شیخوپورہ(آئی این پی )مسلم لیگ (ن) کے ناراض رکن پنجاب اسمبلی جلیل شرقپوری کا کہنا ہے کہ وہ ن لیگ میں ہیں اور پارٹی میں ہی رہیں گے۔ بدھ کو شرقپور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ممبر پنجاب اسمبلی جلیل شرقپوری کا کہنا تھا کہ میں اب بھی مسلم لیگ (ن) میں ہوں اور پارٹی میں ہی رہوں گا۔جلیل شرقپوری نے
اپنے علاقے سے منتخب ن لیگی ممبر قومی اسمبلی رانا تنویر حسین کو چیلنج کیا کہ وہ استعفی دے کر ان سے مقابلہ کریں۔واضح رہے کہ ن لیگی رکن پنجاب اسمبلی جلیل شرقپوری نے پارٹی قائد نواز شریف کی جانب سے ستمبر میں ہونے والی اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں کی گئی تقریر پر تنقید کی تھی جس کے بعد سے ان کے مسلم لیگ ن سے تعلقات خراب ہوگئے اور انہوں نے متعدد بار پارٹی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔بعدازاں انہوں نے دیگر ممبران کے ساتھ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کی تھی جس پر ن لیگ کی جانب سے انہیں پارٹی سے نکالنے کا اعلان کیا گیا تھا۔گذشتہ دنوں میاں جلیل شرقپوری نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کو مشروط استعفیٰ بھجوایا تھا۔۔۔۔
ن لیگ کے اندر بھی واضح تضادات ہیں، ایک مذاکرات کا حامی دوسرا دھڑا مذاکرات کا مخالف ہے، بڑے وزیر کا بڑا دعویٰ
اسلام آباد(آئی این پی ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ حکومت کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں،پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق جو فیصلے کیے ان سے پی ڈی
ایم کا شیرازہ بکھر چکا، ن لیگ کے اندر بھی واضح تضادات ہیں، ایک مذاکرات کا حامی دوسرا دھڑا مذاکراتکا مخالف ہے، خواجہ آصف کی گرفتاری حکومت نے نہیں کی اور نہ ہی حکومت کے ایما پر ہوئی ہے، یہ گرفتاری نیب نے کی ہے جو خودمختار ادارہ ہے، میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ پی ڈی ایم کا اتحاد غیر فطری ہے اس لیے یہ چلنے والا نہیں۔ شاہ محمود قریشی نے اہم بیان میں کہا ہے کہ اپوزیشن کا بیانیہ تضادات کا مجموعہ ہے، پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق جو فیصلے کیے ان سے پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھر چکا ہے، پیپلز پارٹی میں فیصلے کا اختیار آصف علی زرداری کے پاس ہے اور انہوں نے فیصلہ سنا دیا ہے، بلاول صرف دکھاوے کے لیے ہیں، پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس نے واضح کردیا کہ ان کی اور پی ڈی ایم کی راہیں جدا جدا ہیں۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ن لیگ اور جمعیت علمائے اسلام میں واضح اختلاف جبکہ پیپلز پارٹی کا انکار سامنے آ گیا، پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے بیانیے کے بخیے ادھیڑ دیے، انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ سینیٹ کا الیکشن لڑیں گے اور ضمنی انتخابات میں بھی حصہ لیں گے، انہیں حق ہے کہ وہ ضرور حصہ لیں لیکن یہ استعفوں کی رٹ چھوڑ دیں، قوم کے ساتھ مذاق نہ کریں، اب ان کا بیانیہ بدل چکا ہے، یہ پہلے استعفی دے رہے تھے اب لینے کی بات کر رہے ہیں، وزیر اعظم عمران خان ان
کے کہنے پر کبھی استعفی نہیں دیں گے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ حکومت کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں، یہ کبھی استعفے نہیں دیں گے، اگر یہ استعفے دینے کےحوالے سے سنجیدہ ہیں تو پھر ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کبھی نہ کرتے، پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کو نواز شریف صاحب کی واپسی کے ساتھ جوڑ دیا ہے، یعنی یہ نہ استعفوں کے معاملے میں سنجیدہ ہیں اور نہ ہی لانگ مارچ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ن لیگ کے اندر بھی واضح تضادات ہیں، ایک سوچ شہباز شریف صاحب کی ہے جو مذاکرات کے حامی ہیں لیکن مذاکرات کو اپنی رہائی سے مشروط کر رہے ہیں جبکہ دوسرا دھڑا مذاکرات کا مخالف ہے، خواجہ آصف کی گرفتاری حکومت نے نہیں کی اور نہ ہی حکومت کے ایما پر ہوئی ہے، یہ گرفتاری نیب نے کی ہے جو خودمختار ادارہ ہے، پی ڈی ایم میں مختلف الخیال لوگ این آر او کے حصول اور مقدمات سے خلاصی کیلئے ایک جگہ جمع ہیں، میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ پی ڈی ایم کا اتحاد غیر فطری ہے اس لیے یہ چلنے والا نہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں