وہی ہوا جس کا خدشہ تھا، جمعیت علماء اسلام کا نیا دھڑا بننے کا امکان

اسلام آباد (این این آئی)حال ہی میں جمعیت علماء اسلام ( ف) سے نکالے جانے والے پارٹی رہنماؤں کی جانب سے پارٹی کا نیا دھڑا یا نئی جماعت بنائے جانے کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پارٹی سے نکالے جانے والے سینئر ارکان اسلام آباد میں میٹنگ بلانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جہاں وہ آئندہ کے لائحہ

عمل کا اعلان بھی کریں گے۔ واضح رہے کہ جے یو آئی ف کی ڈسپلنری کمیٹی نے مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب اور مولانا شجاع الملک کو پارٹی ضابطے کی خلاف ورزی پر پارٹی سے نکال دیا تھا۔ ڈسپلنری کمیٹی کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا تھا جب مولانا محمد خان شیرانی نے جے یو آئی سربراہ کو ’سلیکٹڈ‘ قرار دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ گیارہ جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن کا اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ اپنے ذاتی مفادات کے لیے بنایا گیا۔ تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق اب جے یو آئی کے سابقہ رہنما جلد ملاقات کریں گے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور پھر پریس کانفرنس کے دوران ممکنہ طور پر نئی جماعت یا پھر جے یو آئی کے ہی نئے دھڑے کا اعلان کریں گے۔رپورٹس کے مطابق جے یو آئی ف کے ہم خیال ممبران کی یہ ملاقات 29 دسمبر کو ہونے کا امکان ہے۔ مولانا فضل الرحمان کو نظریاتی اختلاف تھا تو مولانا شیرانی کو اسلامی نظریاتی کونسل کا چیئرمین کیوں بنوایا؟ طاہر محمود اشرفی نے سوال اٹھا دیا وزیراعظم عمران خان کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ جمہوریت کی بات کرنے والے اپنی پارٹی میں جمہوری رویے پروان چڑھائیں، مفاد پرستی کی سیاست کرنے والوں کا قوم کو خوب علم ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کو نظریاتی اختلاف تھا تو مولانا شیرانی کو اسلامی نظریاتی کونسل کا چیئرمین کیوں بنوایا۔انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کا مولانا شیرانی سے شخصی تصادم ہے، مولانا غلام غوث ہزاروی سے لے کر اب تک کے اکابرین سے مولانا کا سلوک سب کے سامنے ہے۔مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ گروپ بندی، اکابرین کی توہین اور شخصیت پرستی کو کس نے پروان چڑھایا؟ جمہوریت کا نام لینے والوں کو اپنے ساتھیوں کا اختلاف رائے برداشت نہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں