لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کی گرفتاری ن لیگ کے لیے بھی غیر متوقع تھی۔خواجہ آصف نیشنل ڈائیلاگ کی بات کر رہے تھے لیکن انہی کو گرفتار کر لیا گیا۔سوال یہ ہے کہ خواجہ آصف کو گرفتار کیوں کیا گیا کیونکہ اس پر تو پہلے ہی کیسز درج تھے۔ان کے خلاف بہت بڑے
بڑے کیسز تھے لیکن آمدن سے زائد اثاثوں میں گرفتار کیا گیا۔اس سے قبل ن لیگ کے کئی رہنماؤں کو پکڑا گیا لیکن ایک ایک کر کے رہا کر دیا.خواجہ آصف جب ضمانت لے کر باہر آئیں گے تو وہ زیادہ لیتھل ہوں گے اور وہ انتہائی سخت گفتگو کریں گے،ان کی سخت گفتگوکی وجہ سے عمران خان پہلے دن سے چاہتے تھے کہ انہیں گرفتار کر لیا جائے۔عمران خان جن چار لوگوں کی گرفتاری کے خواہشمند تھے ان میں مولانا فضل الرحمن کے بعد خواجہ آصف کا نام آتا تھا۔میری اطلاعات کے مطابق خواجہ آصف ایک خفیہ میٹنگ کا انکشاف کر بیٹھے تھے،خواجہ آصف یہ انکشاف کر کے اسٹیبلشمنٹ اور فوج میں اپنے ہمدردوں کے لیے بھی مشکل کھڑی کر دی تھی۔یہ انکشاف خواجہ آصف کے گلے پڑ گیا۔لہذا خواجہ آصف کے لیے کوئی رعایت کے چانسز نہیں تھے۔عمران خان یہ راز باہر آنے سے بہت ناراض ہو تھے جس کا انہوں برملا اظہار بھی کیا تھا۔خواجہ آصف کی گرفتاری ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ انہوں نے عمران خان سے متعلق کی گئی بات لیک کی تھی۔یہ بات پاکستان کی اسٹیبشلمنٹ کو بھی پسند نہیں آئی تھی۔اس بات کی وجہ سے عمران خان اور اسٹیبشلمنٹ کے مابین دراڑیں بھی پیدا ہونا شروع ہو گئی تھیں۔خواجہ آصف نے یہ راز کھول کر آرمی چیف کے لیے بھی عجیب صورتحال کھڑی کر دی تھی۔اس خفیہ راز سے متعلق بات کرتے ہوئے رؤف کلاسرا نے کہا کہ کچھ ماہ قبل آرمی چیف ، ڈی جی آئی ایس آئی اور سیاستدانوں کے مابین ملاقات ہوئی تھی۔اس ملاقات میں گرما گرمی بھی ہوئی، بلاول بھٹو نے کہا کہ آرمی سیاسی معاملات میں مداخلت کر رہی ہے۔سیاسی معاملات کو کنٹرول کیا جا رہا ہے،بلاول بھٹو نے 1970 کا ذکر کیا جس پر آرمی چیف ناراض ہوئے۔جس پر آرمی چیف نے کہا کہ آپ لوگ ہم سے ملنے آتے ہیں اور ہم سے درخواست کرتے ہیں،ہم نے تو کبھی ملاقات نہیں کی۔شہباز شریف نے
جو آصف زرداری کے بارے میں باتیں کیں وہ میں نے تو انہیں نہیں کہا بولنے کو،آرمی چیف نے عمران خان کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کے بھی پرانے کلپس اور دعوے سامنے آ جاتے ہیں۔سیاستدان دعوے کر دیتے ہیں پھر بعد میں انہیں شرمندگی ہوتی ہے۔خواجہ آصف نے آرمی چیف کی یہ بات نجی ٹی وی شو میں لیک کر دی ، یہ بات عمران خان کو بھی پسند نہیں آئی تھی۔اس کے علاوہ خواجہ آصف کی آرمی چیف کو کال والی بات بھی وزیراعظم کو نہیں پسند آئی۔انہیں لگا کہ خواجہ آصف الیکشن ہار گئے تھے لیکن انہیں جتوایا گیا۔عمران خان کو یہ پتہ چلا کہ آرمی چیف نے میرے سیاسی مخالفین کے سامنے بیٹھ کر میرے بارے میں یہ باتیں کیں تو بھی انہیں برا لگا، بعدازاں انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف کو سیاستدانوں سے ملاقات نہیں کرنی چاہئیے تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں