سرکاری ملازمین کو ایکساتھ تین تعطیلات کی خوشخبری سنا دی گئی

لاہور(پی این آئی) یوم قائد اعظم پر عام تعطیل کی وجہ سے سرکاری ملازمین تین تعطیلات انجوائے کریں گے۔حکومت کی جانب سے یوم قائد اعظم پچیس دسمبر کی مناسبت سے عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ اس کے ساتھ ہفتہ اور اتوار ملا کر سرکاری ملازمین تین تعطیلات انجوائے کریں گے۔ دوسرے شہروں سے تعلق

رکھنے والے سرکاری ملازمین نے جمعرات کے روز ڈیوٹی ختم کر کے اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہونے کا پروگرام ترتیب دے رکھا ہے ۔ ہمارے پاس اتنا پیسہ ہو گا کہ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں گے، وزیراعظم نے بڑا اعلان کر دیا وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں گورننس کا مسئلہ ہے ملک میں سب کچھ ہے مگر گورننس کے معاملات ٹھیک نہیں اسلام آباد پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سابق حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ سیاستدان جن کو اللہ نے موقع دیا اور ملک کا سربراہ بنا دیا، ان کے سامنے بھی صحیح اور غلط کے راستے تھے، وہ حلال کی کمائی بھی کر سکتے تھے لیکن جس راستے پر وہ نکل گئے، آپ کے سامنے آج وہ عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں، ان کو خود نہیں پتہ ان کے پاس کتنا پیسہ ہے لیکن کبھی ہسپتالوں جارہے ہیں، کبھی ملک سے باہر جا رہے ہیں، کبھی بچے باہر جا رہے ہیں، بچوں کو باپ کی چوری کو بچانے کے لیے جھوٹ بولنا پڑرہا ہے، ایسے پیسے کا کیا فائدہ، یہ پیسہ اللہ کا عذاب ہے.انہوں نے اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے برابر کرنے اور انسپکٹر جنرل کی جانب سے دی جانے والی مختلف درخواستوں پر نظرثانی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے کیونکہ وہ بادشاہ نہیں وزیراعظم ہیں اور انہیں وزیرخزانہ سے پوچھنا پڑتا ہے. وزیر اعظم عمران خان نے پاس آو¿ٹ ہونے والے نوجوانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں اس لیے یہاں خاص طور پر آیا ہوں کہ پاکستان کی پولیس کو پیغام دوں کہ جب تک ایک قوم کی جان اور مال کی حفاظت نہیں ہوتی وہ قوم ترقی نہیں کر سکتی انہوں نے کہا کہ جو سرحدوں پر پاکستان کے جان و مال کی

حفاظت کرتی ہے وہ پاکستان کی فوج ہے اور ملک کے اندر سیکیورٹی اور شہر میں سرمایہ کار، کاروباری شخص اور شہری کی حفاظت پولیس کرتی ہے.انہوں نے کہا کہ آپ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ جب تک قانون کی عملداری نہیں ہوتی اور لوگوں کے لیے سیکیورٹی نہیں ہوتی، اس وقت تک قوم کی خوشحالی نہیں آتی، اس لیے پولیس کا معاشرے میں انتہائی اہم مقام ہوتا ہے لیکن مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں پولیس کا وہ مقام نہیں ملا جس کے پیچھے ایک تاریخ ہے. عمران خان نے کہا کہ غلامی کے دور میں انگریز کی پولیس تھی تو انگریز پولیس سے غلط حرکتیں کراتا تھا، لوگوں کو دباتا تھا، حقوق سلب کرتا تھا، پولیس سے لوگوں کو خوف تھا لیکن اسی انگریز کے اپنے ملک میں پولیس ایسی نہیں تھی بلکہ ان کے اپنے ملک میں پولیس شہریوں کی دیکھ بھال کرتی تھی اور شہری ان کو اپنا سمجھتے تھے لیکن کیونکہ انہوں نے ہمیں غلام بنایا ہوا تھا اور وہ حکومت کرتا تھا تو یہاں پولیس کا رویہ مختلف تھا.انہوں نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ قوم ہماری پولیس کو پسند کرے، اپنا سمجھے، ان سے پیار کرے انہوں نے کہا کہ جب 2013 میں پختونخوا میں ہماری حکومت آئی تو سب سے زیادہ دہشت گردی پختونخوا پولیس کے خلاف تھی، 500

سے اوپر پولیس اہلکار شہید ہو چکے تھے اور پولیس کا مورال نیچے گرچکا تھا لیکن وہاں کی پولیس ہمارے دیکھتے دیکھتے جس طرح تبدیل ہوئی، جس طرح سے انہوں نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور پھر ایسا وقت آیا کہ پشاور اور مردان کے شہریوں نے پولیس کی حمایت میں جلوس نکالے اور مجھے فخر ہوا کہ اپنی آنکھوں کے سامنے اس پولیس کو بدلتے دیکھا.وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ آپ کو جو تنخواہ ملتی ہے وہ کافی نہیں ہے بلکہ ہمارے اکثر تنخواہ دار طبقے کو جو تنخواہ ملتی ہے وہ کافی نہیں ہے کیونکہ کئی سالوں سے مہنگائی بڑھتی گئی ہے ‘انہوں نے کہاکہ معاشرے میں پولیس کا بہت بڑا کردار ہے، پولیس ایک معاشرے میں جب لوگوں کی حفاظت کرتی ہے اور لوگ پولیس کو اپنا لیتے ہیں تو یاد رکھیں کہ وہ معاشرہ اٹھ جاتا ہے کیونکہ ایسے ملک میں سرمایہ کاری ہونا شروع ہوجاتی ہے.انہوں نے کہا کہ ہمارے بیرون ملک پاکستانی اس ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں، وہ یہاں پیسہ لا کر پلاٹ یا گھر لیتے ہیں تو اس پر قبضہ ہوجاتا ہے تو جب وہ

گھر یا پلاٹ نہیں لے سکتے تو یہاں سرمایہ کاری کیسے کریں گے، فیکٹریاں کیسے لگائیں گے یہ بات ذہن میں ڈال لیں کہ صرف اوورسیز پاکستانی اس ملک کو اٹھا سکتے ہیں . وزیر اعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت نہیں اعتماد نہیں ہے کہ ہمارا پیسہ یا سرمایہ محفوظ رہے گی اور اس لیے پولیس کا بہت بڑا کردار ہے انہوں نے کہا کہ آپ کی تنخواہیں پنجاب سے کم ہیں میں آج جا کر اس پر حفیظ شیخ سے بات کروں گا انہوں نے کہا کہ ہر گھر پر کبھی نہ کبھی مشکل وقت آتا ہے اور جب گھر پر قرضے چڑھتے ہیں تو وہ آمدنی بڑھنے تک اپنے خرچے کم کرتا ہے جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے میں نے بھی وزیر اعظم ہاؤس کے 60-70 فیصد خرچے کم کیے ہیں وفاقی حکومت نے 40ارب کے خرچے کم کیے ہیں کیونکہ ہم قرضوں ہر گزارا نہیں کر سکتے.عمران خان نے کہا کہ میں فخر سے کہتا ہوں کہ جو دو ہمارے سب سے بڑے مسئلے تھے جن میں سے ایک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے جو 17 سال کے بعد لگاتار پانچویں مہینے میں سرپلس میں چلا گیا ہے اور دوسری ہمارے اندرونی خرچ ہیں اگر ہمیں قرض کی اقساط ادا نہ کرنی پڑیں تو

اس میں بھی ہم نے توازن پیدا کر لیا ہے یہ دو سالوں میں ہماری حکومت نے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے.وزیراعظم نے کہاکہ ساری قوم سے کہتا ہوں کہ جب تک ہماری آمدنی نہیں بڑھتی اس وقت تک آپ کو صبر کرنا پڑے گا کیونکہ جس طرح آگے ہمارے حالات نظر آرہے ہیں ہمارے ملک میں اللہ نے سب کچھ دیا ہے صرف ہم نے اپنا گورننس کا نظام درست کرنا ہے اور ہمارے پاس اتنا پیسہ ہو گا کہ سارے پاکستان میں پولیس سمیت تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں گے. انہوں نے کہا کہ میں اسلام آباد پولیس کو دو چیزیں کہنا چاہتا ہوں کہ ساری اسلام آباد پولیس کے ہر گھر کو ایک ہیلتھ کارڈ دیں گے ہر گھر کے پاس ایک ہیلتھ انشورنس ہو گی اور 10 لاکھ روپے تک آپ کسی بھی سرکاری یا پرائیویٹ ہسپتال میں علاج کرا سکیں گے.انہوں نے کہا کہ جو ہم نیا پاکستان ہاؤسنگ بنا رہے ہیں اور اب سرکاری نوکر گھر کا کرایہ دینے کے بجائے اقساط ادا کرے گا اور وہ گھر اس کا اپنا ہو جائے گا اس میں آپ جیسے پولیس والوں اور سرکاری ملازمین سے آغاز کریں گے تقریب میں وزیر اعظم نے شہدا پولیس کو خراج عقیدت پیش کیا اور یاد گارِ شہدا پر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں