خیرپور(پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء منظور وسان نے کہا ہے کہ عمران خان خود اسمبلی تحلیل کرکے اتخابات کا اعلان کریں گے، پی ڈی ایم میں کوئی اختلافات نہیں قائم رہے گی،2021ء کا سال 2020ء سے مختلف ہوگا۔ انہوں نے خیرپور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم میں اختلافات نہ پہلے
تھے نہ ابھی ہیں اور نہ ہی مستقبل میں ہوں گے۔بےشک اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی جائے لیکن پی ڈی ایم قائم رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات ہوسکتے ہیں لیکن عمران خان خود اسمبلی تحلیل کرکے اتخابات کا اعلان کریں گے۔ 2021ء کا سال 2020ء سے مختلف ہوگا۔ یاد رہے حکومت اور پی ڈی ایم کے درمیان سیاسی تناؤ ختم کرنے کیلئے ٹریک ٹو ڈائیلاگ کروانے کی کوشش بھی جاری ہے، حکومتی اتحادی جی ڈی اے میں شامل جماعت مسلم لیگ فنکشنل کے رہنماء محمد علی درانی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ سیاسی کشمکش کم کرنے کیلئے کچھ کردار پس پشت متحرک ہوسکتے ہیں، ان کرداروں میں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے لوگ بھی شامل ہوسکتے ہیں، جو میڈیا کے سامنے نہیں آتے، ان میں وہی کردار ہوں گے جو مسئلے کو حل کرسکتے ہیں۔اس وقت سیاستدان آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جنگ کیلئے تیار بیٹھے ہیں، اس ماحول کو ایک دن میں یا چھڑی سے نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور لندن میں ٹریک ٹو مذاکرات شروع ہوگئے ہیں، جنوری فروری میں استعفے بھی نہیں آئیں گے، لانگ مارچ آگے چلا جائے گا، سینیٹ الیکشن بھی ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آخری ٹکراؤ کی چیزوں تک نہیں جانا ہے، رویوں میں شدت کو ختم کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے ذہن کے مالک انسان ہیں، عمران خان کو سمجھانا مشکل کام ہے۔ان کو کوئی نہیں سمجھا سکتا، عمران خان کئی بار بیانات سے پیچھے ہٹے ہیں، عمران خان کو بھی شدت میں کمی
لانا ہوگی۔لیکن عمران خان جب گرتے ہیں تو ان کو پھر سمجھ آتی ہے کہ وہ کوئی غلطی کربیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء سینیٹر آصف کرمانی نے محمد علی درانی کی پیشگوئیوں کو یکطرفہ اورپی ڈی ایم میں دراڑ ڈالنے کی کوشش قرار دے دیا ہے۔انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ محمد علی درانی سے متعلق جو تذکرہ کیا جارہا ہے ، اس میں درانی کی اپنی پیشگوئیاں اور بیانات شامل ہیں، جبکہ شہبازشریف کا براہ راست یا ان کے ترجمان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ شہبازشریف سمیت تمام رہنماء پارٹی پالیسی کے پابند ہیں۔اسی طرح پی ڈی ایم جو بھی فیصلہ کرے گی مسلم لیگ ن اس پر عمل کرے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں