن کے حوالے سے کہاکہ جب ہماری حکومت آئی تو یہ کہہ رہے تھے حکومت ایک ماہ میں چلی
جائے گی ، دو ماہ میں چلی جائے گی اور اس کے بعد کرونا آیا تو اپوزیشن والوں نے خوشیاں منائیں اور کہاکہ اب یہ گیا ، ان کا خیال تھا اگر لاک ڈائون کریگا تو لوگ بھوکے مریں گے اور اگر نہیں کریگا تو کرونا پھیلے گا اور یہ نہیں رہے گا ۔ انہوںنے کہاکہ شہبازشریف لندن سے بھاگے بھاگے آگئے ہیں اور کمپیوٹر کے سامنے آکر بیٹھ گیا اور کہا گیا کہ شہباز شریف نے ڈینگی کنٹرول کر لیا تھا اور یہ بھی کنٹرول کریگا ،شہباز شریف نے نہیں آنا تھا ،واپس اس لئے آیا یہ سمجھ رہے تھے کہ عمران خان گیا ؟۔ ایک اور سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ کابینہ ، بیوروکریسی اور صوبوں میں تبدیلیاں کرونگا ، میرا کام یہ ہے کہ لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جب خیبر پختون خوا میں حکومت میں آئے تو اس وقت بھی کہا گیا کہ آپ ختم ہو گئے اس وقت بھی ہمارے پہلے دو سال مشکل تھے اور پھرپانچ سال بعد ہمیں دوبارہ مینڈیٹ ملا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ میں ٹیم کا کپتان ہوں ٹیم بدلتا رہتا ہوں کیونکہ میں نے پاکستان کو جتوانا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پانچ سال بعد پتہ چلے گا کہ انصاف کا نظام بہتر ہے ،لوگوں کو غربت سے نکالا ، میں عام آدمی کا وزیر اعظم ہوں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ 2021کے پہلے روز ہے اور اندر سے فیل کررہا ہوں کہ انشاء اللہ پاکستان کا اچھا وقت آئیگا ۔ ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ منزل پانے کیلئے کئی چیزوں پر کمپرو مائز کر نا پڑتا ہے مگر
میں واضح کر ناچاہتا ہوں کہ این آر او پر کوئی کمپرو مائز نہیں کرونگا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اگر میرے کسی وزیر کے اوپر کرپشن آجائے اور میں اس پر ایکشن لونگا ، اینٹی کرپشن پر چوبیس سال جدوجہد کی ،کوئی ملک اس وقت ترقی نہیں کر تا جب وزیر اعظم اور وزیر کرپشن کریں ، ملائیشیا جیسا ملک مہاتیر محمد نے کہاں سے اٹھا یا ؟ ادھر بھی نوازشریف کی طرح نجیب جیسا وزیر اعظم آگیا ۔ ایک اور سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ عامر کیانی کے خلاف بد نتظامی کی وجہ سے کارروائی گئی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ چیف جسٹس سے کہوں گا کہ کسی بھی وزیر کے اوپر کرپشن کا چارج لگتا ہے اگر ٹھیک ہے تو کیس لگنا چاہیے اور روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے کارروائی کریں ۔ انہوںنے کہاکہ بنی گالہ والے گھر کے معاملے پر میرے اوپر بھی الزام لگا ۔ انہوںنے کہاکہ ایک سپیشل کورٹ بننی چاہیے جو روزانہ کی بنیاد پر کیس پر سماعت کرے اور اگر کوئی وزیر قصور وار ہے تو اسے نکال دینا چاہیے ۔ ایک اور سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ شوگر مافیا میں90کی دہائی میں شریف خاندان کے لوگ تھے ، جب نوازشریف وزیر اعظم بنا تو دو شوگر مل بنا چکا تھا اور پھر حدیبیہ وغیرہ آئی ، آصف علی زر داری بھی شوگر مل بنالیتے ہیں اور وزیر بھی شوگر مل بنالیتے ہیں تو کوئی ٹیکس والا نہیں پوچھتا ،سارے طاقتور لوگوں کی شوگر ملز تھیں اور کوئی پوچھنا والا نہیں تھا ۔
انہوںنے کہاکہ شوگر معاملہ پر ایف آئی اے اور سب کو کہا آپ نے امتیاز نہیں کر نا ، ہم نے کئی کیسز نیب کو ریفر کر دیئے ،گور نمنٹ تو یہی کر سکتی ہے ۔ ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ جہانگیر ترین کی پارٹی میں پوزیشن تھی اور جب جہانگیر ترین کو نا اہل کیا گیا تو وہ پوزیشن چلی گئی اور اس کے بعد ان کا رول ایڈوائزری تھا اور جب شوگر انکوائری ہورہی تھی تو ہم نے اسے ہٹا دیا ، ایف بی آر اور ایف آئی اے کو کہا ہوا ہے آپ میرٹ پر تحقیقات کریں ۔ایک اور سوال پر وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر نوازشریف کے حوالے سے کہاکہ جب آپ وزیر اعظم ہوتے ہیں اور کرپشن کرتے ہیں تو ان کو عام آدمی کی طرح سزا نہیں ملنی چاہیے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ میں اس وقت وزیر اعظم ہوں ،میرے لئے پیسہ بنانا آسان ہے اور جب میں پیسہ بنائونگاتو نیچے وزیر کو پیسے بنانے سے نہیں روک سکونگا اور جب وزیر اعظم اور وزیر پیسہ بناتا ہے تو نیچے سارے پیسہ بنانا شروع کر دیتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ 35سال سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)اقتدار میں رہیں ،ایک آدمی وزیراعظم بن کر اربوں روپے چوری کر کے باہر لے گیا اور وہاں پراپرٹی بنا لی انہوںنے اینکر سے کہا آپ گدھے اور گھوڑے میں فرق کریں ؟ ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ملک میں بہت بڑا ظلم ہورہا ہے ، اسحق ڈار اور نوازشریف کے بچے باہر بیٹھے ہیں ،ملک کا وزیر اعظم رہنے والے دو
بیٹے کہتے ہیں ہم پاکستان کے شہری نہیں ، ہم جوابدہ نہیں ،سب کو پتہ ہے یہ پیسہ چوری کر کے باہر لے گئے ؟ ملک کا وزیر اعظم ڈالر باہر بھجوا رہا ہے اس کے نیچے وزیر بھی یہی کام کررہا ہے اور جب ڈالر باہر جاتا ہے تو روپیہ کمزور ہوتا ہے اور جب روپیہ کمزور ہوتا ہے تو مہنگائی بڑھ جاتی ہے ۔ ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ اگر میرا نیب کیساتھ کوئی تعلق ہوتا تو دو سال انتظارنہیں کرتا اور چھ ماہ میں سب کواندر ڈال دیتا ۔ خواجہ آصف کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہاکہ ایک ملک کا وزیر دفاع ہے اور دبئی کی کمپنی سے پیسے لے رہا ہے اور صبح سے شام تک دبئی کی کمپنی میں کام کرتا ہے ، کیا لوگ بے وقوف ہیں ؟ اقامہ منی لانڈرنگ کا ایک طریقہ ہے ۔ وزیاعظم نے کہاکہ 95فیصد کیسز ہم نے نہیں بنائے ، یہ کیسز ہمارے دور میں نہیں بنے ،ہمارے دور میں صرف شہباز شریف پر ایک کیس بنا ہے ؟ خواجہ آصف کی کیس پر عدالت میں پیشی بھی ہوئی تھی ؟، پہلا کیس ہم نے نہیں بنایا ؟ کیا نیب والوں نے میرے کہنے پر علیم خان اور سبطین خان کو بھی جیل میں ڈالا؟ ان کے بارہ بارہ سال پرانے کیسز تھے ؟ ۔ وزیر اعظم نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ہم نیب کے اندر مداخلت نہیں کر تے ہیں نہ عدالتوں میں ججوں کو ٹیلیفون کرتے ہیں ، نہ ہم نے سپریم کورٹ پر ڈنڈوں سے حملہ کیا ہے ؟ ہم اداروں کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں ، اچھی جمہوریت میں ادارے آزاد ہوتے ہیں
۔ وزیر اعظم نے کہاکہ کرپشن قانون سے نہیں لڑی جاسکتی پورا معاشرہ لڑتا ہے ،راناثناء اللہ کے خلاف کیس میں نے نہیں بنایا ؟ اے این ایف ادارہ ہے وہ اپنا کام کرتا ہے ۔ وزیر اعظم نے قر آن مجید کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’اپنے دشمنوں سے اتنی نفرت نہ کریں کہ آپ انصاف نہ کر سکیں ۔ عمران خان نے رانا ثناء اللہ کیس کے حوالے سے بتایاکہ کابینہ کے سامنے پوچھا کیس آپ نے میرٹ پر کیا ہے ؟ تو بتایاگیا کیس میرٹ پر ہے ، اگر میرٹ پر کیس ہے تو کیا میں کہوں نہ بنائو ؟ میں ادارں میں مداخلت نہیں کرتا ؟ اے این ایف ابھی بھی کہہ رہا ہے کیس ٹھیک ہے اور کیس چل رہا ہے ابھی تک ختم نہیں ہوا ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یہ سب اکٹھے ہونگے اور جمہوریت کا نام استعمال کرینگے ، کسی طرح مجھے بلیک میل کریں گے اور کرپشن کے کیسز ختم کرونگا ؟ یہ ساری گیم این آر او کی ہے ، کہتے ہیں کہیں نہ کہیں یہ گٹھنے ٹیکیں اور ہمیں این آراو دیں اور پھر ہم آرام سے حکومت کریں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ میں جانتا ہوں یہ اقتدار سے پہلے کیا تھے اور اب اربوں پتی بن گئے ہیں ؟ یہ جو مرضی کرلیں ،ان کو این آراو نہیں دینے لگا ؟ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اپوزیشن نے فیٹف کے معاملے پر لکھ کر این آر او لینے کی کوشش کی ہے ؟ اپوزیشن والے ایک طرف کہتے ہیں فاشسٹ ہو ں اور دوسری طرف کہتے ہیں کٹھ پتلی ہوں ، پہلے یہ فیصلہ
کرلیں ۔وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستانی فوج پاکستان کی فوج ہے ؟ ایک حکومت ایسی ہے جس کے ملٹری کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں ۔انہوںنے کہاکہ فوج کو پتہ ہے عمران خان پیسہ لیکر باہر نہیں جائیگا ، نہ چھٹی کرتا ہے ، نہ رشتہ داروں کو لگا رہا ہے ، نہ فیکٹریاں بنائی ہیں ، وہ پاکستان کیلئے کام کررہاہے ، فوج ہر وزیر اعظم کے ساتھ کھڑی ہوگی جو پاکستان کیلئے کام کرے گا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جو ملک قرضے مانگتے ہیں اس کی فارن پالیسی آزاد نہیں ہوتی ، کس نے یہ قرضے چڑھائے ہیں ؟ بار بار قرضوں کے حوالے سے کہتا رہا ہوں ؟ فوج کو بھی پتہ ہے ملک پر کتنا قرضہ چڑھا ہوا ہے ، فوج بھی چاہتی ہے کہ پاکستان میں اس طرح کی حکومت آئے جس کا جینا مرنا پاکستان میں ہوں اور میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے ، انہوںنے ایک بار پھر اپوزیشن کے حوالے سے کہاکہ یہ باہر بھاگ جاتے ہیں ، نواز شریف پہلے مشرف کے دور میں چلے گئے اور اب دوبارہ بیماری کا بہانہ بنا کر بھاگ گیا ہے ؟اسحاق ڈار بھی باہر بیٹھا ہے ؟ یہ پاکستان کے لوگوں کے مفاد کی بات کیسے کرینگے ؟۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بھارت کی تین سو سے زائد سائٹ پاکستان کے خلاف پرپیگنڈا کررہی ہیں ، وہ پاکستانی فوج اور مجھے اٹیک کررہے ہیں ،پی ڈی ایم والے بھی پاکستانی فوج اور مجھے اٹیک کررہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ فوج پاکستان کا ادارہ ہے میں ریاست کا منتخب وزیر اعظم ہوں ، فوج
آئین کے مطابق کام کررہی ہے ؟ میںنے فوج کو اپنے ساتھ کیا جوڑنا ہے ؟ فوج پاکستان کا ادارہ ہے،فوج جانتی ہے عمرا خان پاکستان کیلئے کام کررہا ہے ۔عمران خان نے کہاکہ فوج میری فارن پالیسی پر ساتھ کھڑی ہے، یہ کہتے ہیں وزیر اعظم پھنس گیا ہے میں کہتا ہوں ایک ایسا وزیر اعظم آگیا ہے جو این آر ا ونہیں دینے والا ؟ پہلے کہہ رہے ہیں یہ سلیکٹڈ ہے ؟ اگر میں سلیکٹڈ ہوں تو سپریم کورٹ ہے ، الیکشن کمیشن ہے ، پارلیمنٹ ہے ،اس کی کمیٹی بنادی ہے ، پہلے اجلاس کے بعد کمیٹی میں کوئی نہیں آیا ؟ فافن کی رپورٹ کے مطابق 2018ء کا الیکشن 2013ء سے بہتر تھا ؟ ، یہ وہی پروپیگنڈا کررہے ہیں جو ہندستان کررہا ہے ، بھارت نے نوازشریف کو اٹھا دیا ہے کہ بہت بڑا جمہوریت پسند آگیا ہے ؟۔سب سے پہلے نوازشریف نے آئی ایس آئی چیف اور آرمی چیف کو ہٹ کیا ،ڈرپوک آدمی ہے یہاں چپ بیٹھا رہا ہے اور باہر جاکر تنقید شروع کر دی ؟میں نے فوج کا دفاع کیا ہے ؟ ہماری فوج قربانیاں دے رہی ہے ، جے یو آئی کے آدمی نے جس طرح زبان استعمال کی ہیں اس دن ہمارے سات فوجی شہید ہوئے ، ہمارے ملک کے خاف بہت بڑی سازش ہورہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح پانامہ کا انکشاف ہوا ہے اور اسی طرح بھارت کی پاکستان مخالف مہم کام بھی انکشاف ہورا ، پی ڈی ایم والے اس مہم کا حصہ بنے ہوئے ہیں ، فوج اور آرمی چیف کا دفاع کر نا میرا کام ہے ۔وزیر اعظم نے کہا
کہ فوج نے کورونا کے دور ان بہترین کام کیا ہے ؟ ٹڈی دل کے مسئلے پر فوج نے کام کیا ہے ؟ سیلاب آیا تو فوج نے کام کیا ؟ یہ ہمارے ملک کی فوج ہے ۔وزیر اعظم نے ایک بار پھر کہاکہ جب تک ان کی چوری کو معاف نہیں کرونگا کچھ نہ کچھ کہتے رہیں گے ؟اور میں چوری معاف نہیں کرونگا ۔ ایک سوا ل پر انہوںنے کہ اکہ گلگت بلتستان کے انتخابات سے قبل میں نے آرمی چیف سے کہا آپ ان سے بات کریں ،بھارت ہمارے خلاف کام کررہا ہے ، آرمی چیف نے سمجھانا تھا یہ سکیورٹی ایشو ہے ، سکیورٹی ایشو پر دنیا بھر میں فوج ہوتی ہے ؟۔ وزیر اعظم نے ایک بار پھر اپوزیشن کے حوالے سے کہا کہ میں ان کی رگ رگ جانتا ہوں ان کی ساری کرپشن کا پتہ ہے تب تک بلیک میل کرتے رہیں گے جب تک این آر او نہیںدونگا ، این آر او کسی صورت نہیں دونگا ،اگر این آر او دونگا تو غداری کرونگا ، این آر او کے سوا بات کر نے کیلئے تیار ہیں ،یہ ادھر ادھر کی بات کرکے پھر این آر او پر آجاتے ہیں ، انہوںنے دس سال نیب کے قانون کی کوئی پرواہ نہیں تھی ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ این آر او کے لئے پہلے دن سے دھمکیاں مل رہی ہیں ، اسمبلی میں تقریر نہیں کر نے دیتے ،شور مچا دیتے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ یہ عوامی تحریک نہیں چلا سکتے ، عوام تب سڑکوں پر آتی ہے جب کوئی عوام کی بات کر نے آئے ۔ انہوںنے کہاکہ ملتان جلسے کے دور ان سب سے
بڑے ڈاکو ڈرامے کررہے تھے ، ہم انہیں کہہ رہے تھے کرونا ہے اور آپ جلسے بعد میں کر لینا کیونکہ کورنا کی وجہ سے ہمیں لوگوں کی جانیں بچانی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ میں کہا مینار پر آنے دوں ، میں لاہور کو جانتا ہوں وہ سیاسی شعور والے لوگ ہیں ، مینار پاکستان چار بار بھری ہے ، وہ کسی کاز کیلئے نکلتے ہیں ، لیڈر کی چوری بچانے کیلئے لاہور والوں نے نہیں نکلنا تھا ؟۔ انہوںنے کہاکہ میں عوامی تحریک کے ذریعے آیا ہوں ،ہم عوام کو جانتے ہیں ، لوگ کاز دیکھ کر نکلتے ہیں ؟ ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن نے خود کو صادق و امین قرار دیدیا ہے ، مجھے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ؟انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کا کو ئی کاروبار نہیں ہے اور اربوں روپے کی جائیدادیں ہیں ، یہ کہہ رہے ہیں یہ طاقتور ہیں اور قانون سے اوپر ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ انہوںنے جب میرے اوپر انتقامی کارروائی کی اور چھ کیس میرے اوپر کئے ؟ سر ایاز صادق نے میرے خلاف الیکشن کمیشن کیں کیس ڈال دیا ؟ اور کہہ رہا تھا اب اس کی ٹانگیں کانپیں گی،میں نے سپریم کورٹ میں سارے ثبوت دیئے ، حلال کے پیسے کی پراپر ٹی بیچ کر پیسہ لے آیا۔ انہوںنے کہاکہ جب تک طاقتور قانون کے نیچے نہیں لیکر آتے ،ہمارا کوئی مستقل نہیں ہے ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اعظم سواتی
نے سپریم کورٹ میں جا کر ہی ریلیف لیا ہے ؟ میں نے تو ریلیف نہیں دیا ۔انہوںنے کہاکہ مودی حکومت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہی ہے، یہ اپنی چوری بچان کیلئے کتنے نیچے گر گئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ یا یہ پیسے واپس کریں یا جیل میں جائیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ آصف علی زر داری اور نوازشریف کا پیسہ واپس آجائے تو ملک کے بہت مسئلے حل ہوسکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ میں قوم کو کہتا ہوںکہ جس دن پریشر میں گٹھنے ٹیک دیئے ہیں تو ملک مستقبل تباہ ہو جائیگا ، جب پریشر بر داشت کرگئے تو ملک اٹھے گا ور اللہ کے کرم وفضل سے اٹھ رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ فیصل آباد میں ٹیکسٹائل بند تھیں ،لومیں بند ہوئی تھیں ، آج گوجرانوالہ ، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں کام والوں کو ور کر نہیں مل رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جب مینار پاکستان کا جلسہ فلاپ ہوا تو اسٹاک ایکچینج اٹھ گئی ہے ،ساری بزنس برادری چاہتی ہے یہ حکومت کام کرے ، انہوںنے کہاکہ 60کے بعد بزنس فرینڈلی حکومت ہے، پاکستان میں انڈسٹری لگاناچاہتے ہیں ، ہم نے سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں کئی روکاوٹیں ہیں جن کو آہستہ آہستہ دور کررہے ہیں ۔۔ انہوںنے کہاکہ آگے کیا ہوتا ہے وہ اللہ ہی جانتا ہے ،انسا ن کوشش کرتا ہے کامیابی اللہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے ؟ پاکستان کو بہتری کی طرف لانے کیلئے پوری کوشش کی ہے ؟آپ کسی آزاد تجزیہ کار سے
پوچھ لیں کہ اس طرح کے حالات کسی حکومت کو نہیں ملے تھے ؟ جس طرح کے ہمیں ملے ،کرونا کے باوجود ہماری معیشت بہتر ہے ، ہم صحیح راستے پر جارہے ہیں ، پاکستان کے بارے لانگ ٹرم سوچ رہے ہیں ،پچاس سال بعد دوبڑی ڈیمز بنا رہے ہیں اور دو نئے شہر بنارہے ہیں ،بینڈل آئی لینڈ پر کام کرہے ہیں ، ہماری ساری کوشش ہے لوگوں کو غربت سے نکالیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اس سال تیاری کررہا ہوں کوئی پاکستان میں بھوکا نہ سوئے ، پنجاب ، کے پی کے اور گلگت کے اندر سال کے آخر تک صحت کار آ جائے ، پھر زراعت سیکٹر پر چین کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں ، ہم زیتون کا انقلاب لانے لگے ہیں ، ہمارے بہت بڑے علاقے ہیں جس میں زیتون کا کام شروع ہوگیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جیسے ہی روپیہ گرامہنگائی آجاتی ہے ، تیل مہنگا ہوتا ہے تو بجلی مہنگی ہوتی ہے ، بجلی کے معاہدے ڈالر میں کئے ہوئے ہیں ، گھی باہر سے منگواتے ہیں دالیں باہر سے منگواتے ہیں وہ مہنگی ہو جاتی ہیں ، آگے بجلی ہم نے پانی ،کوئلہ یا ہوا سے بنانی ہے ۔ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کا مسئلہ کیا ہے ؟ وہ عوام کا دبائو نہیں ڈال سکتے ، عوام کرپشن بچانے کیلئے نہیں کرپشن کے خلاف نکلتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جب ملک کے اوپر چور حکومت کرتے ہیں تو اخلاقیات ختم کر دیتے ہیں ، لوگ کہتے ہیں اگر کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے ، کرپشن خوشحالی ختم
کرتی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ چین تیزی سے ترقی کررہا ہے ، ساڑھے چار سو وزیر جیسے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا ہے ، ان کو پتہ ہے ملک ترقی نہیں کر سکتا جب وزیر اعظم اور وزراء پیسہ بناتے ہیں ۔ انہوںنے ایک بار پھر واضح کیا کہ جب گٹھنے ٹیک دیئے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریگی اور اللہ کیا جواب دونگا ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں