اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا ہے کہ آئندہ برس ای او بی آئی پنشن ساڑھے 8 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار پر لے کر جاؤں گا ، پنشنرز کو رقم کی ادائیگی کے لیے پراپرٹیز کا معاملہ بھی 3 سے 4 ماہ میں حل کریں گے۔تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا
کہ ہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے دورِ حکومت کے دوران 2011 میں ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کو موجودہ فہرست سے نکال کر بین الصوبائی تعاون ڈویژن( آئی پی سی) کے ماتحت کیا جو وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے.معاون خصوصی نے کہا کہ یہ ہم نے نہیں کیا ، اب ڈیڑھ سال بعد سعید غنی کو ہوش آیا اور وہ اپنی جماعت کے فیصلے کو ہی چیلنج کررہے ہیں، اگر آ پ کو یقین ہے کہ اسے منتقل کر کے بہت زبردست محکمہ بنایا جاسکتا ہے تو آپ کی 5 سال حکومت تھی اس وقت اسے نچلی سطح تک کیوں نہیں لے کر گئے. معاون خصوصی نے کہا کہ اس کے مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی اس وقت یہ مدعا کیوں نہیں اٹھایا بلکہ 2011 میں جب آئی پی سی کے ماتحت کیا اس وقت پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی جنہوں نے اس فیصلے کے خلاف 2012 میں سپریم کورٹ میں کیس کیا‘انہوں نے کہا کہ اگر سعید غنی کو اتنی تشویش ہے تو وہ مسلم لیگ (ن) کے کیس میں شامل ہوجائیں جو انہوں نے پیپلز پارٹی کی جانب سے نچلی سطح پر منتقل کرنے کے بجائے آئی پی سی کے ماتحت کرنے پر کیا تھا.زلفی بخاری نے کہا کہ 5 سال ان کی حکومت تھی 5 سال مسلم لیگ (ن) کی رہی لیکن کبھی منتقلی کی بات نہیں ہوئی اور یہ کہتے ہیں کہ اجلاس کے نکات تبدیل ہوئے ہیں جبکہ اس میں لکھا ہوا تھا کہ ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی. انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سینیٹ میں جاچکا ہے اس لیے اگر پیپلز پارٹی کو اس میں تبدیلی کرنی ہے تو پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلائیں معاون خصوصی نے کہاکہ یہ بات کرتے ہیں کہ سندھ بورڈ آف ریونیو (ایس بی آر) نے بہت زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا ہے، ہی بہت اچھی بات ہے لیکن یہ بھی دیکھنا ہے کہ رقوم سے فرق نہیں پڑتا اصل بات یہ ہے کہ کتنی صنعتوں سے محصول اکٹھا کیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں