اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کسی طور اپوزیشن کی بلیک میلنگ یا دباو برداشت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ملاقات ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اپوزیشن کی طرف سے بلیک میل کرنے اور دباو ڈالنے کی کوششوں کو ہرگز
برادشت نہیں کیا جائے گا ، استعفے دینے والوں کو تصدیق کیلئے بلایا جائے گا ، تصدیق ہونے پر استعفیٰ 30 منٹ کے اندر قبول ہوجائے گا ، جن 2 اراکین کے استعفے موصول ہوئے ابتداء ان سے ہی کی جائے گی ، اس ضمن میں اسپیکر سیکریٹیریٹ نے استعفوں کی تصدیق کیلئے اراکین کو خط بھی لکھ دیا جب کہ اس سلسلے میں وزیراعظم نے پارٹی ترجمانوں کو بھی واضح گائیڈلائنز جاری کردی ہیں۔ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات میں مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے حکومت کو بلیک کرنے کیلئے اداروں پر دباو نہیں ڈالنے دیں گے ، این آر او کیلئے اپوزیشن نے سارے کارڈ کھیل لیے ، پی ڈی ایم نے تو استعفوں کا کہا تھا ، استعفے کہاں ہیں ، اپوزیشن والے اب معاملہ الجھا رہے پیں۔بتاتے چلیں کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی طرف سے 31 جنوری تک حکومت کو مستعفی ہونے کی ڈیڈلائن دی گئی ہے ، صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر حکومت مستعفی نہ ہوئی توپھریکم فروری کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا،31 دسمبر تک پی ڈی ایم کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کوجمع کروادیں گے۔صدر پی ڈی ایم نے مریم نوازاور بلاول بھٹو ودیگر رہنماؤں کے ہمراہ پی ڈی ایم اجلاس کے بعد مشترکہ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ 31 دسمبر تک پی ڈی ایم کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اپنے استعفے اپنی اپنی جماعت کے قائدین کو پیش کردیں گے ، حکومت کو
واضح کردینا چاہتے ہیں 31 جنوری تک حکومت مستعفی ہوجائے، اگر مستعفی نہیں ہوئی تو پھر سربراہی اجلاس میں یکم فروری کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کردے گا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم جماعتوں سے اپیل کی جارہی ہے کہ وہ لانگ مارچ کی تیاری شروع کردیں ، فقیدالمثال جلسہ مینارپاکستان میں منعقد ہوا، جہاں سیاسی مقاصد کا اعلان کیا گیا، انہی مقاصد کے تسلسل کیلئے پی ڈی ایم سربراہان نے متفقہ اعلامیے پر بھی دستخط کیے ہیں ، پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے صوبوں کو لانگ مارچ کی تیاریوں کا جو شیڈول دیا وہ برقرار رہے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں