اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ،سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے تحریری طور پر مفاہمتی آرڈیننس مانگا لیکن وزیراعظم عمران خان نے مفاہمتی آرڈیننس دینے سے انکار کر دیا۔اپنے بیان میں سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ اسی نشست میں اپوزیشن نے کہا کاش ہم یہ مفاہمتی آرڈیننس
زبانی مانگتے تاکہ بعد میں مکر سکتے۔انہوں نے کہا کہ ان کا دیا ہوا تحریری مسودہ جنرل مشرف سے لیے ہوئے این آر او سے کافی حد تک مطابقت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ٹائم فریم کے دوران کے سارے کیسز معاف کرنے کی بات کی گئی،کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیسز بند کرنے کی بات کی گئی۔فیصل جاوید نے کہا کہ شہزاد اکبر کے مطابق زبانی این آر او مانگنے کے پروپوزل پر التجا شاہد خاقان عباسی کی تھی۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی طرف سے این آر او مانگنے کا طریقہ ہے کہ مسودہ سامنے رکھا گیا۔ اپوزیشن کیا این آر او مانگ رہی ہے؟وزیراعظم عمران خان نے تفصیلات منظر عام پر لانے کا فیصلہ کر لیا وفاقی حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے این آر او مانگنے کی تفصیلات عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کے پارٹی رہنماؤں اور ترجمانوں کے اجلاس میں اپوزیشن کے این آر او مانگنے کی تفصیلات عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا گیا، وزیراعظم نے اپوزیشن کی نیب قانون میں مجوزہ ترامیم کی تفصیلات سامنےلانےکی ہدایت کردی۔وزیراعظم نے اپوزیشن کی نیب قانون میں تجاویز این آر او قرار دے دیں۔اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے ایک ارب سے کم کرپشن پر نیب کارروائی نہ کرے، اپوزیشن کا مطالبہ ہے کرپشن پر نااہلی کی سزا ختم ہو جائے۔ اجلاس میں پارٹی رہنماؤں اور ترجمانوں کو مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے بریفنگ دی، شہزاد اکبر نے اپوزیشن کی نیب قانون میں مجوزہ تجاویز پر بھی بریفنگ دی۔ اجلاس میں سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی پر بریفنگ دی گئی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سینیٹ کےشفاف انتخابات پر اپوزیشن کا دہرا معیار سامنے آیا، ہم شفاف سینیٹ الیکشن کرانا چاہتے ہیں۔ جبکہ یہ پھر الیکشن کی شفافیت مشکوک بنانا چاہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں