ہم اسلام آباد پر حملہ آور نہیں ہو سکتے، مولانا فضل الرحمٰن سے مدارس کی کمانڈ بھی چھننے لگی

لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ بے شمار مدرسے جن کی کمانڈ مولانا فضل الرحمان کے پاس تھی وہ چھنتی جارہی ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئےسینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے ان مدرسوں کی کمانڈ چھنتی جا

رہی ہے جن کی بنیاد پر وہ احتجاج کرتے تھے۔مولانا فضل الرحمان کو پرسوں رات کچھ مدرسوں نے کہا ہے کہ ہم آپ کیلئے اسلام آباد پر حملہ نہیں کریں گے۔ سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کیا کہ اس میں کچھ مدارس شامل ہیں سارے نہیں لیکن وہ تقسیم ہوگئے ہیں ۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ پوری جمیعت علماء اسلام کی طرف ایک ہی سوال جا رہا ہے کہ آپ دھرنا کیوں دینا چاہ رہے ہیں۔ہم کیا نواز شریف کیلئے قربانی دیں ،جمیعت علماء اسلام ایک نظریاتی جماعت ہے اس کو کیوں قربان کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا شیرانی نے اپنے عالم دین سے رابطے شروع کردیے ہیں،انہوں نے کہا کہ یہ جمعیت علماء اسلام ہے، اس کو جب بھی بیچا مولانا فضل الرحمان نے بیچا ہے۔مولانا شیرانی اور حافظ حسین نے پورا پیپر ورک کیا ہوا ہے۔ وہ صرف اکیلے نہیں جائیں گے، بلکہ وہ بہت سے لوگوں سے رابطے میں ہیں۔خواجہ آصف کی گرفتاری اور پیپلزپارٹی کا اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے کے فیصلے کے بعدنواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن میں پہلا رابطہ نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان رابطہ۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز ملکی سیاست کے حوالے سے ایک ساتھ کئی بڑی سرگرمیاں ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔ لندن میں موجود نواز شریف نے بذریعہ ٹیلی فون مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا۔دونوں رہنماوں نے رابطے کے دوران خواجہ آصف کی گرفتاری اور پیپلز پارٹی کی جانب سے اسمبلیوں کا حصہ رہنے کے فیصلے سمیت مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ واضح رہے کہ پی ڈی ایم اتحاد کو لیڈ کرنے والے اور اسمبلیوں سے مستعفی ہو کر حکومت مخالف لانگ مارچ کرنے کے حامی مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف دونوں رہنماوں کو منگل کے روز سیاسی دھچکے لگے ہیں۔ ایک جانب جے یو آئی ف کا بڑا دھڑا جماعت سے الگ ہوگیا، تو دوسری جانب پی ڈی ایم میں شامل پیپلز پارٹی نے اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا اور نواز شریف کی واپسی کی شرط عائد کر دی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں