کراچی(پی این آئی) جونا گڑھ پاکستان کےنقشے میں تو شامل ہو گا مگر کشمیر کی طرح یہ ریاست آج بھی بھارتی تسلط سے آزادی کے لیے کوشاں ہے۔نواب جہانگیر کا کہنا ہے کہ تقسیم ہند کے بعد 9 نومبر1947 کو ریاست جوناگڑھ کی سرکاری عمارتوں پر پاکستان کا پرچم لہرادیا گیا تھا مگر ہندوستان کی فوج کشی
سےجوناگڑھ کو لے ڈوبی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے دادا نے قائداعظم سے ملاقات کی تھی جس میں پاکستان کے ساتھ الحاق کا معاہدہ ہوا تھا تاہم واپس جانے ميں تاخير ہوئی تو اس کا فائدہ اٹھایا گیا۔ پاکستان سے الحاق کےبعد جوناگڑھ میں کوئی فساد نہیں ہوا اوروہاں کی عوام نے نواب مہابت خانجی کے فیصلے کوخوشی سے قبول کیا۔بھارتی قبضے کےبعد جوناگڑھ کے نواب مہابت خانجی پاکستان منتقل ہوگئے اور25 لاکھ سے زائد افراد نے جوناگڑھ سے پاکستان ہجرت کی جن میں اکثریت کراچی میں مقیم ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ جونا گڑھ کی اسٹیٹ کونسل نے بھی پاکستان سے الحاق کےمعاہدے کی منظوری دی تھی۔نواب جہانگیر خانجی کا کہنا ہے کہ جوناگڑھ پر بھارتی قبضے کےخلاف پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ سرمحمد ظفراللہ خان اقوام متحدہ گئے تاہم قانونی حیثیت مضبوط ہونے کےباوجود سلامتی کونسل نے جوناگڑھ کےمقدمے کو نمٹانے میں مثالی کردارادا نہیں کیا۔نواب جہانگیر خانجی کا کہنا ہے کہ جوناگڑھ امیر ترین ریاست تھی اور یہ مغلوں کےدور میں قائم ہوئی۔700 سال تک ان کے آباؤاجداد نےاس پر حکمرانی کی اورمکمل فلاحی ریاست میں امن قائم رہا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے مطالبے پر موجودہ حکومت نے جوناگڑھ کوپاکستان کے نقشے میں شامل کیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں