کراچی (پی این آئی )پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی مجلس عاملہ نے پی ڈی ایم فیصلوں کی توثیق کردی ہے،ہمارا فیصلہ ہے کہ حکومت کوہر فورم پر چیلنج کرنا چاہیے،استعفے ہمارا ایٹم بم ہے،اسکو نہ دینے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا،اسمبلیوں میں رہ کر
حکومت کا مقابلہ کریں گے،ہمیں اس حکومت کو سینٹ الیکشن اورسڑکوں پر چیلنج کرنا چاہیے،ہم مل کر ان کا سینیٹ میں مقابلہ کریں تو ہم ان کو ہراسکتے ہیں ، خواجہ آصف کی گرفتاری پاکستان کے استحکام کے خلاف ہے،اب وقت آگیا ہے کہ وزیراعظم کو جانا ہوگا،عمران خان خودنہیں جائیں گے تو ہم آپ کو گھر بھیجیں گے،وزیراعظم کے استعفے اور ناجائز طریقے سے لی گئی کرسی چھوڑنے تک کوئی بات نہیں ہوگی،وقت بات کرنے کا نہیں کام کرنےکا ہے، کٹھ پتلی حکومت کوسب نےمل کر نکالنا ہے۔مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ قوم اس حکومت کی نالائقیوں کی قیمت ادا کررہی ہے ، خطے میں سب سےکم گروتھ ریٹ پاکستان کاہے،عوام مہنگائی سے پریشان ہے،پاکستان میں افغانستان اور بنگلہ دیش سے بھی زیادہ مہنگائی ہے،2018 کے الیکشن نہیں سلیکشن تھے،اب وقت آگیا ہے کہ وزیراعظم کو جانا ہوگا،وقت آگیا ہے کہ سیاست میں بیرونی مداخلت کو ختم کیا جائے،عمران خان آپ خود نہیں جائیں گے تو ہم آپ کو گھر بھیجیں گے۔مرکزی مجلس عاملہ کے فیصلوں کے حوالے سےسوال کا جواب دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ مرکزی مجلس عاملہ نے صاف اور شفاف الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے 31 دسمبر تک استعفی جمع کروانے کی توثیق کردی ہے، مرکزی مجلس عاملہ نے پی ڈی ایم کے فیصلوں کی توثیق کردی ہے،اپنے فیصلوں کو پی ڈی ایم کے سامنے پیش کریں گے،وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانی چاہیے،پنجاب اور قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت کو چیلنج کرنا چاہیے،ہم مل کر ان کا سینیٹ میں مقابلہ کریں تو ہم ان کو ہراسکتے ہیں،ایک دن کیلئےاسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت نہ کرے توحکومت نہیں رہے گی،اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی کردار کو روکا جائے۔ایک سوال کے
جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں صوبوں سے زیادتی کی گئی،مردم شماری کے خلاف پیپلز پارٹی پہلے دن سے آواز اٹھار ہی ہے،مردم شماری پر اعتراض کرنے والی حکومتی پارٹیوں سے پیپلز پارٹی رابطہ کرے گی،مردم شماری میں اعدادوشمار واضح نہیں دکھائے گئے،مردم شماری میں صوبوں کی آبادی کم دکھائی گئی،پیپلز پارٹی کسانوں،لیڈی ہیلتھ ورکرز،ینگ ڈاکٹرز اور وکلا کے ساتھ کھڑی ہے ہم ان کے ساتھ رابطے کررہے ہیں۔مختلف طبقوں اور تنظیموں سے پیپلز پارٹی خود رابطہ کرے گی،سٹیل ملز،پی آئی اے ملازمین سےناانصافی ہورہی ہے، کسانوں کےساتھ ظلم ہورہاہے،پیپلز پارٹی کسانوں کیساتھ ہے،جب تک احتجاج نہیں کریں گےکسانوں کوفصل کی قیمت نہیں دلاسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم خواجہ آصف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں ،ہم ہر سیاسی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں،یہ پاکستان کے استحکام کے خلاف ہے،مجلس عاملہ نے بلوچستان اور سندھ کے جزیروں پر قبضے کی مذمت کی ہے، جزیروں کےقبضے پر اعتراض کرنے والی جماعتوں سے رابطہ کریں گے، جزیروں کےمسئلہ کو پی ڈی ایم پلیٹ فارم پر بھی اٹھائیں
گے،سی ای سی نےشفاف الیکشن کامطالبہ کیا ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں کافی آراء سامنے آئی ہیں،میں نہ ان کی تردید کروں گا نہ توثیق کروں گا،اب تک پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ 31 دسمبر تک اراکین اسمبلی کے استعفے جمع ہوں،پیپلز پارٹی کی سی ای سی نے 31 دسمبر تک تمام استعفے پارٹی قیادت کودینے کے فیصلے کی توثیق کی ہے، وزیراعظم کو استعفی کی جو ڈیڈ لائن دی گئی ہے ہم اسکے ساتھ ہیں،حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کے فیصلے اور سی ای سی کی منظوری کے بعد ہونگے،عمران خان 31جنوری تک خود چلیں جائیں توزبردست، عمران خان 31جنوری تک خودنہیں جاتےتوہماراپلان تیارہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا میں پروپیگنڈا ہوتا ہے،اسی میڈیا نے عمران خان کے خالی کرسیوں کے جلسے کو کامیاب جلسے کے طور پر دکھایا،ایک دن کے لئے لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے تو حکومت ختم ہوجائے گی،استعفی ہمارا ایٹم بم ہے،اسکو نہ دینے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا،حکومت سے مذاکرات عمران خان کے استعفے کے بعد ہونگے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں