محمد علی درانی سے ملاقات زبردستی نہیں کرائی گئی، شہباز شریف کی مرضی و منشا شامل تھی، حکومتی ترجمان نےبھانڈا پھوڑ دیا

لاہور(این این آئی)وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے بیگم صفدر اعوان کی جانب سے حکومت پر محمد علی درانی کی شہباز شریف سے زبردستی ملاقات کے الزام کو سراسر دروغ گوئی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ محمد علی درانی سے ملاقات میں شہباز شریف کی مرضی و منشا شامل تھی۔ جیل میں کسی بھی قیدی

کو کسی بھی فرد سے ملاقات کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ شہباز شریف کی اپنے خاندان کے افراد سے ملاقات نہ کرنے میں بھی انکی مرضی شامل ہوتی ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا بیگم صفدر اعوان جھوٹوں کی یونیورسٹی کی وائس چانسلر ہیں۔ ہر موقع پر اپنے مفاد کے لیے جھوٹ بولنا آل شریف کی عادت ثانیہ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیگم صفدر اعوان سمیت شریف خاندان کے تمام افراد ذہنی سکون کے لیے سائیکاٹرسٹ سے مدد لیتے ہیں۔ پی ڈی ایم کے حوالے سے اپنے بیان میں فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ پی ڈی ایم کے استعفوں کے غبارے سے آصف زرداری اور شہباز شریف نے ہوا نکال دی۔۔۔۔۔

لندن میں بھی ٹریک ٹو مذاکرات جاری ہیں‘ محمد علی درانی کادعویٰ پس پردہ کردار متحرک، نتیجہ کیا نکلے گا؟ اہم انکشافات کر دیئے گئے

لاہور( این این آئی )مسلم لیگ فنکشنل کے مرکزی رہنما محمد علی درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی کشمکش کم کرنے کیلئے غیرمحسوس کردار متحرک ہیں، یہ کردار اداروں سے ہوسکتے ہیں جبکہ لندن میں بھی ٹریک ٹو مذاکرات جاری ہیں،ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مقصد یہ ہے کہ نمود و نمائش کے بغیر غیرمحسوس

طریقے سے ایک ایسی سرگرمی شروع کی جائے جو کسی نتیجے پر پہنچ سکے اور اس سرگرمی کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس میں وہ ادارے، وہ افراد، وہ شخصیات اور وہ سارے عناصر بھی شامل ہوں گے جو میڈیا کے سامنے نہیں آتے۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے پوری توقع ہے کہ جب ایسے ڈائیلاگ ہوں گے جو نظر نہیں آرہے ہوں مگر ہورہے ہوں گے تو اس میں وہی لوگ شامل ہوں گے جو پرخلوص ہوں گے اور اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہوں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ جو غیرمحسوس کردار ہیں، کیا وہ سیاست میں ہے یا اداروں میں ہیں۔ محمد علی درانی نے جواب دیا کہ نہیں، میں نے تو کہا ہے کہ سیاست سے ہٹ کر ہر شعبہ زندگی سے لوگ شامل ہوں گے۔ وہ اداروں سے بھی ہوسکتے ہیں،ملک کے اندر مختلف ایجنسیز کے ذریعے ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف آنکھیں نکال کر جنگ کیلئے تیار بیٹھے ہیں، اس ماحول کو ختم ایک دن میں نہیں کیا جاسکتا،کسی میز پر بیٹھ کر اور کسی چھڑی سے نہیں کیا جاسکتا بلکہ ایک غیر محسوس اور پر خلوص سرگرمی سے ہوسکتا ہے۔محمد علی درانی نے اس ڈائیلاگ کے ممکنہ نتائج گنواتے ہوئے کہا کہ وہ استعفے جو جنوری میں آنے ہیں وہ موخر ہوجائیں گے۔ سینیٹ کے انتخابات جس کے بارے میں لگ رہا تھا کہ شاید نہ ہو پائیں وہ بھی ہوجائیں گے،اس

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں