لاہور (پی این آئی) گذشتہ دنوں پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو اور فنگشنل لیگ کے رہنما محمد علی درانی نے شہباز شریف سے جیل میں ملاقات کی۔اس ملاقات کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شہباز شریف تک طاقتور حلقوں کا پیغام پہنچایا گیا ہے۔جب کہ شہباز شریف نے بھی بدلے میں پیغام پہنچایا ہے۔
اسی حوالے سے نجی ٹی وی چینل سے دعویٰ کیا ہے کہ شہباز شریف معاملات حل کرنے کے حامی ہیں۔شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عمران خان نرمی دکھائیں تو ڈیل ہو سکتی ہے۔شہباز شریف نے دونوں رہنماؤں کو بتا دیا ہے کہ ڈیل بشرط ڈھیل ہو سکتی ہے۔حکومت کے اتحادی ق لیگ اور فنگشنل لیگ بھی حکومت سے نرمی برتنے کے حق میں ہیں۔۔واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن میں ’ش‘ کے وجود کی باتیں تو کئی عرصہ سے گردش کر رہی ہیں۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شہباز شریف اورنواز شریف کا بیانیہ اور موقف مختلف ہوتا ہے،تاہم ن لیگ کی جانب سے ہمیشہ اس کی تردید کی گئی لیکن شہباز شریف نے آخرکار تسلیم کر لیا ہے کہ ن لیگ میں دو بیانیے موجود ہیں اور ’ش‘ کا بیانیہ ہٹ جا رہا ہے۔اس بات کا دعویٰ معروف صحافی نعیم اشرف بٹ کی خبر میں کیا گیا۔کوٹ لکھپت میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چئیرمین پی پی پی بلاول بھٹو کے مابین ملاقات ہوئی تھی جس کی مزید اندرونی کہانی سامنے آئی تھی۔ بلاول بھٹو نے اِن ہاؤس تبدیلی کے لیے بھی شہباز شریف سے بات کی۔تاہم شہباز شریف نے بلاول بھٹو کی ان ہاؤس تبدیلیی تجویز مسترد کر دی۔ شہباز شریف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے چئیرمین سینیٹ والا معاملہ ہونے کا خدشہ ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال پر آپ کا کیا تجزیہ ہے۔جس پر شہباز شریف نے اپنے علحیدہ سیاسی موقف کی کوششوں کو تسلیم کیا۔انہوں نے کہا سیاست میں ہمیشہ میرا اپنا موقف اور تجزیہ رہا ہے۔میرے اپنے موقف اور تجزیے کی کامیابی کی کوششیں بھی کرتا رہا ہوں۔ اس وقت ساری بڑی جماعتیں میاں صاحب کے موقف کو مان رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھائی کے موقف سے اتفاق نہ کرتا تو جیل میں نہ ہوتا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں