اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت مخالف تحریک عملی طورپر اپنے اختتام کو پہنچ چکی ، ا س تحریک سے اپوزیشن کمزور ہوئی جب کہ حکومت کااعتماد بڑھ گیا ، وزیراعظم عمران خان جانے والے نہیں بلکہ وہ تو اب جم کے کھیلنے لگے ہیں ، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار ایاز امیر نے کیا ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ایک قومی روزنامہ کیلئے اپنے کالم میں انہوں نے لکھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے اگر حکومت کے خلاف کچھ کرنا ہے تو انہیں مزید سوچ بچار کرنی پڑے گی کیوں کہ پی ڈی ایم کے لاہور کےجلسے کے بعد ان کی حکومت مخالف تحریک سے سارا دم ہی نکل گیا ، اب اپوزیشن کو یہ سمجھ ہی نہیں آرہی کہ آگے کیا کریں ۔تجزیہ کار ایاز امیر کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی طرف سے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کی بات ہو رہی ہے لیکن انہیں یہ اچھی طرح سے معلوم ہے کہ ایسی بڑھکوں سے کچھ نہیں نکلنا ، کیوں کہ ان کی سوچ تو یہ تھی کہ جلسوں کی وجہ سے اپوزیشن کی ٹھریک زور پکڑے گی جس کے بعد ایک بھرپور تحریک چلے گی اوراستعفے آئیں گے اورحکومت کہیں راہِ فرار اختیار کرنے پہ مجبور ہوجائے گی لیکن بات کچھ بن نہیں پائی اورجس چیز نے ناکامی کی مہر ثبت کی وہ لاہور کا جلسہ تھا۔خیال رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے 31 جنوری تک حکومت مستعفی ہونے کی ڈیڈلائن دے دی، صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر حکومت مستعفی نہ ہوئی توپھریکم فروری کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا،31 دسمبر تک پی ڈی ایم کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کوجمع کروادیں گے۔ تفصیلات کے مطابق صدر پی ڈی ایم نے مریم نوازاور بلاول بھٹو ودیگر رہنماؤں کے ہمراہ پی ڈی ایم اجلاس کے بعد مشترکہ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ 31 دسمبر تک پی ڈی ایم کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اپنے استعفے اپنی اپنی جماعت کے قائدین کو پیش کردیں گے ، حکومت کو واضح کردینا چاہتے ہیں 31 جنوری تک حکومت مستعفی ہوجائے، اگر مستعفی نہیں ہوئی تو پھر سربراہی اجلاس میں یکم فروری کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کردے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں