لاہور (پی این آئی) 24 دسمبر کو وزیراعظم عمران خان ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے مابین وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔اسی ملاقات کے حوالے سے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور ایم کیو ایم کا پرانا پیار ہے۔ طاقتور حلقوں
نے ایم کیو ایم کا اتحاد عمران خان سے بنایا ہے۔عمران خان کی حکومت جنہوں نے بنوائی ہے اگر وہ نیوٹرل ہو جائیں تو نواز شریف اور آصف زرداری بھی اربوں روپے لگا سکتے ہیں۔ق لیگ اور ایم کیو ایم استعفے دے تو معاملہ خراب ہو گا لیکن میں گارنٹی دے رہا ہوں کہ جب تک طاقتور حلقے عمران خان کے ساتھ ہیں۔ان کی حکومت سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ایم کیو ایم جس کے ساتھ بھی اتحاد بناتی ہے تو کہتی ہے ہم علیحدہ ہو جائیں گے۔ابھی بھی وہ حکومت سے علحیدگی کی دھمکی دیتے ہیں پھر وزیراعظم انہیں بلاتے ہیں، دو تین کام کر دیتے ہیں تو ناراضی ختم ہو جاتی ہے۔اسی لیے جب طاقتور حلقوں کی حمایت حاصل ہو گی نہ تو ایم کیو ایم ساتھ چھوڑے گی اور نہ ہی ق لیگ کی۔جہاں تک بات ہے جی ڈی اے کی تو علی درانی خود کہتے ہیں کہ میں جی ایچ کیو کا پیغام لے کر گیا ہوں۔اور یہ پیغام اس بار حکومت کو بھی ماننا ہو گا۔کل اسلام آباد میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے سرحدوں کی صورتحال بتائی ہے کہ بھارت کسی بھی وقت بڑی شرارت کر سکتا ہے۔جنگ سر پر کھڑی ہے۔اب حکومت نہیں چل رہی تھی تو طاقتور حلقوں نے وزیراعظم کو پیغام بھیجا کے معیشت تباہ ہو رہی ہے آپ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر ڈائیلاگ کریں۔اپوزیشن این آر او مانگتی ہے۔اور یہاں پر ایک بات قابل ذکر ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو اب طلب نہیں جا رہا،آصف زرداری کے خلاف کیسز کہاں گئے؟پیپلز پارٹی کو تو این آر او مل چکا ہے۔اب طاقتور حلقوں نے عمران خان کو کہا ہے کہ ڈھائی سال ہو گئے ہیں اب آپ کو سیاسی معاملات حل کرنے ہوں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں