چین نے پاکستان کو سی پیک منصوبوں سے متعلق بڑی یقین دہانی کرا دی

بیجنگ/اسلام آباد(پی این آئی) چین نے ”سی پیک“ منصوبے کے لیے پاکستان کو قرض کی فراہمی سے قبل اضافی ضمانتیں طلب کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے ان رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیا ہے چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان چاؤلیجیان نے بیجنگ میں پریس کانفرنس کے دوران ان رپورٹس کو بھی بے بنیاد

قرار دیا کہ بیجنگ ”چین پاکستان اقتصادی راہداری “(سی پیک) منصوبوں کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے کے وعدوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے چاؤ لیجیان نے کہا کہ عالمی کساد بازاری کے باوجود چین کی طرف سے ”بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو“ (بی آر آئی) اور سی پیک منصوبوں کے لیے فراہم کردہ مالی وسائل میں اضافہ ہوا ہے.ادھر پاکستانی حکام نے بھی ایک مقامی انگریزی جریدے کی خبرپر تحقیقات شروع کردی ہیں جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چین نے پاکستان کی کمزور اقتصادی صورتِ حال کے پیش نظر سی پیک کے تحت ”ایم ایل ون“ منصوبے کے لیے چھ ارب ڈالر قرض دینے سے قبل پاکستان سے اضافی ضمانتیں طلب کی ہیں”ایم ایل ون“ کراچی سے پشاور تک ریلوے لائن کی تعمیر کا منصوبہ ہے.رپورٹ میں یہ دعوی بھی کیا گیا تھا کہ پشاور سے کراچی نئی ریلوے لائن ایم ایل ون اور پہلے سے موجود 1800 کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک کو بہتر کرنے کے لیے پاکستان کی طرف سے سستے قرضوں کی خواہش کے برعکس چین نے اس منصوبے کے لیے ایسے قرضے فراہم کرنے کی پیش کش کی جو تجارتی نوعیت کے ہوں گے. جریدے کے بارے میں حکومتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکومتی ادارے اخبار کو ملنے والی غیرملکی فنڈنگ کے بارے میں تحقیقات کررہے ہیں کہ مذکورہ جریدے کو کن افراد یا اداروں کی جانب سے کن مقاصد کے لیے فنڈنگ ہورہی ہے.ادھر چین کی وزارتِ خارجہ نے ان رپورٹس کو مسترد کر دیا ہے وزارتِ خارجہ کے ترجمان لیجیان نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود سی پیک منصوبوں پر کام جاری ہے چاؤ لیجیان نے کہا کہ

چین کی طرف سے ”بی آر آئی“ اور سی پیک منصوبوں کے لیے فراہم کردہ مالی وسائل میں اضافہ ہوا ہے رواں سال کے پہلے نو ماہ کے دوران ”بی آر آئی“ کے شراکت دار ممالک کے لیے غیر مالی شعبوں میں چینی کی سرمایہ کاری میں 30 فی صد اضافہ ہوا ہے.چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے بقول بیجنگ نے کورونا وائرس سے نمٹنے اور معیشت کی بحالی کے لیے بی آر آئی کے شراکت دار ممالک کو ہر ممکن حد تک اعانت فراہم کی ہے. اس سلسلہ میں ایڈیٹر”اردوپوائنٹ “میاں محمد ندیم کا کہنا ہے یہ افسوسناک ہے کہ خبر دینے والے صحافی نے چینی وزارت خارجہ یا پاکستانی حکومت کا موقف معلوم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جوکہ صحافتی اقدار کے منافی ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے خلاف دنیا میں بہت ساری لابیاں کام کررہی ہیں یہ خبر کسی لابی کی ”فیڈنگ“بھی ہوسکتی ہے .انہوں نے کہا کہ دنیا میں ذرائع ابلاغ کو ہونے والی فنڈنگ

پر حکومتیں گہری نظررکھتی ہیں مگر افسوس کہ پاکستان میں ایسا کوئی میکنزم نہیں ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹی وی چینلینزاور اخبارات کو ملنے والی بیرون ممالک سے آنے والی فنڈنگ پر نظر رکھے . انہوں نے کہا کہ حکومتو ں کے درمیان اس طرح کے بڑے منصوبوں پر قرضوں کی ضمانتیں رکھی جاتی ہیں مگر وفاقی حکومت اور چین کی جانب سے بیانات آنے کے بعد یہ واضح ہوچکا ہے کہ ”ایم ایل ون“ منصوبے کے لیے چین کی جانب سے اضافی ضمانت طلب کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں‘انہوں نے کہاکہ یہ کہنا مبالغہ ہو گا کہ سی پیک منصوبوں میں کوئی تبدیلی آ رہی ہے یا چین اور پاکستان کے بنیادی تعلقات کی نوعیت تبدیل ہو رہی ہے.

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں