اسلام آباد این این آئی)پمز ہسپتال کے ملازمین نے 31 دسمبر کو پارلیمنٹ جانے کا اعلان کر دیا ۔ پیر کو مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اسفند یار نے کہاکہ ایم ٹی آئی آرڈیننس کے ذریعے پمز کو پرائیویٹ کیا جارہا ہے ،ایم ٹی آئی آرڈیننس کی واپسی تک احتجاج جاری رہیگا ۔ انہوںنے کہاکہ اس آرڈیننس سے ملازمین
اور مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا ،ایم ٹی آئی کے ذریعے من پسند لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پمز ہسپتال کی او پی ڈی بند ہونے کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ بعد ازاں رہنماء مسلم لیگ (ن )طارق فضل چوہدری پمز ملازمین کے ساتھ اظہار یکجہتی پہنچے اور خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پمز کی مثال پورے پاکستان میں دی جاتی ہے، ،1984 سے بنا ہسپتال دن رات محنت سے تمام بوجھ آٹھا رہا ہے،کے پی،چکوال اور کشمیر سے یہاں لوگ آتے ہیں،اس سے پہلے بھی اس پر شب خون مارا گیا،اسے یونیورسٹی بنانے کی کوشش کی گئی،پمز کے ساتھ چار یونیورسٹیز بھی بن جائیں اعتراض نہیں،اس کے ایڈمن سسٹم جو واضع کیا گیا وہ قابل تکلیف ہے۔ انہوںنے کہاکہ مریض کسی مسئلے کا ذمہ دار نہیں ہے،کسی مریض کو سہولت متاثر نہیں ہونی چا ہیے ،انتظامیہ کو تکلیف پہنچنی چاہیے،جس نے اپنے بہترین ایام ادارے کو دئیے ہوں اس سے بہتر کوئی نہیں جانتا ہے،میں نے تمام متنازع اصلاحات کو اپنی حکومت میں بھی رد کیا۔ انہوںنے کہاکہ سروسز دینے والوں اور مریضوں کی بہتری کیلئے کام ہونا چاہیے تھا،ہمارا پمز کی سیاست سے کچھ لین دین نہیں،ہم آپ کے حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ جس جدوجہد میں آپ جارہے ہیں خواہ احتجاج ہو،پارلیمان ہو ہر جگہ اپکی آواز گونجے گی،ان کے دن گنے جاچکے ہیں،ترجمانوں
کے بیان سے حقیقت نہیں بدلی جاسکتی۔ انہوںنے کہاکہ ایک وزیر کواور کیا چاہیے چھ ماہ کیلئے وزرات میں آئے چھ ارب کمائے اور چلا جائے،اس دور میں بڑے بڑے ڈہاکے مارے جارہے ہیں،سب کا سخت احتساب ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم اپنی حکومت میں اس آرڈیننس کو ختم کریں گے ،ہم اپنی حکومت میں پی ایم سی کو اصلی حالت میں لائیں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں